تجارت کی آڑ میں منشیات کی اسمگلنگ ملکی تجارت کے لیے خطرہ ہے، برگیڈیئرابو زر،

افغانستان سے منشیات پاکستان، پھر دیگر ممالک اسمگل کی جاتی ہیں، ڈی جی اے این ایف سندھ، منشیات کے خاتمے کے لیے موٴثر حکمت عملی اختیار کی جائے، افتخار احمد وہرہ صدرکراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری

پیر 19 جنوری 2015 23:32

کراچی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 19 جنوری 2015ء) ریجنل ڈائریکٹریٹ انسدادِ منشیات فورس(اے این ایف)سندھ کے ڈائریکٹر جنرل برگیڈیئرابو زر نے افغانستان میں بڑے پیمانے پرافیون کی پیدوار کوزندگیوں کے لیے انتہائی خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان سے افیون اور منشیات کی پاکستان اسمگلنگ اور پھر پاکستان سے تجارت کی آڑ میں منشیات کی غیر قانونی برآمدات سے پاکستان کی تجارت کو شدید خطرات لاحق ہیں جس کے سدباب کے لیے پاکستان کی تمام بندرگاہوں پرانتہائی سخت اقدامات کئے جاتے ہیں۔

دنیا کی کسی بھی بندرگاہ پرپاکستان سے تجارت کی آڑ میں اسمگل کی گئی منشیات پکڑی جانے کی صورت میں متعلقہ برآمدی کمپنی کو بلیک لسٹ کردیاجاتا ہے جبکہ پاکستان کا امیج بھی بری طرح متاثر ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہارانہوں نے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے دورے کے موقع پر اجلاس سے خطاب میں کیا۔اس موقع پرکے سی سی آئی کے سینئر نائب صدرمحمد ابراہیم کوسمبی،نائب صدرآغا شہاب احمد خان، سب کمیٹی برائے پورٹس اینڈ شپنگ کے چیئرمین آصف نثار ،ٹرمینل آپریٹرز کے نمائندے اورکلیئرنگ ایجنٹس بھی موجود تھے۔

برگیڈیئرابو زر نے کہاکہ افغانستان میں افیون کی 529ٹن کی مجموعی پیداوارمیں سے 44فیصد پاکستان اسمگل کر دی جاتی ہے اسی طرح ایران کو 35فیصد اور روس کو 21فیصد افیون اسمگل کی جاتی ہے تاکہ دنیا بھرکے مختلف ممالک کو اسمگل کی جاسکے جو زندگیوں کے لیے پُر خطر ہے جس کی وجہ سے افغانستان سے پاکستان اور پھر پاکستان سے دیگر ممالک کو منشیات کی روک تھام کے لیے غیر معمولی اقدامات عمل میں لانے کے سوا کوئی دوسراچارہ نہیں۔

ڈائریکٹر جنرل اے این ایف سندھ نے افغانستان میں بڑے پیمانے پر منشیات کی پیداوار کوپاکستان کی برآمدات کے لیے ایک بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے کہاکہ اس غیر قانونی کاروبار سے وابستہ عناصرپاکستانی بندرگاہوں سے مختلف ممالک کو منشیات اسمگل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔انہوں نے نشاندہی کی کہ 2001میں افغانستان کی سرزمین پر7000ہیکٹر کے رقبے پر افیون کی کاشت کی جاتی تھی جو 2012-13میں اب بڑھ کر254,000ہیکٹرتک پہنچ گئی ہے۔

برگیڈیئرابو زر نے منشیات کاموٴثر طریقے سے سراغ لگانے کے حوالے سے بتایاکہ انسدادِمنشیات فورس رسک مینجمنٹ سسٹم اورطے شدہ امور کے تحت برآمدی کنٹینرز کی جانچ پڑتال کرتی ہے۔انہوں نے اے این ایف کی جانب سے کارگو کی جانچ کے پیچیدہ طریقہ کار اور اس کے نتیجے میں برآمدی کنسائمنٹس کی شپمنٹ تاخیر کاشکار ہونے سے متعلق تاجربرادری کے تحفظات کے جواب میں واضح کیا کہ بندرگاہوں پر ملک کی مجموعی برآمدات کا صرف 2فیصدکارگو جانچ کیاجاتا ہے جبکہ 98فیصد کارگو کی جانچ پڑتال نہیں کی جاتی البتہ مشتبہ کنٹینر میں مجموعی سامان کی70فیصد جانچ پڑتا ل کی جاتی ہے۔

