حکومت نے 21ویں آئینی ترمیم اعتماد میں لیا اور نہ ہمارے کسی فرد کو مسودے کی تیاری میں شامل کیا گیا، حافظ حسین احمد ،

ہمارا شکو ہ و شکایات وزیر اعظم نواز شریف سے ہیں، 21ترمیم میں بہت سے ابہام ہیں جن کو ختم کرنے کے لیے 22ترمیم لائی جائے اور ہمارے تحفظات کو دور کیا جائے،صحافیوں سے گفتگو

ہفتہ 17 جنوری 2015 22:49

جیکب آباد( اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 17 جنوری 2015ء ) جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات سینیٹر حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت نے 21ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے جمعیت علمائے اسلام کو اعتماد میں نہیں لیا اور نہ ہی ہمارے کسی فرد کو مسودے کی تیاری میں شامل کیا گیا ہمارا شکوہ و شکایات وزیر اعظم نواز شریف سے ہیں، 21ترمیم میں بہت سے ابہام ہیں جن کو ختم کرنے کے لیے 22ترمیم لائی جائے اور ہمارے تحفظات کو دور کیا جائے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈسٹرکٹ پریس کلب جیکب آباد کے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، حافظ حسین احمد کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتوں کے سپرد کون سے مقدمات کئے جائیں گے اور ان کا اختیار کس کو دیا گیا ہے اس میں وضاحت نہیں کی گئی ہے ، انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے لاپتہ افراد کا معاملہ ، شہید ڈاکٹر خالد محمود سومرو کی شہادت ہو یا مولانا فضل الرحمن پر ہونے والے خودکش حملے کا مقدمہ ،نواب اکبر بگٹی قتل کیس ان تمام مقدمات کا کیس دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج ہے کیا ان کو بھی فوجی عدالتوں میں بھیجا جائے گا اور جو مقدمات فوجی عدالتوں کے سپرد کئے جائیں گے ان کا معیار کیا ہوگا یہ کون کرے گا کون سے ادارے کریں گے کیا پارلیمنٹ سے پوچھا جائے گا یا سینٹ کو اعتماد میں لیا جائے گا یا پھر صوبائی حکومتوں سے سفارشات لی جائیں گی یہ تمام معاملات ابہام کا شکار ہیں ،انہوں نے کہا کہ ضروری ہے کہ 22ویں ترمیم لائی جائے اور اس تمام مبہم صورتحال کو واضح کیا جائے ،انہوں نے کہا کہ دہشت گردی جس عنوان ہے ہو وہ دہشت گردی ہے اس کو ختم کیا جائے لیکن اس کو دینی مدارس کا نام دے دیا گیا ہے ،انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے دیگر اقسام جن میں بھتہ خوری، ٹارگیٹ کلنگ، علاقائیت، لسانیات شامل ہیں اس کو شامل نہیں کیا گیا اس لیے ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ایک امتیازی قانون ہوگا جو آئین کے بنیادی دفعات کے خلاف ہے انہوں نے کہا کہ اس لیے ضروری ہے کہ 22ویں ترمیم لائی جائے اورہمارے تحفظات کو دور کیا جائے اور جو مبہم صورتحال ہے اس کو واضح کیا جائے ،انہوں نے کہا کہ شہید ڈاکٹر خالد محمود سومرو ،مولانا فضل الرحمن پر ہونے والے خود کش حملے اور نواب اکبر بگٹی قتل کیس میں ان کو انصاف ملے گا یا نہیں واضح نہیں کیا گیا، انہوں نے مزید کہا کہ ڈرون حملے بھی دہشت گردی ہے اب تو سب نے مان لیا ہے امریکہ نے بھی مان لیا ہے کہ یہ جو کچھ ہورہا ہے ہمارے کہنے پر ہورہا ہے اس لیے اب ڈورن حملوں کا کوئی جواز نہیں بنتا مگر اس کے باوجود ڈرون حملے کیوں ہورہے ہیں قوم کو بتایا جائے۔

متعلقہ عنوان :