اٹھارویں ترمیم کے تحت درست اور دور رس نتائج حاصل کرنے کیلئے قوانین میں تبدیلی اور مناسب اصلاحات ناگزیر ہیں،ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ،

بلوچستان کی ترقی کیلئے تین طرفہ سٹریٹجی اپنانی پڑے گی جس کے تحت ہم اپنے اداروں ،انفرا سٹرکچر اور افرادی قوت میں بہتری لا سکیں،دوروزہ بلوچستان ڈویلپمنٹ فورم کے اختتامی سیشن سے خطاب

منگل 20 جنوری 2015 23:18

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20جنوری2015ء) اٹھارویں ترمیم کے تحت درست اور دور رس نتائج حاصل کرنے کیلئے قوانین میں تبدیلی اور مناسب اصلاحات ناگزیر ہیں۔صوبہ بلوچستان کی ترقی کیلئے تین طرفہ سٹریٹجی اپنانی پڑے گی جس کے تحت ہم اپنے اداروں ،انفرا سٹرکچر اور افرادی قوت میں بہتری لا سکیں۔ان خیالات کا اظہار وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے دوروزہ بلوچستان ڈویلپمنٹ فورم کے اختتامی سیشن سے اپنے خطاب میں کیا۔

واضح رہے کہ اس دو روزہ فورم کا انعقاد حکومت بلوچستان کے چیف منسٹر پالیسی ریفارم یونٹ کے تحت UNDP کے تکنیکی اشتراک سے کیا گیا تھا۔ڈاکٹر مالک کا کہنا تھا کہ آئین کا آرٹیکل 172(3) جس کے تحت صوبوں کو قدرتی وسائل پر مساوی اختیار حاصل ہے، اگر قوانین میں ضروری ترامیم کر کے اس پر حقیقی طور پر عمل کیا جائے تو بلوچستان پسماندگی سے نکل کر ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے۔

(جاری ہے)

انھوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پبلک سروس کمیشن کو از سر نو ٹھیک کیا جائے گا اور تمام اداروں میں میرٹ کی پابندی یقینی بنائی جائے گی۔انھوں نے صوبائی اور سیاسی قانون سازوں پر زور دیا کہ اس عہد کا عیادہ کریں کہ صوبہ سے پسماندگی کا خاتمہ کرکے رہیں گے ۔انھوں نے بین الاقوامی کمیونٹی پر زور دیا کہ صوبہ بلوچستان میں اصلاحات کیلئے سفارشات اور تجاویز دیں اور صوبہ کی بہتری کیلئے مناسب سرمایہ کاری بھی کریں ۔

تقریب سے اپنے خطاب میں جناب سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ کہ وہ پاکستان کے ہر ڈسٹرکٹ کے اپنے پالیسی پلاننگ یونٹ کے حق میں ہیں۔انھوں نے بلوچستان ہائر ایجوکیشن اتھارٹی کے قیام کی تجویز کی بھی حمایت کی تاکہ مقامی سطح پر تعلیمی ضروریات کو پورا کیا جاسکے۔انھوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ ریکوڈک کا معاملہ بھی جلد حل کر لیا جائے گاجس سے صوبہ میں ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی۔

اس سے پہلے سینیٹر حاصل بزنجو نے ایک سیشن میں اپنے خطاب میں بعد از اٹھارویں ترمیم چیلنجز اور مواقعوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں اس امر کو سراہنا چاہیے کہ اٹھارویں ترمیم نے ماضی کے غلط فیصلوں کو صحیح سمت دی ہے۔جناب ابو رحیم زیرتوال نے نشاندہی کہ صوبہ کی سیکورٹی کی موجودہ صورت حال کی اصل وجہ بھی مالی بدحالی ہے۔اس سے قبل قدرتی وسائل مینجمنٹ کے حوالے سے منعقد کیے جانے والے سیشن کافی دلچسپ رہا جس میں گوادر پورٹ اور ریکوڈیک جیسے اہم معاملات پر سیر حاصل گفتگو کی گئی۔

اس اہم سیشن کی صدارت ڈاکٹر رقیہ ہاشمی اور مشیر خزانہ میر خالد لانگو نے کی۔ گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے چیئر مین ڈاکٹر سجاد بلوچ نے اس سٹرٹیجک پورٹ کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔انھوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ آنے والے دنوں میں یہ پورٹ اس خطے کیلئے ایک اہم تجارتی مرکز ہو گا۔حکومت بلوچستان کے قانونی مشیر احمر بلال صوفی نے حاضرین کو بتایا کہ تا حال ریکو ڈیک کا معاملہ بین الاقوامی عدالت میں ہے اور امید کی جا سکتی ہے کہ حکومت بلوچستان اور ٹیتھیئن کاپر کمپنی باہمی طور پر معاملات کو حل کر سکتے ہیں جس کی بدولت صوبہ کا یہ قدرتی وسیلہ مزید ترقی کیلئے دستیاب ہو گا۔

