حکومت سندھ کی جانب سے محکمہ صحت کی بہتری کیلئے زیادہ سے زیادہ سنجیدگی سے کوششیں کی جارہی ہیں ،جام مہتاب حسین ڈھر ،

پیپلزپارٹی قیادت اور سندھ حکومت کی اولین ترجیح ہے کہ وہ سندھ کے تمام اضلاع میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کوممکن بنائے،وزیرصحت سندھ

جمعہ 16 جنوری 2015 23:31

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔16جنوری۔2015ء) صوبائی وزیر جام مہتاب حسین ڈھر نے کہا ہے کہ حکومت سندھ کی جانب سے محکمہ صحت کی بہتری کیلئے زیادہ سے زیادہ سنجیدگی سے کوششیں کی جارہی ہیں تاکہ سندھ کی عوام کو صحت کی مطلوبہ سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پیپلزپارٹی قیادت اور سندھ حکومت کی اولین ترجیح ہے کہ وہ سندھ کے تمام اضلاع میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کوممکن بنائے۔

اس سلسلے میں تھرپارکر میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کیلئے سندھ حکومت نے 150 کے قریب رور ا?سموسز (آر او) پلانٹس نصب کیے ہیں اور مزید 700 ا?ر او پلانٹس نصب کئے جارہے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ضلع سجاول میں عوام کے مسائل سننے اور حل کرنے کیلئے منقعدہ کھلی کچہری کے بعد میڈیا کہ نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

صوبائی وزیر صحت نے کہا کہ پ پ پ کی اعلی قیادت اور سندھ حکومت کی ترجیع ہے کہ وہ عوام کو انکی گھر کی دہلیز پر انکے مسائل سن کر ان کو حل کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ صوبہ سندھ کے تمام اضلاع میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے حوالے سے حال ہی میں حکومت سندھ کی جانب سے ایشیا کے سب سے بڑے آر او پلانٹ کا تھر پارکر میں افتتاح کیا گیا ہے یہ ہماری حکومت کا عوام کے ساتھ کیا گیا واعدا تھا جوکہ ہم نے پورا کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سجاول ٹھٹھہ پل کا مرمتی کام مکمل ہو چکا ہے جبکہ سندھ حکومت کی جانب سے تھر کول پراجیکٹ کیلئے ہیوی مشینری کو منتقل کرنے کیلئے ایک اور متبادل مضبوط اور بڑی سجاول ٹھٹھہ پل کی تعمیر کی جائے کی جس کی پلاننگ مکمل کی گئی ہے اور اس کی تعمیر کا کام جلد شروع کیا جائے گا۔

صوبائی وزیر صحت نے میڈیا کے نمائندوں سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ تھرپارکر میں بچوں کی اموات پر ضابطہ لایا گیا ہے اور تھرپاکر کی عوما کو بہترین علاج و معالج کی سہولیات بھی مہیآ کی گئی ہیں اور سندھ مین محکمہ صحت کی کارکردگی دیگر صوبوں کے مقابلے میں بہتر ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ خود تقریبن پانچ مرتبہ تھرپاکر کے اچانک دورے کر چکے ہیں جہاں پر انہوں نے خود تھرپار کی اسپتالوں اور بنیادی صحت مراکز کا دوٴرہ کرکے جائزہ لیا ہے۔

صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ تھرپارکر میں بچوں کی اموات کی دوسری وجوہات سماجی، ثقافتی اور جاگرافی بھی ہیں اور تھرپارکر میں بچوں کی اموات کا ایک بڑا سبب وہاں پر اکثر لوگ بچیوں کی کم عمر میں شادیاں کرواتے ہیں جس سے وہ کم عمری میں کمزور بچوں کو جنم دیتی ہیں جوکہ بچوں کی اموات کا ایک بڑا سبب ہے بحرحال حکومت سندھ اور محکمہ صحت ضلع تھرپارکر سمیت دوسرے اضلاع میں صحت کی بنیادی اور مطلوبہ سہولیات فراہم کرنے کیلئے پرعزم ہے۔

