جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کی مجلس شوریٰ کا توہین آمیز خاکوں کی اشاعت پر فوری او آئی سی کا اجلاس بلانے کا مطالبہ ،

توہین آمیز خاکوں سے پورے عالم اسلام کی دل آزاری ہوئی، حضور کی شان میں گستاخی کسی صورت برداشت نہیں، دینی مدارس اسلام کے قلعے ہیں، حکومت علماء کے تحفظات کو دور کر کے دہشت گردی کے خلاف قومی اتفاق رائے کو انتشار سے بچائے، مت ملک بھر کے سرکاری تعلیمی اداروں میں ایک نصاب رائج کرے،صوبائی مجلس شوریٰ کا اجلاس

ہفتہ 17 جنوری 2015 22:59

پشاور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 17 جنوری 2015ء) جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کی مجلس شوریٰ نے توہین آمیز خاکوں کی اشاعت پر فوری طور پر او آئی سی کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کردیا۔توہین آمیز خاکوں سے پورے عالم اسلام کی دل آزاری ہوئی۔ حضورﷺ کی شان میں گستاخی کسی صورت برداشت نہیں ۔ دینی مدارس اسلام کے قلعے ہیں، حکومت علماء کے تحفظات کو دور کر کے دہشت گردی کے خلاف قومی اتفاق رائے کو انتشار سے بچائے۔

دینی مدارس کے پانچ بورڈزکانصاب ایک ہے۔ حکومت ملک بھر کے سرکاری تعلیمی اداروں میں ایک نصاب رائج کرے۔ یہ مطالبہ المرکز اسلامی میں منعقدہ جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کی صوبائی مجلس شوریٰ کے اجلاس میں کیا گیا ۔اجلاس کی صدارت امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کی۔

(جاری ہے)

مجلس شوریٰ کی قرادادوں میں کہا گیا کہ مغربی استعمار خوب سمجھتا ہے کہ مسلمان قوم کی طاقت و قوت کا اصل سرچشمہ اس کا جذبہٴ ایمان ہے اور یہی استعمار کے لئے خطرے کا اصل باعث ہے۔

لہٰذا اس جذبہٴ ایمانی کو سرد کرنے کے لئے عالمی سطح پر سازشوں کو منظم انداز میں تیز کردیا گیا ہے۔ فرانسیسی رسالہ چارلی ہیبڈو گزشتہ کئی سالوں سے مسلسل توہین آمیز خاکے ، کارٹونز اور مواد شائع کررہا ہے لیکن اس رسالے کے خلاف تین چار سال سے کوئی اقدام نہ کرنے اور اسے اظہارِ رائے کی آزادی قراردے کر اس پر چشم پوشی سے اس امر کو تقویت ملتی ہے کہ اس تمام ناپاک جسارت کو فرانسیسی حکومت کی درپردہ شہہ اور حمایت حاصل ہے ۔

اس ناپاک جسارت سے دنیا بھر کے ڈیڑھ ارب سے زائد مسلمانوں کے مذہبی جذبات شدید مجروح ہوئے ہیں۔مجلس شوریٰ نے اس امرپر حیرت کا اظہار کیا کہ ہولوکاسٹ کے بارے میں یورپ کا یہ آزادیٴ اظہار رائے کا اصول ختم ہوجاتا ہے۔ دو فرانسیسی مسلمانوں کا رسالے کے دفتر پر حملے کا سبب رسالے چارلی ہیبڈو کے مسلسل کئی سالوں سے توہین آمیز خاکوں اور کارٹون کی اشاعت اور فرانسیسی حکومت کی اسلام دشمن پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔

جماعت اسلامی کی مجلس شوریٰ کے اجلاس میں انبیاء اور آسمانی کتابوں کی توہین کو دنیا کی سب سے بڑی دہشت گردی قرار دیا گیا۔گستاخانہ خاکوں کی اشاعت پر مغربی دنیا کے اسلام دشمن طرزِ عمل کی شدید مذمت کی گئی اور امت مسلمہ سے اپیل کی گئی کہ اس ناپاک جسارت پر شدید احتجاج کرتے ہوئے اپنے زندہ ہونے کا ثبوت دے۔ قرارداد میں عالم اسلام کے حکمرانوں سے بھی اپیل کی گئی کہ فرانس اور مغربی ممالک سے سفارتی سطح پر سخت احتجاج کیا جائے اور ایسے اقدامات دوبارہ نہ ہونے کی یقین دہانی تک اس احتجاج کو جاری رکھا جائے نیز فوری طور پر OICکا اجلاس بلایا جائے تاکہ مسلم ممالک اس اہم ایشو پر مشترکہ حکمت عملی بنائے اور متحد ہوکر اقوام متحدہ میں اس حوالے سے قرارداد منظور کروائے۔

