سنی تحریک نے توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کے خلاف ملک بھر میں یوم مذمت ، مذمتی قرار دادیں پیش،

پوپ فرانسس کا توہین آمیز خاکوں کی اشاعت پر محض مذمتی بیان ناکافی ہے،اسلامی ریاستوں کے جن حکمرانوں نے پیرس میں یہود و نصاریٰ کے اجتماع میں شر کت کی وہ مسلم امہ سے معافی مانگیں، ثروت اعجاز قا دری

جمعہ 16 جنوری 2015 22:54

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔16جنوری۔2015ء)سنی تحریک نے توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کے خلاف ملک بھر میں یوم مذمت منایا۔امریکی صدر اوبامہ اور برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون دنیا کو تیسری جنگ میں جھونکنا چا ہتے ہیں۔پیرس میں یہود ونصاریٰ کے اجتماع نے ثابت کردہ کہ صلیبی جنگوں کا غیر اعلانیہ آغاز ہو چکا ہے۔پوپ فرانسس کا توہین آمیز خاکوں کی اشاعت پر محض مذمتی بیان ناکافی ہے۔

سر برا ہ سنی تحریک محمد ثروت اعجاز قادری کی اپیل پر ملک بھر میں 1لاکھ سے زائد مساجد میں توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کے خلاف مذمتی قرار دادیں پیش کی گیں ۔اسلامی ریاستوں کے جن حکمرانوں نے پیرس میں یہود و نصاریٰ کے اجتماع میں شر کت کی وہ مسلم امہ سے معافی مانگیں ۔ اس مو قع پر سر براہ سنی تحریک محمد ثروت اعجاز قا دری نے کہاکہ آزادی اظہار رائے کے نام پر مسلمانوں کے مذہبی جذبات کا مذاق اڑانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

(جاری ہے)

یہود و نصاریٰ کے اجتماع میں جمع ہونے والے 40ممالک کا مسلم امہ مکمل بائیکاٹ کرے ۔فرانس اور جرمن سفیروں کو فوری طور پر پا کستان سے بے دخل کیا جائے۔ یہود و نصاریٰ کے پیرس اجتماع کے رد عمل کا مسلمانوں کو بھر پورفوری اورپر امن جواب دینا چاہئے۔توہین آمیز خاکوں کی اشاعت پر اقوام متحدہ اور مسلمانوں کی نمائندہ تنظیم او آئی سی اپنی بے حسی کا مظاہرہ بند کرے ۔

اور توہین مذاہب کے خلاف قانون سازی کریں ۔اس موقع پر مختلف اجتماعات مظاہروں سے خطاب کرتے ہوئے مولانا مجاہد عبدالرسول خان ، سردار محمد طاہر ڈوگر، شیخ محمد نواز قادری ،مفتی محمدحسیب عطاری، علامہ سرفراز سیالوی، علامہ ریاض ہزاروی ، مولانا رب نواز جلالی مغربی ممالک میں اسلام کی حقانیت کو تسلیم کرتے ہوئے تیزی کیساتھ یہود و نصاریٰ کی نسل نو دائرہ اسلام میں داخل ہو رہی ہے جس کی وجہ سے مغربی میڈیا اور حکمران بوکھلاہٹ کا شکار ہوگے ہیں ۔ اور وہ مسلمانوں کے خلاف اپنی سازشیں کرنے میں مصروف ہے۔اس تناظر میں میڈیاکو چاہئے کہ عالمی سطح پر مسلمانوں کیخلاف کی جانیوالی سازشوں سے قوم کو آگاہ کرے۔