گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کیخلاف جماعت اسلامی کراچی کا(آج) ملک بھر میں یوم احتجاج منانے کا اعلان،

فرانسیسی قونصل جنرل کو یادداشت پیش کی جائیگی،تمام جماعتوں کو ملا کر متفقہ لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا، حافظ نعیم الرحمن

جمعرات 15 جنوری 2015 23:21

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔15جنوری2015ء) امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے خلاف جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے جمعہ16جنوری کو پورے ملک میں یوم احتجاج منانے کا اعلان کیا ہے،اس سلسلے میں جماعت اسلامی کراچی بھی جمعہ کو شہر کی تمام بڑی مساجد کے باہر احتجاج کرے گی جب کہ مرکزی مظاہرہ مسجد بیت المکرم پر ہوگا۔

اتوار کوبھی بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔فرانسیسی قونصل جنرل کو یادداشت پیش کی جائے گی۔تمام جماعتوں کو ملا کر متفقہ لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ،اس موقع پر ان کے ہمراہ سیکریٹری جماعت اسلامی کراچی عبد الوہاب ،نائب امراء اسامہ رضی ،مسلم پرویز ،ڈپٹی سیکریٹری انجینئر صابر احمد ،امیر ضلع جنوبی حافظ عبد الواحد شیخ ،امیر ضلع شرقی یونس بارائی ،امیر ضلع غربی عبد الرزاق اور سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری بھی موجود تھے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے مطالبہ کیا کہ گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کا سلسلہ فی الفور بند کیا جائے۔ فی الفور او آئی سی کا اجلاس طلب کیا جائے۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ قومی اسمبلی میں قرار داد اور حکومتی اقدامات کا خیر مقدم کرتے ہیں لیکن ضروری ہے کہ حکومت اس گستاخانہ عمل کے خلاف سرکاری سطح پر احتجاج کرے۔انہوں نے کہا کہ مغرب کے اندر آزادی اظہار کی باتیں تو بہت کی جاتی ہیں لیکن وہاں ہولو کاسٹ پر کوئی بات نہیں کر سکتا ۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ فرانس کے میگزین چارلی ہبیڈو نے ایک بار پھر گستاخانہ خاکے شایع کر کے دنیا بھر کے ڈیڑھ ارب مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا ہے۔چارلی ہیبڈو نامی رسالے نے 2011 میں توہین آمیز خاکے اپنے سرورق پر شائع کیے تھے۔آزادی اظہار کے نام پر توہین آمیر خاکوں کی اشاعت در اصل مغرب کی اسلام دشمنی کا شاخسانہ ہے،اس قبل ستمبر 2005ء ڈنمارک کے ایک اخبار ’جیلنڈ پوسٹن‘ نے نبی آخر الزماں کی ذات اقدس کے حوالے سے خاکے بنانے کا مقابلہ کرایا۔

ڈنمارک کے کئی لوگوں نے خاکے بنائے، جن میں سے 12خاکوں کو اخبار نے30ستمبر 2005ء کو شائع کیاجس پر مسلمانوں نے احتجاج شروع کیا تو یورپ کے کئی ممالک نے ڈنمارک کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے خاکے چھاپے ،بعد ازاں مسلمانوں کے ردعمل کے باعث یہ سلسلہ عارضی طور پر روک دیا گیا لیکن 2009ء اور 2010ء میں یہ سلسلہ ایک بار پھر شروع ہو گیا۔ کئی ممالک میں نئے خاکے شائع ہوئے اور فیس بک ویب سائٹ پر عالمی مقابلے کا انعقاد کر دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ توہین آمیز خاکوں کی اشاعت سے قبل سوئیڈن اور فرانس کی متعدد مساجد میں بم پھینکے گئے انہیں نذر آتش گیا گیا،اس دوران مختلف مغربی ممالک میں مسلمانوں کے خلاف مظاہرے کیے گئے ۔المیہ یہ ہے کہ فرانس میں جن مسلمانوں نے خاکوں کے خلاف سوشل میڈیا پر اپنے رد عمل کا اظہار کیا ہے ،ان کے گھروں پر چھاپے مارے گئے ہیں۔ہم سمجھتے ہیں کہ پیغمبرِ اسلام کے خلاف خاکے مغرب کی کھلی دہشت گردی ہے مسلمان اس طرح کے واقعات کو کبھی برداشت نہیں کریں گے اور اکھٹے ہو کر اس کے خلاف آواز بلند کریں گے،اگر تمام اسلامی ممالک مل کر صدائے احتجاج بلند کریں تو مغرب کی کبھی ہمت نہیں ہوگی کہ وہ اس طرح کے خاکے شایع کرے۔

مغربی ممالک میں توہین ِ رسالت کا قانون بنایا جائے ہم بحیثیت مسلمان تمام انبیاء کی تعظیم کرتے ہیں اور مذہبی آزادی کو تسلیم کرتے ہیں۔