بجلی اور گیس کی عدم موجودگی کپڑے کی صنعت کو شدید متاثر کرہی ہے،فیصل آفریدی ،

جب تک ملک میں بجلی اور گیس کے بحران پر قابو نہیں پایاجاتا، جی ایس پی پلس جیسی سہولتیں ملک کیلئے فائدہ مند ثابت نہیں ہو سکتیں،صدر پاک چائینہ جوائینٹ چیمبر

بدھ 21 جنوری 2015 23:13

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔21جنوری2015ء) پاک چائینہ جوائینٹ چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر شاہ فیصل آفریدی نے اس امر پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہُ پاکستان میں بجلی اور گیس کی قلت کی وجہ سے صنعتی شعبہ جی ایس پی پلس( GSP Plus) کی سہوت سے استفادہ نہیں کر پا رہا۔ انہوں نے کہا کہ جی ایس پی پلس کی سہولت کی بنیاد پر ٹیکسٹائل برآمدات کو14بلین ڈالر تک لیجانے کا ہدف مقرر کیاگیا تھا جو کہ بجلی اور گیس کی قلت کی وجہ سے پورا نہیں ہو سکے گا۔

انہوں نے کہا کہ بجلی اور گیس کی عدم موجودگی کپڑے کی صنعت کو شدید متاثر کرہی ہے۔اُنہوں نے کہاکہ جی ایس پی پلس کی سہولت کے حصول کے بعدملکی برآمدات کا کل حجم 7-8% تک کے متوقع اضافے کے برعکس محض2-3%تک محدود رہاہے جبکہ ٹیکسٹائل کی صنعت جس پر اس ضمن میں زیادہ انحصار کیا جا رہا تھا اسکی پیداواری صلاحیت میں 1% فیصد کا بھی اضافہ دیکھنے میں نہ آیا ۔

(جاری ہے)

فیصل آفریدی نے کہا کہ جب تک ملک میں بجلی اور گیس کے بحران پر قابو نہیں پایاجاتا، جی ایس پی پلس جیسی سہولتیں ملک کیلئے فائدہ مند ثابت نہیں ہو سکتیں۔اُنہوں نے کہا کہ اس وقت ملک کی 70%کپڑے کی صنعت پنجاب میں واقع ہے جس سے کہ بلواسطہ یا بلاواسطہ 10 ملین افراد وابسطہ ہیں ۔فیصل آفریدی نے حکومت پر زور دیا کہ صورتحال کی پیچیدگی کو مدنظر رکھتے ہوے جلدازجلد صنعتوں کو اور بالخصوص کپڑے کی صنعت کو بلاتعطل بجلی اور گیس کی فراہمی ممکن بنائی جائے تاکہ برآمدات کی موجودہ شرح کو قائم رکھا جا سکے اور اس شعبے سے منسلک 10 ملین افرادکو بے روزگار ہونے سے بچ سکیں۔

فیصل آفریدی نے بتایا کہ یورپین ممالک کی جانب سے جی ایس پی پلس کا حصول کوئی معمولی بات نہیں۔ بلکہ اس سے ثابت ہوتاہے کہ عالمی منڈیوں میں پاکستانی اشیاء کو معیاری اور قابل بھروصہ تصور کیاجاتا ہے ۔اُنہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے بے پناہ قدرتی وسائل اور جغرافیائی اہمیت کے اعتبار سے ہمیشہ سے ہی اہمیت کا حامل رہا ہے اور اب یورپین ممالک کی جانب سے جی ایس پی پلس کے سٹیٹس نے پاکستان کو سرمایہ کاری کے اعتبار سے مزید ممتاز بنا د یا ہے جس کے نتیجے میں سرمایہ کاروں کی ایک بڑی تعداد اس ملک کی جانب رُخ کرے گی مگر عین ممکن ہے کہ ملک کے اندرونی مثائل بالخصوص توانائی کا بحران بیرونی سرمایہ کاری کی راہ میں ایک بہت بڑی رکاوٹ بن جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ بجلی اور گیس کی فراہمی کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ صنعتی پالیسیوں اور قوانیں کی تشکیل نواس طرح کی جائے کہ سرمایہ کاروں اور صنعتکاروں کو جی ایس پی پلس سے پوری طرح استفادہ کرنے کے مواقع فراہم کئے جائیں۔انہوں نے تجویز دی کہ وزارت صنعت و پیداور اور وزارت تجارت کو جی ایس پی پلس کے حوالے سے تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ ماہانہ مشاورتی اجلاس منعقد کرنے چاہییں تاکہ جی ایس پی پلس کی سہولت سے بھرپور استفادہ کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جاسکے۔

متعلقہ عنوان :