دہشتگردوں کیخلاف ریاست کی جنگ لڑنے والے شہید کے ساتھ کیا سلوک ہوا؟

جمعہ 16 جنوری 2015 21:54

دہشتگردوں کیخلاف ریاست کی جنگ لڑنے والے شہید کے ساتھ کیا سلوک ہوا؟

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔16جنوری۔2015ء) دہشت گردوں کے خلاف ریاست کی جنگ لڑتے ہوئے ایک شہید کے ساتھ ریاست نے کچھ اچھا سلوک نہیں کیا۔ یہ شہید کون ہے اور اس کی مبینہ حق تلفی کیسے اور کس نے کی؟ ممبئی حملہ کیس اور بینظیر بھٹو قتل کیس میں ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر چوہدری ذوالفقار کو دہشت گردوں نے 3مئی 2013ء کو اسلام آباد میں گولیاں مار کر شہید کیا۔

چوہدری ذوالفقار ایڈووکیٹ سرکاری مقدمات ایسے لڑتے تھے کہ جیسے اپنا کیس ہو۔ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر کی حیثیت سے چوہدری ذوالفقار نے 2008ء میں سابق فوجی صدر پرویز مشرف پر حملے کی منصوبہ بندی کرنے والے ملزمان کوسزائیں دلانے میں انتہائی اہم کردار ادا کیا تھا۔ چوہدری ذوالفقار کے قتل کے ملزمان حماد عادل اور محمد عبداللہ نے پولیس تفتیش میں اعتراف کیا تھا کہ انہیں اس بات پر دکھ اور غصہ تھا کہ چوہدری ذوالفقار نے ان کے کئی اہم ساتھیوں کو عدالت سے سزائیں دلا ئیں۔

(جاری ہے)

چوہدری ذوالفقار نے بےنظیر بھٹو قتل کیس اور ممبئی حملہ کیس میں بھی دھمکیوں کے باوجود بلا خوف وکالت کی۔ ان کی خدمات کے صلے میں اُس وقت کے ڈی جی ایف آئی اے نے سفارش کی کہ چوہدری ذوالفقار شہید کو ستارۂ شجاعت سے نوازا جائے،شہید کے خاندان کو 50 لاکھ مالی امداد دی جائے اور ان کے بیٹے کو ایف آئی اے میں سب انسپکٹر بھرتی کیا جائے۔ تقریباً ایک سال بعد اب وفاقی سیکریٹری داخلہ نے یہ کہہ کر سمری مسترد کر دی ہے کہ چوہدری ذوالفقار ایڈووکیٹ 2009ء میں حکومتی نوکری سے ریٹائرمنٹ لے چکے تھے لہٰذا ان کے اہل خانہ کو مالی امداد دی جا سکتی ہے اور نہ ہی بیٹے کو ملازمت۔

ذوالفقار علی ایڈووکیٹ نے جان دیتے ہوئےیقیناً کسی صلے کی توقع نہیں کی ہو گی لیکن دہشت گردوں کے خلاف کیس لڑنے والے شہید کو شاید ریاست سے اس کا حق بھی نہیں مل سکا۔

متعلقہ عنوان :