IUCN کے ٹیکنیکل ایڈوائزر ڈاکٹر ڈونلڈ میکنٹوش نے اپنے خطاب میں اس بات پر زور دیا کہ قدرتی وسائل پر کام کرتے ہوئے صوبہ کی قدرتی خوبصورتی کاخاص خیال رکھا جانا چاہیے۔UNDP کے اسسٹنٹ کنٹری ڈائریکٹر عامر گورایہ کا کہنا تھا کہ حکومت بلوچستان کو ادارتی سطح پر تبدیلیاں لانی چاہیئں تاکہ صوبہ میں بہتری لائی جا سکے۔ورلڈ بینک کے کنٹری نمائندے مسٹر راشد بن مسعود کا کہنا تھا کہاکہ اس فورم کے ذریعے حکومت بلوچستان کے فیصلوں کی روشنی میں بین الاقوامی مالیاتی اداروں کو اپنی سفارشات مرتب کرنے میں آسانی ہو گی۔

گزشتہ روز دو روزہ بلوچستان ڈویلپمنٹ فورم کا آج آغازہو گیا جس کا افتتاح وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے کیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ مالی مسائل کے باوجود ہم حکومت بلوچستان کو معاشی ترقی کیلئے ہر ممکن امداد فراہم کر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ موجودہ مالی سال کے دوران پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ فنڈ کے تحت صوبہ کے 61 ارب روپے مختص کیے جا چکے ہیں جو گزشتہ مالی سال سے 37 فیصد زائد ہیں۔

ماضی میں بلوچستان کو نظر انداز کیا جاتا رہا جس کی وجہ سے صوبہ ترقی نہیں کر سکا۔انھوں نے کہا کہ بلوچستان بہت جلد اس خطے کا تجارتی مرکز بننے جا رہا ہے۔تقریب سے اپنے خطاب میں گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ حکومت صوبہ کے قدرتی وسائل سے بھر پور استفادہ کرنے کیلئے عملی اقدامات اٹھا رہی ہے۔ماہی گیری اور زراعت کے شعبے کو متحرک کر کے صوبہ میں ترقی کی نئی راہیں کھولی جا سکتی ہیں۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے بین الاقوامی ترقیاتی اداروں کو دعوت دی کہ وہ صوبہ میں تجارتی اور کاروباری سرگرمیوں کا آغاز کریں۔انھوں نے کہا کہ صوبہ بلوچستان مستقبل میں پاکستان کی ترقی میں ایک اہم صوبہ بن کر ابھرے گا اور اس امید کا اظہار کیا کہ حکومت پاکستان صوبہ کے قدرتی وسائل کو بروئے کار لانے میں مدد فراہم کرے گی۔

فورم کے پہلے روز بلوچستان کی تمام سیاسی اور منتخب قیادت سمیت وفاقی حکومت اور اس کے پالیسی مرتب کرنے والے ارکان اور معاونین اور بین الاقوامی امداد فراہم کرنے والے ادارے شرکت کی اور بلوچستان کی ترقی سے متعلق تفصیلی بحث کی گئی۔ UNDP ،ایشین ڈویلپمنٹ بینک اور دیگر بین الاقوامی ترقیاتی اداروں کے نمائندوں نے بھی اس دوروزہ فورم میں شرکت کی۔

افتتاحی سیشن سے سیف اللہ چٹھہ،چیف سیکرٹری بلوچستان،ڈاکٹر قیصر بنگالی اور بلوچستان کے صوبائی وزراء نے خطاب کیا۔اپنے خطاب میں چیف منسٹر ز پالیسی ریفارمزیونٹ کے سربراہ ڈاکٹر قیصر بنگالی کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی ترقی اس کے قدرتی وسائل سے منسلک ہے، جس سے وہاں کے عوام کامعیاز زندگی اور معاشی ترقی وابستہ ہے۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ بلوچستان ڈیولپمنٹ فورم کے ذریعے ترقیاتی شراکت داروں کو ایک پلیٹ فارم پر لا کر بلوچستان کی ترقی کا جامع پلان تشکیل دیا جا سکے گا جس کا بلواسطہ اور بلا واسطہ فائدہ صوبے کے عوام کو معاشی اور معاشرتی ترقی کی صورت میں حاصل ہوگا۔

فورم میں بلوچستان میں حکومت پالیسی اور فریم ورک سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا جس سے نہ صرف پالیسی مرتب کرنے میں مدد ملے گی بلکہ اس کے نفاذ اور ان سے منسلک اسٹیک ہولڈرز کے دائرہ کار اور ان کی کارکردگی کو بہتر بنانے میں معاونت فراہم کرے گی۔ دو روزہ فورم کے دوران مختلف موضوعات پر ورکنگ سیشنز منعقد کیے جا رہے ہیں،جس میں اٹھارہویں ترمیم، قدرتی وسائل ، انفرا اسٹرکچر اور سوشل ڈیولپمنٹ کے معاملات اور ان کے حل کی تجاویز پر مبنی جائزاتی رپورٹس پیش کی جارہی ہے۔

اختتامی سیشن سے وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدلمالک بلوچ،UNDP کے کنٹری ڈائریکٹر مسٹر مارک اینڈر فرینچ،IUCN کے ریجنل ہیڈ مسٹر آبان مارکر کابراجی، ایشین ڈویلپمنٹ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر مسٹر ویرنرلی پیچ اور ورلڈ بینک کے کنٹری نمائندے راشد بن مسعود خطاب کریں گے۔