قبل ازیں صوبائی وزیر صحت جام مہتاب حسین ڈہر نے ضلع سجاول کے عوام کے محتلف مسائل کھلی کچہری میں تفصیل سے سنے اور موقع پر ہی ان کے فوری حل کیلئے متعلقہ حکام کو ہدایات دیں۔ کھلی کچہری کے دوران صوبائی وزیر صحت نے ضلعی انتظامیہ، صحت، تعلیم، تعلقہ میونسپل ایڈمنسٹریشن و دیکر محکموں کے افسران کو سختی سے ہدایت کی کہ وہ ضلع سجاول کے عوام کے مطلوبہ مسائل حل کرکے ضلع میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی، صفائی ستھرائی، اسپتالوں اور صحت مراکز میں ڈاکٹروں اور عملہ کے حاضری کے ساتھ ساتھ ادویات کی موجودگی کو بھی یقینی بنائیں۔

اس موقع پر صوبائی وزیر صحت نے ضلع سجاول کے بیروزکار نوجوانون سے نوکریوں اور عوام سے ان کے مختلف مسائل کے متعلق درخواستیں بھی وصول کیں۔ اس موقع پر ڈپٹی کمشنر سجاول زبیر احمد چنہ، پ پ ضلع ٹھٹھہ و سجاول کے صدر ارباب وزیر میمن، ایم پی اے ریحانہ لغاری، الطاف خواجہ، ارباب رمیز میمن، پیر غلاق رحمانی، ایس ایس پی سجاول جان محمد برہمانی کے علاوہ مختلف محکموں کے افسران بھی موجود تھے۔

بعد میں صوبائی وزیر نے سول اسپتال سجاول کا دورا کیا۔ قبل ازیں صوبائی وزیر نے رورل ھیلتھ سینٹر گھارو کا بھی دورا کیا۔کھلی کچہری کے موقع پر پیپلز پارٹی کا پرچم لگانے سے انکار پر جیالوں کا صوبائ وزیر کے سامنے سخت احتجاج کیا گیا ، بعدازاں جام مہتاب ڈہر کے حکم پر پیپلز پارٹی کا پرچم پنڈال میں لگا دیے گی ۔ پیپلز پارٹی سٹی سجاول کے صدر رفیق عمرانی ، عبدالغنی راہموں ، کامریڈ نور احمد کی قیادت درجنوں کارکنان نے سخت احتجاج کیا کے ڈپٹی کمشنر سجاول زبیر احمد چنا نے پی پی دشمنی کے بنیاد پر عوام کی محنت حکومت کا نمایندہ پرچم لگانے سے منع کیا جو سراسر غلط عمل ہے۔

کھلی کچہری میں ایڈمنسٹریٹر ٹاون کمیٹی سجاول ڈاکٹر آصف رحیم خٹک نے اعتراف کیا کہ ترقیاتی کاموں کی مد میں آنے والے فنڈز سے سیاسی لوگوں کو بھتے دیے جاتے ہیں ۔ جو انہوں نے بند کر دیے ہیں ، دریں اثنا ڈاکٹر آصف رحیم نے مبینہ بھتہ خوروں کے نام ظاہر نہیں کیے اور صوبائ وزیر نے بھی ایسے سیاسی بھتہ خوروں کی وضاحت کیے بغیر معاملے کو ٹال دیا۔

بعد ازاں پی پی پی ضلعی صدر ارباب وزیر میمن نے ا یڈمنسٹریٹر ڈاکٹر آصف رحیم کی بات کی تردید کرتے ہوی کہا کہ خود ایڈمنسٹریٹر بھتہ خور ہے۔ کیونکہ انہی کی دستخط سے پیسے نکالے جاتے ہیں ۔ کھلی کچہری میں دیر سے آنے پر صوبائ وزیر نے ٹی ایم او سجاول جاوید بلوچ پر سخت برہمی کا اظہار کیا تو ٹی ایم او نے بیمار ہونے کا عزرم پیش کیاجس پر صوبائ وزیر نے کہا کہ میں خود ڈاکٹر ہوں نبض دیکھ کر بتا سکتا ہوں کہ تمہیں کونسی بیماری ہے ۔

کھلی کچہری میں اکثر شکایات صفائ ، صحت و تعلیم کی سہولیات کا فقدان ، بد انظامی ، بدامنی ، پانی کی قلت ، واٹر سپلای اور اسپتال کی خستہ حالی غیر مقامی افراد کی بھرتی منشیات کا سرعام فروخت اور گھو سٹ سرکاری ملازمین کے متعلق تھی ۔ صوبائ وزیر نے ضلعی انتظامیہ کو سخت ہدایت کی کہ مارکیٹ سے 28 ہزار روپے لاگت سے ملنے والے ایک تھم ایمپریشن مشین خریدی جای اور ملازمین کی صبح وشام حاضری لی جای۔

متعلقہ عنوان :