قانون نافذ کرنے والے ادارے صوبہ کے داخلی و خارجی پوائنٹس پر کڑی نگاہ رکھیں ، وزیراعلیٰ سندھ ،

جاری ٹارگٹڈ آپریشن کے حوصلہ افزا ء نتائج سامنے آئے ہیں ،مزید بہتری کا خواہاں ہوں،امن و امان سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب

منگل 20 جنوری 2015 23:34

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20جنوری2015ء) وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ صوبہ کے داخلی و خارجی پوائنٹس پر کڑی نگاہ رکھیں ۔ جاری ٹارگیٹیڈ آپریشن کے حوصلہ افزا ء نتائج سامنے آئے ہیں اور میں (وزیراعلیٰ سندھ) اس سلسلے میں مزید بہتری کا خواہاں ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے صوبہ کے لوگوں کو دہشت گردی کے عوامل سے ہر ممکن تحفظ فراہم کرنے کا تہیہ کیا ہوا ہے ۔

انہوں نے یہ بات منگل کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں امن و امان سے متعلق ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی اجلاس میں چیف سیکریٹری سندھ سجاد سلیم ہوتیانہ ، ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر ، آئی جی سندھ پولیس غلام حیدر جمالی، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکریٹری علم الدین بلو، ایڈیشنل آئی جی پولیس کراچی غلام قادر تھیبو و دیگر موجود تھے ۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ سندھ کو بریفنگ دیتے ہوئے آئی جی پولیس سندھ غلام حیدر جمالی نے کہا کہ ٹارگیٹیڈ آپریشن کے اچھے نتائج سامنے آئے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ اگر ٹارگیٹیڈ آپریشن کے 496دنوں کو اتنے ہی پچھلے دنوں سے موازنہ کیا جائے تو 337فیصد سے زیادہ کرمنلز مقابلے کے دوران ہلاک کئے گئے ہیں۔ 16فیصد سے زائد ٹارگیٹ کلرز گرفتار ، 285فیصد دہشت گرد گرفتار اور 96فیصد سے زائد بھتہ خوروں کو گرفتار کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آپریشن کے 496دنوں کے دوران 766مجرم ہلاک کئے گئے جبکہ آپریشن سے پہلے کے دنوں کے دوران 175ہلاک ہوئے۔1399ٹارگیٹ کلرز کو گرفتار کیا گیا جبکہ آپریشن سے قبل کے عرصے کے دوران 1200گرفتار ہوئے تھے۔ آپریشن سے قبل کے عرصے کے دوران گرفتار کئے گئے 124دہشت گردوں کے مقابلے 478دہشت گرد گرفتار کئے گئے جبکہ 236کے مقابلے میں 463بھتہ خوروں کو گرفتار کیا گیا اور آپریشن سے قبل کے 496دنوں کے دوران گرفتار کئے گئے 13859کے مقابلے میں 17932مجرموں کو گرفتار کیا گیا۔

ٹارگیٹ کلنگ سے متعلق تفصیلات بتاتے ہوئے آئی جی پولیس سندھ نے کہا کہ آپریشن کے 496دنوں کے دوران 2465افراد ہلاک ہوئے جبکہ اس سے قبل کے اسی عرصے کے دوران 3848افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ان اعداد شمار سے یہ پتہ چلتا ہے کہ کلنگ کے واقعات میں کمی آئی ہے اس طرح ٹارگیٹ کلنگ میں 56فیصد کمی واقعہ ہوئی ہے۔ آپریشن کے دوران 1240افراد ٹارگیٹ کلنگ میں ہلاک ہوئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ سال 2014کے دوران صرف کراچی میں اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران 136پولیس اہلکار جاں بحق ہوئے جبکہ باقی پورے صوبے میں 47پولیس اہلکار جاں بحق ہوئے۔انہوں نے مزید بتایا کہ پولیس نے 41ملزمان کو گرفتار اور 22مجرموں کو مقابلے میں ہلاک کیا گیا ۔ وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں آئی جی پولیس سندھ نے کہا کہ 315کیسیز مکمل کرکے ان کے چالان عدالتوں میں پیش کیئے گئا جن میں سے 194کیسز کی بطور دہشت گرد کے نشاندہی ہوچکی ہے جنہیں ملٹری کورٹس میں بھیجا جائیگا۔

ان 194دہشت گردی کے کیسیز میں سے 28کراچی ضلع شرقی، 16جنوبی ، 4سی آئی ڈی ، 95بے نظیر آباد ، 17حیدرآباد ڈویژن ، 26لاڑکانہ ڈویژن اور 8سکھر ڈویژن سے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں آئی جی سندھ نے کہا کہ جب انہوں نے چارج سنبھالا تو کراچی میں اغواء برائے تاوان کے 40فیصد اور پوری سندھ میں 60 فیصد تھے ، کراچی میں اغواء برائے تاوان کی تعداد گھٹ کر تین ہوگئی ہے جبکہ باقی پورے صوبے میں -4 کیسز ہیں۔

