سندھ اسمبلی میں متعدد ارکان نے 18 سال سے کم عمر ہندو لڑکی انجلی کو دارالامان بھیجنے کے عدالتی فیصلے کی تعریف،

کم عمرشادیوں پر پابندی کیلئے اسمبلی نے جو قانون منظور کیاتھا ، عمل درآمد شروع ہو گیا

جمعرات 22 جنوری 2015 23:14

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔22جنوری۔2015ء ) سندھ اسمبلی میں جمعرات کو متعدد ارکان نے 18 سال سے کم عمر ہندو لڑکی انجلی کو دارالامان بھیجنے کے عدالتی فیصلے کو سراہا اور کہا کہ کم عمری کی شادیوں پر پابندی کے لیے سندھ اسمبلی نے جو قانون منظور کیاتھا ، اس پر عمل درآمد شروع ہو گیا ہے ۔ پیپلز پارٹی کی خاتون رکن ارم خالد نے ایوان کو بتایا کہ عدالت نے انجلی کو اس وقت تک دارالامان میں رکھنے کا حکم دیا ہے ، جب تک اس کی عمر 18 سال تک نہ ہو جائے ۔

کم عمری کی شادی پر سندھ کی اقلیتی برادریوں نے بہت احتجاج کیا تھا ۔ سندھ اسمبلی نے اس حوالے سے ایک قرار داد بھی منظور کی تھی ، جس میں انجلی کے اغواء اور زبردستی کی شادی کی مذمت کی گئی تھی ۔ حکومت سندھ اور سندھ اسمبلی کے ویمن کاکس نے انجلی کے کیس میں اسے ہر طرح کی معاونت کی فراہم ، جس کی وجہ سے انجلی کا یہ فیصلہ ہوا ۔

(جاری ہے)

ڈپٹی اسپیکر سیدہ شہلا رضا نے کہا کہ میں اس پر ارکان سندھ اسمبلی کو مبارکباد پیش کرتی ہوں ، جنہوں نے کم عمری کی شادی کے خلاف قانون منظور کیا تھا ۔

صوبائی وزیر مکیش کمار چاولہ نے کہا کہ انجلی کے کیس کی وجہ سے ہماری کمیونٹی میں خوف کا احساس تھا ۔ ان لوگوں کو بھی سزا دی جانی چاہئے ، جو انجلی کی زبردستی کی شادی میں ملوث ہیں ۔ مسلم لیگ (فنکشنل) کے نندکمار نے کہا کہ میں اس کامیابی پر ارکان کو مبارکباد پیش کرتاہوں اور عدالت کا شکریہ ادا کرتا ہوں ۔ صوبائی وزیر ترقی نسواں روبینہ قائم خانی نے کہا کہ یہ سندھ اسمبلی کے قانون پر عمل درآمد کی بہترین مثال ہے اور ویمن کاکس کی کامیابی ہے ۔ ہم نے انجلی کو ہر طرح کی معاونت فراہم کی اور وکلاء بھی مہیا کیے

متعلقہ عنوان :