دہشت گردی ،دیگر مسائل کا مقابلہ کرنے کیلئے قومی اتحادو یکجہتی انتہائی ضروری ہے،آفتاب شیرپاؤ،

خطے میں امن کی بحالی کیلئے موثر اقدامات کے ذریعے قومی یکجہتی حاصل کرنا ہوگی ، نیشنل ایکشن پلان پر اپنے تحفظات کا اظہار کردیا،ملکی موجودہ گھمبیر ماحول میں فوجی عدالتوں کا قیام مجبوری ہے،پشاورمیں تقریب سے خطاب

ہفتہ 17 جنوری 2015 23:15

پشاور(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 17 جنوری 2015ء) قومی وطن پارٹی کے چےئرمین آفتاب احمد خان شیرپاؤنے کہا ہے کہ دہشت گردی اور دیگر مسائل کا مقابلہ کرنے کیلئے قومی اتحادو یکجہتی انتہائی ضروری ہے ۔ موثر اقدامات کے ذریعے قومی یکجہتی حاصل کرنا ہوگا تاکہ خطے میں امن بحال ہو سکے۔وہ وطن کور میں ایک اجتماع سے خطاب کر رہے تھے۔اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی لائرز ونگ کے وکلاء خضر حیات ایڈووکیٹ،مس پلوشہ،مس زہرا،جاوید اقبال ایڈووکیٹ،صغیر اقبال ایڈووکیٹ،سید امام شاہ ایڈووکیٹ،امیر نواز ایڈووکیٹ،اصغر خان ایڈووکیٹ،محمد حضرت بلال ایڈووکیٹ،یاسرایڈووکیٹ،نصرمن اللہ ایڈووکیٹ،گل رازق ایڈووکیٹ،تصورعباسی ایڈووکیٹ،کامران خان ایڈووکیٹ،شوکت حیات ایڈووکیٹ،محمد اسرارایڈووکیٹ اور محمد عمران نے اپنے خاندان اور ساتھیوں سمیت قومی وطن پارٹی میں شمولیت کا اعلان کرتے ہوئے آفتاب احمد خان شیرپاؤ کی قیادت پراعتماد کا اظہارکیا۔

(جاری ہے)

آفتاب شیرپاؤ نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر ہم نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا لیکن ملک کی موجودہ گھمبیر ماحول میں فوجی عدالتوں کا قیام ایک مجبوری ہے تاکہ دہشت گردوں کا صفایا ہو سکے۔انھوں نے اس تاثر کو رد کردیا کہ ملٹری کورٹس کا قیام عدلیہ پر عدم اعتماد ہے انھوں نے کہا کہ جج حضرات ،استغاثہ اور پرازیکیوشن کے تحفظ کے مسئلے نے ایک ایسی فضا قائم کی تھی جس میں فوجہ عدالتوں کا انعقاد دہشت گردوں کے قلع قمع کیلئے وقت کی ضرورت ہے۔

انھوں نے کہا کہ آرمی پبلک سکول کے سانحہ نے قومی اتفاق رائے پیدا کی اور دہشت گردوں کے خلاف قوم ایک بن کر ابھری ہے لہٰذا اس یکجہتی کو آگے بڑھا کر شدت پسندی کا خاتمہ کیا جائے۔انھوں نے کہا کہ ماضی میں اس اہم مسئلے کو پس پشت ڈالا گیا تھا لیکن 16دسمبر کے واقعہ نے پوری قوم کے ضمیر کو بیدار کیا اوردہشت گردی کے خاتمے کیلئے ایکشن پلان ترتیب دیا گیا انھوں نے کہا کہ ملٹری کورٹس اس مسئلے کا واحد حل نہ ہے اور تمام قوم کو متحد کرنا ہو گا تاکہ امن قائم کرکے معاشی خوشحالی اور ترقی حاصل کی جا سکے۔انھوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کو بد گمانی کی فضا کو بدل کر امن کیلئے کردار ادا کرنا ہو گا تاکہ خوشحالی اور سکون عوام کو ممکن ہو سکے۔

متعلقہ عنوان :