وزیر اعلیٰ سندھ کے ایک سوال پر آئی جی سندھ نے کہا کہ انسداد پولیو مہم کیلئے ڈی آئی جی آر آر یو کی سربراہی میں 7 سو پولیس اہلکاروں کی نفری مقرر کی گئی ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ کے آئی جی سندھ کو تفتیش کے نظام کو مزید مئوثر بنانے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ میں مقدمات کی تحقیقات اور عدالتوں میں چالان پیش کرنے کے عمل کو مقررہ وقت کے اندر مکمل ہونا چاہیے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ قومی ایکشن پلان پر عملدار آمد کیلئے پورے نظام کو مضبوط کو بہتر کیا جائے ۔لیاری کیلئے 132 ملین روپے پر مبنی کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم :ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلاول اکبر نے وزیراعلیٰ سندھ کو بریفینگ میں بتایا کہ 5 ستمبر 2013ء سے شروع کئے گئے ٹارگیٹڈ آپریشن کے دوران رینجرز نے لیاری میں 570 آپریشن کیے کہ جس مین 165 مقابلوں میں 741 بڑا اسلحہ برآمد کیا گیا ۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں گینگ وار عزیز بلوچ اور بابا لاڈلا کے دو بڑے گروہوں کے درمیان ہے۔ ہم نے لیاری میں 36 چیک پوسٹیں قائم کی ہیں ان میں سے 5 داخلی مقامات پر 31 اندرونی علاقوں اور چھتوں کے اوپر بنائی گئی ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ کراچی اور اندرون سندھ میں اغواء برائے تاوان میں ملوث بڑے ملزموں کا صفایہ کیا ہے جن میں ٹیگو خان ٹخانی، ٹی ٹی پی محسود قبیلے سے تعلق رکھنے والے ٹی ٹی پی لیڈر عابد مچھر اور ان کے ساتھی سوری قابل ذکر ہیں۔

یہ گروہ ڈفینس اور کلفٹن کے علاقوں میں اغوا برائے تاوان کی واردتوں میں ملوث تھا جن کی گرفتاری سے اغوا برائے تاوان کے کیسیز میں نمایاں کمی آئی ہے۔ ڈی جی رینجرز نے کہا کہ لیاری میں کمانڈ اینڈ کنٹرول نظام کی اشد ضرورت ہے جس کے تحت ہر گلی کی الیکٹرانک نگرانی کی جائیگی۔ اس منصوبے پر 132ملین روپے لاگت آئے گی جس کے ذریعے علاقے کی ہر سرگرمی پر نظر رکھی جائیگی۔

وزیراعلیٰ سندھ نے ڈی جی رینجرز کو یہ منصوبہ منظوری کیلئے پیش کرنے کی ہدایت دی ڈی جی رینجرز نے مزید بتایا کہ 65رینجرز اہلکار اپنے فرائض کے دوران شہید ہوئے ہیں لیکن وفاقی حکومت نے صرف 38 اہلکاروں کے لئے معاوضے کی رقم جاری کی ہے جس پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ان کی حکومت باقی معاوضہ جلدجاری کرے گی۔قومی ایکشن پلان پر پیش رفت: صوبائی سیکریٹری داخلہ عبدالرحیم سومرو نے بریفنگ میں بتایا کی انہوں نے قومی ایکشن پلان کے تحت قائم کی گئی سب کمیٹیوں کے متعدد اجلاس منعقد کئے ہیں انہوں نے کہا کہ ایگزیکیٹو کمیٹی جو کہ برگئیڈیئر آئی ایس 5کو (پس),ڈی ڈی جی رینجرز ، ایڈیشنل آئی جیز، سی ٹی ڈی اینڈ کراچی ، ڈپٹی ہائی کمشنر برائے افغان پناہ گزین ، نیب ، ایف آئی اے کے نمائندوں ، سیکریٹریز ، محکمہ اقلیتی امور اور ڈسٹرکٹ آفیسر ایف سی سندھ پر منتقل ہیں۔

اس کمیٹی کے اجلاس ان کے دفتر میں منعقد کئے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ آپریشنل فرہم ورک ، تکنیکی معاملات ، ایجنسیوں کے مابین روابط اور وفاقی حکومت کے ساتھ تعاون کے حوالے سے بحث و مباحثہ کیا گیا رحیم سومرو نے کہا کہ قانونی کمیٹی ، میڈیا کمیٹی اور انٹیلجنس کمیٹی کے اجلاس منعقد کئے گئے ہیں جن کے منیٹس وزیراعلیٰ سندھ کو پیش کئے جائیں گے۔

متعلقہ عنوان :