دنیا میں قیام امن کے لیے تمام انبیاء کرام اور مذہبی شعائر کے احترام پر مبنی قانون سازی لازم ہو چکی،علماء کرام

مغربی دنیا اپنے انتہا پسندوں سے خود بھی چھٹکارا حاصل کرے اور دنیا کو بھی ان شرانگیزوں سے نجات دلائے ، آزادی اظہار رائے کی حدود وقیود کے تعین کے بغیر دنیا میں سلامتی اور سکون کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا اراکین ِپارلیمنٹ کا تحفظ ناموس رسالت مارچ قابل تحسین مگر عالمی سطح پر انسداد توہین رسالت کیلئے موثر اقدامات اٹھائے جائیں ، وفاق المدارس کی اپیل پر ملک بھر میں ہونے والے ”یوم احتجاج “ کی مشترکہ آواز

جمعہ 16 جنوری 2015 22:47

اسلام آباد /کراچی /لاہور /ملتان(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔16جنوری۔2015ء) دنیا میں قیام امن کیلئے تمام انبیاء کرام اور مذہبی شعائر کے احترام پر مبنی قانون سازی لازم ہو چکی،مغربی دنیا اپنے انتہا پسندوں سے خود بھی چھٹکارہ حاصل کرے اور دنیا کو بھی ان شرانگیزوں سے نجات دلائے،آزادی اظہار رائے کی حدود وقیود کے تعین کے بغیر دنیا میں سلامتی اور سکون کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا،اراکین پارلیمنٹ کا تحفظِ ناموس رسالت مارچ قابل تحسین مگر عالمی سطح پر انسداد توہین رسالت کے لیے موثر عملی اقدامات اٹھائے جائیں ان خیالات کا اظہار وفاق المدارس العربیہ پاکستان کی اپیل پر ملک بھر کی مساجد کے ائمہ وخطباء نے جمعہ کے اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

تفصیلات کے مطابق وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے صدر شیخ الحدیث مولانا سلیم اللہ خان ،مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد رفیع عثمانی ،مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر نے کراچی ،مولانا محمد حنیف جالندھری نے ملتان ،مولانا حافظ فضل الرحیم اور مولانا پیر سیف اللہ خالد نے لاہور ،مولاناانوار الحق نے اکوڑہ خٹک ،مولانا قاضی عبدالرشید،مولانا پیر عزیز الرحمن، مولانا اشرف علی اور مولانا ڈاکٹر قاری عتیق الرحمن نے راولپنڈی ،مولانا ظہور احمد علوی ،مولانا نذیر فاروقی ،مولانا عبدالغفار نے اسلام آباد،مولانا محمو د الحسن اشرف نے مظفر آباد، مولانا سعید یوسف نے پلندری آزاد کشمیر ،مولانا ڈاکٹر سیف الرحمن نے حیدر آباد سندھ،مولانا مفتی غلام الرحمن اور مولانا حسین احمد نے پشاور ،مولانا قاری مہرا للہ اور مولانا مفتی صلاح الدین نے کوئٹہ میں جمعہ کے اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئے روز پیغمبر آخر الزمان صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخی کا ارتکاب دنیا کو بدامنی اور تصاد م کی دلدل میں دھکیلنے کے مترداف ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ توہین رسالت کے پے درپے واقعات کے بعد اب عالمی سطح پر تمام انبیاء کرام اور تمام مذاہب کے نذدیک قابل احترام ہستیوں اور شعائر کی حرمت کے تحفظ پر باقاعدہ قانون سازی لازم ہو چکی ۔علماء وخطباء نے اس بات پر زور دیا کہ مغرب سے مسلسل انتہاپسندی سے نجات کی آواز بلند ہوتی ہے جبکہ عملی طور پر خود ان کی صفوں میں انتہا پسند چھپے بیٹھے ہیں اس لیے مغربی دنیا کو خود بھی ان شرپسندوں سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہیے اور باقی دنیا کو بھی ان سے نجات دلانی چاہیے ۔

وفاق المدارس کے قائدین نے کہا کہ آزادی اظہار رائے کی حدود وقیود کے تعین کے بغیر دنیامیں امن وسلامتی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا ۔انہوں نے اراکین پارلیمنٹ کے تحفظ ناموس رسالت مارچ کو ایک قابل تحسین قدم قراردیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ صرف مارچ کافی نہیں بلکہ حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ عالمی سطح پر توہین رسالت کے سلسلے کی روک تھام کے لیے موثر عملی اقدامات اٹھائیں ۔

متعلقہ عنوان :