اجلاس میں پاکستانی عوام اور عالم اسلام کے مسلمانوں سے اپیل کی گئی کہ حضور ﷺ کی سیرت پر عمل ہی تحفظ ناموس رسالت ﷺ کے لئے سب سے بڑا انفرادی قدم ہے اور آج دنیا کو سیرت مصطفی سے درست طور پر متعارف کروانے کے لئے اپنے کردار سمیت اپنی گفتگو اور سوشل میڈیا کا بھر پور استعمال کرے۔ ایک اور قرارداد میں جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کی مجلس شوریٰ نے حکومت کی طرف سے مدارس کے خلاف حکومت کے اقدامات پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ تقسیم ہند سے پہلے اور بعد مدارس ہی نے اسلامی اقدار اور اسلامی تہذیب کی حفاظت کی ہے ۔

مدارس اسلام کے قلعے ہیں اور نظریہ پاکستان کی تحفظ کی مضبوط بنیادیں ہیں۔ ہر وقت حکومت نے مدارس کے حوصلہ افزائی کے بجائے حوصلہ شکنی کی ہے ۔ اسلام اور ملک دشمن عناصر مسلسل مدارس کے خلاف پروپیگنڈہ میں مصروف ہیں اور مدارس کا کردار کو مشکوک بنانے کے لئے کوشاں ہیں ۔ صوبائی مجلس شوریٰ نے قرار دیاکہ مدارس پر دہشت گردی کے الزامات لگانا ملک دشمن عناصر کا ایجنڈہ ہے۔

الزامات کی وجہ سے ملک میں افراتفری اورآنارکی پھیلنے کا خدشہ ہے ۔ موجودہ حالات میں مدارس کے علماء کے تحفظات کو دور کیا جائے تاکہ دہشت گردی کے خلاف قومی اتفاق رائے کو انتشار سے بچایا جاسکے ۔حکومت مدارس کے بارے میں جتنی معلومات لینا چاہتی ہے مدارس مکمل تعاون کے لئے تیار ہیں لیکن تحقیقات کو بہانا بنا کر مدارس پر چھاپے مارنا ، اساتذہ اور طلبہ کو ڈرانا ، دھمکانا کسی صورت قبول نہیں۔

قرارداد میں کہا گیا کہ مدارس نے کبھی بھی رجسٹریشن سے انکا رنہیں کیا ہے بلکہ مدارس نے ہمیشہ خود رجسٹریشن کا مطالبہ کیا ہے ۔ حکومت مدارس کے رجسٹریشن میں ہمیشہ رکاوٹیں پیدا کرتی رہی ہے۔اس وقت ملک میں مدرسہ کے نام پر بینک اکاوٴنٹ کھولنے پر پابندی ہے حکومت یہ پابندی ختم کردے۔مدارس آڈٹ میں مکمل تعاون کریں گے۔قرار داد میں کہا گیا کہ پاکستان میں پانچ مرکزی امتحانی بورڈز سے منسلک مدارس کا ایک ہی نصاب ہے جس کو بورڈز منتظمیں کی مشاورت سے مقرر کیا ہ۔

جس میں دینی علوم کے ساتھ ساتھ عصری علوم بھی شامل ہے۔ اس کے مقابلے میں سرکاری تعلیمی اداروں میں نصاب میں یکسانیت کا فقدا ن ہے۔ ہر صوبہ کے علیحدہ نصاب ہے۔ جو ملکی معشیت کے لئے سود مند نہیں۔ لہذ ا حکومت مدارس کے نصاب کو چھڑنے کے بجائے سرکاری تعلیمی اداروں کیلئے ملکی سطح پر ایک ایسا نصاب مقرر کریں جس میں ترقی اور نظریہ پاکستان کی تحفظ کی ضمانت ہو۔ مکمل قرآن مجید اور چند ضروری احادیث کی کتب کو نصاب میں شامل کیا جائے جوکہ آئین پاکستان کے رو سے حکومت کی ذمہ داری ہے۔

متعلقہ عنوان :