اے این ایف سندھ کے ڈائریکٹر جنرل نے کہاکہ برآمدی مال کی بلاتفریق جانچ پڑتال کی جاتی ہے تاہم بعض اوقات انسدادِ منشیات فورس خفیہ اطلاع پر کسی بھی کنسائمنٹس کی جانچ پڑتال کرتی ہے۔انہوں نے برآمدکنندگان کو یقین دہانی کرواتے ہوئے کہاکہ جانچ پڑتال کامقصداُن کے مال کو تحفظ فراہم کرنا ہے نا کہ اُن کو ہراساں کرنا ہے۔اے این ایف کے سخت اقدامات کی وجہ سے کراچی کی بندرگاہیں اسمگلنگ کے حوالے سے زیادہ سازگار نہیں رہیں جوگوادر،پسنی ،اورماڑہ سمیت دیگر علاقوں کے راستے چھوٹی کشتیوں کے ذریعے اسمگلنگ کو ترجیح دیتے ہیں۔

برگیڈیئرابو زر نے برآمدکنندگان کومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ وہ ون ونڈوسروس سے گریز کریں اور جب بندرگاہ پرسامان کی جانچ پڑتال کی جائے اس وقت اپنے کلیئرنگ ایجنٹس کووہاں بھیجیں جبکہ کلیئرنگ ایجنٹس بھی برآمدی اشیاء کی دوبارہ پیکنگ کے دوران اپنی موجودگی کو یقینی بنائیں۔انہوں نے کہاکہ اے این ایف برآمدکنندگان کو فراہم کی جانے والی خدمات کا کوئی معاوضہ نہیں لیتا تاہم بعض اوقات برآمدکنندگان یہ شکایت کرتے ہیں کہ کلیئرنگ ایجنٹس اے این ایف کے نام پر چارجز طلب کرتے ہیں۔

ڈی جی اے این ایف سندھ نے برآمد کنندگان کو تجویز دی کہ وہ اپنے نچلے ملازمین پر کڑی نظر رکھیں کیونکہ اسمگلرز برآمدی سامان کی آڑ میں منشیات کی اسمگلنگ کے لیے بھاری رقم کے عیوض انہیں استعمال کرتے ہیں اور حالیہ برسوں میں اس قسم کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے نیز برآمد کنندگان اپنے اصل ای فارم ہر گز فروخت نہ کریں جو اسمگلنگ کے لیے استعمال ہوسکتے ہیں۔

برگیڈیئرابو زر نے ملک کی بندرگاہوں پرمنشیات کا سراغ لگانے کے لیے نصب اسکینرز کو فرسودہ قرار دیتے ہوئے کہاکہ انسدادِ منشیات فورس اِن اسکینرز پر ہرگز انحصار نہیں کرسکتی یہی وجہ ہے کہ مشتبہ کنٹینرز کی مینوئلی جانچ پڑتال کی جاتی ہے۔انہوں نے اقتصادی ماحول کو ممکن بنانے اور مختلف مسائل کو اجاگر کرنے پر کراچی چیمبر کے موٴثر کردار کوسراہتے ہوئے کہاکہ ہم پاکستانی سرحدوں کے محافظ ہیں جبکہ کراچی چیمبر معیشت کا محافظ ہے۔

قبل ازیں کراچی چیمبر آف کامرس کے سینئر نائب صدر نے برگیڈیئر ابو ذر کا خیرمقدم کرتے ہوئے زور دیا کہ ملک بھر سے منشیات کے خاتمے کے لیے موٴثر حکمت عملی اور سخت اقدامات عمل میں لائے جائیں۔انہوں نے کہاکہ منشیات کی لعنت نے پاکستان کے معاشرے خصوصاً نوجوانوں کو بری طرح متاثر کیاہے۔اس خطرے سے نجات حاصل کرنے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لاتے ہوئے ہر ممکن اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ معاشر ے سے اس لعنت کا مکمل خاتمہ کیاجاسکے۔

کے سی سی آئی کے سینئر نائب صدر محمد ابراہیم کوسمبی کی ایک تجویز پر کیو آئی سی ٹی کے نمائندے نے اتفاق کرتے ہوئے کیو آئی سی ٹی پر تاخیرکے باعث ڈیمرج چارجز معاف کرنے پر آمادگی ظاہر کی جس کا اجلاس کے شرکاء نے خیرمقدم کیا۔کے سی سی آئی کے نائب صدر آغا شہاب احمد خان نے اے این ایف کے اقدامات کو سراہتے ہوئے کہاکہ ملک کی مختلف بندرگاہوں سے برآمدی کنسائمنٹس کی آڑ میں منشیات کی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے ہر ممکن کوششیں کرنی چاہئے تاکہ پاکستان کے امیج کومتاثر ہونے سے بچایا جاسکے۔انہوں نے منشیات کی اسمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے این ایف کو کراچی چیمبر کی جانب سے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی بھی کروائی۔

متعلقہ عنوان :