وزیراعظم کا نوٹس بے بس، اسلام آباد سمیت پنجاب بھر میں پٹرول کی قلت کا چھٹا روز

عوام کو شدید مشکلات کا سامنا پٹرول پمپوں پر لمبی لمبی لائنیں لگی رہیں،کئی پٹرول پمپس میں پٹرول ختم ہونے کے باعث سیل بند

اتوار 18 جنوری 2015 13:11

وزیراعظم کا نوٹس بے بس، اسلام آباد سمیت پنجاب بھر میں پٹرول کی قلت کا ..

اسلام آباد/لاہور/ملتان(اُردو پوائنٹ اخبارتاز ترین۔ 18جنوری 2015ء) وزیراعظم کا نوٹس بھی بے بس،وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت پنجاب بھر میں پٹرول کی قلت کے باعث اتوار کو چھٹے روز بھی پٹرول پمپس پر گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی لمبی لمبی قطاروں کا سلسلہ جاری رہااورچھٹی کے دن بھی شہری گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے اور اختتام ہفتہ پر سرکاری ملازمین کے چھٹی بیوی بچوں کے ساتھ تفریحی مقامات پر منانے کے سپنے بکھر گئے جبکہ بڑی تعداد میں پٹرول پمپ قناتیں لگا کر بند کر دیئے گئے ہیں جس سے بحران مزید شدید ہوگیا ہے اور عوامی و سماجی حلقوں نے اسے عوام کو پریشان کرنے اور تیل کی کم ہوتی قیمتوں سے بچنے کی سوچی سمجھی سازش قرار دیدیا ہے اور ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومتی اور نجی کمپنیوں نے ملی بھگت سے تیل کی درآمد سے گریز کیا جس سے ملک بھر میں یہ بحران پیدا ہو اہے جس کے حل ہونے کا آئندہ پندرہ بیس روز میں کوئی امکان نہیں۔

(جاری ہے)

اتوار کو بھی اسلام آباد سمیت راولپنڈی، لاہور، ملتان پنجاب بھر میں پٹرول پمپوں پر لمبی لمبی لائنیں لگی رہیں جبکہ کئی پٹرول پمپس میں پٹرول ختم ہونے کے باعث سیل بند رکھی گئی، حکام کا دعویٰ ہے کہ آئندہ ایک دو روز میں صورتحال میں بہتری آنے کی توقع ہے تاہم وزیر پٹرولیم کہتے ہیں کہ صورتحال کی بہتری میں دس دن لگ سکتے ہیں۔اسلام آباد، راولپنڈی اور لاہور سمیت پنجاب کے تقریباً سب ہی بڑے شہروں میں پٹرول کے حصول کے لیے پمپس پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں دیکھنے میں آئیں جب کہ اکثر پٹرول پمپس پر پٹرول ختم ہونے کی وجہ سے لوگوں کی مشکلات میں مزید اضافہ دیکھا گیاجس سے چھٹی کے دن بھی شہری گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے اور اختتام ہفتہ پر چھٹی بیوی بچوں کے ساتھ منانے کے ان کے سپنے بکھر گئے۔

تیل اور گیس کے نگراں ادارے کے عہدیداروں کا کہنا تھا کہ تیل کی وہ کمپنیاں جنہوں نے ضابطے کے مطابق مطلوبہ مقدار میں تیل ذخیرہ نہیں کیا تھا ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی جبکہ جن پمپس پر مقررہ قیمت سے زیادہ پر پٹرول فروخت ہو رہا ہے وہاں بھی چھاپے مارے جا رہے ہیں۔وفاقی وزیر تیل و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ پٹرول کی یہ قلت رواں ماہ اس کی کھپت میں اضافے کے باعث ہوئی ہے جس کا ان کے بقول پہلے سے اندازہ نہیں لگایا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ صورتحال مکمل طور پر بہتر ہونے میں دس روز لگ سکتے ہیں۔ادھر بعض اطلاعات کے مطابق تیل فراہم کرنے والے ادارے پاکستان اسٹیٹ آئل نے سرکار کی طرف سے اربوں روپے کے واجبات واگزار نہ ہونے کی بنا پر سپلائی بند کی جبکہ ادارے کا کہنا ہے کہ اس کے پاس تیل برآمد کرنے کے لیے رقم موجود نہیں۔سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق وفاقی وزارت خزانہ نے تقریباً 17 ارب روپے پی ایس او کو جاری کر دیے ہیں جس کے بعد تیل کی فراہمی میں بہتری آنے کی توقع ظاہر کی جارہی ہے۔