توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کیخلاف قومی اسمبلی میں متفقہ مذمتی قرار دادکی منظوری قابل تحسین ہے،مفتی محمد نعیم،

سوچی سمجھی سازش کے تحت منفی اقدامات کے ذریعے انتہاپسندی کو فروغ دینے کی کوشش کی جارہی ہے ،مہتمم جامعہ بنوریہ عالمیہ کراچی

جمعرات 15 جنوری 2015 23:16

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔15جنوری2015ء) جامعہ بنوریہ عالمیہ کے مہتمم وشیخ الحدیث مفتی محمد نعیم نے کہاکہ توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کے خلاف قومی اسمبلی میں متفقہ طور پر مذمتی قرار دادکی منظوری قابل تحسین ہے۔ سوچی سمجھی سازش کے تحت اس قسم کے منفی اقدامات کے ذریعے انتہاپسندی کو فروغ دینے کی کوشش کی جارہی ہے ۔مسلم حکمران اتحادواتفاق کاثبوت دیں اور او آئی سی اور اقوام متحدہ کے فورم پر اس معاملے کو اٹھایاجائے ۔

گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کو نہ روکا گیا تو عالمی امن خطرے میں پڑ سکتاہے،ڈیڑھ ارب مسلمانوں کے جذبات مجروح ہورہے ہیں اور آزادی اظہار قرار دیکر انسانی حقوق کی دھجیاں اڑائی جارہیں اقوام متحدہ اور عالمی امن کے ٹھیکداروں کی خاموشی عالم اسلام کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔

(جاری ہے)

جمعرات کو جامعہ بنوریہ عالمیہ سے جاری بیان میں مفتی محمدنعیم نے قومی اسمبلی میں گستاخانہ خاکوں کے خلاف قرار داد کی منظوری کوقابل تحسین قرار دیتے ہوئے کہاکہ عالمی امن کے ٹھیکداروں نے ہردور میں امت مسلمہ کونظرا نداز کیا ہے اورکرتے رہے ہیں روز اول سے سی مسلمانوں کے خلاف دہرا معیار اپنایا جارہاہے،ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت نائن الیون کا واقعہ کروایا گیا جس کی آڑ میں پوری دنیا میں مسلم کشی کی بدترین مثالیں قائم کی گئیں،مگر اقوام متحدہ کے رکن کسی بھی ملک نے اس مسلم کشی کے خلاف آواز بلند نہیں کی بلکہ اس ظلم کو مکمل طور پر سپورٹ کرتے رہے، جو مسلم نوجوانوں میں انتہاپسندی کے رجحان کا باعث بنا، اس کے باوجود مسلمانوں کو دہشت گرد قرار دینے کی مہم جوئی کی گئی ، حالانکہ اسلام اور مسلمان دہشت گردی اور انتہاپسندی پر یقین نہیں رکھتے اسلام ظالم اور مظلوم دونوں کی مذمت کرتاہے۔

مغربی ممالک کا ہر حکمران گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کو آزادی اظہار رائے قرار دیکر امن عالم کے دشمن کارٹون سازوں کو کھلی چھوٹ دینے میں مصروف ہیں اور مسلم حکمران مذمت کے بجائے خاموش تماشائی کا رول ادا کررہے ہیں ۔ انہوں نے واضح کیاکہ مسلمان ظلم وستم توبرداشت کرسکتے ہیں مگر اپنے محبوب آقاصلی اللہ علیہ وسلم کی حرمت پر آنچ بھی برداشت نہیں کرسکتے ،گستاخانہ خاکوں کے شائع کرنے والے عالمی امن کیلئے خطرہ ہیں اگر انہیں نہ روکا گیا تو عالمی امن شدید خطرے میں پڑھ سکتاہے۔

انہوں نے کہاکہ قانون توہین شعائر مذہب صرف اسلام کا مطالبہ نہیں بلکہ تمام مذاہب عالم اس کا مطالبہ کرتے ہیں کوئی بھی مذہب اپنے پیشواکی اہانت کو برداشت نہیں کرسکتا، آزادی اظہار رائے کا مطلب یہ نہیں کہ ڈیڑھ ارب مسلمانوں کے ساتھ دہرا معیار اپنا کر ان کے جذبات کے ساتھ کھیلا جائے ۔انہوں نے کہاکہ عالمی طاقتوں کی خاموشی سے صاف ظاہرہے کہ گستاخانہ خاکوں کی اشاعت میں اقوام متحدہ سمیت دیگر عالمی طاقتیں برابر کی شریک ہیں۔

، انہو ں نے قومی اسمبلی میں توہین آمیزخاکوں کے خلاف مذمتی قراردادکوقابل تحسین قراردیتے ہوئے کہاکہ صرف قراردادیں کافی نہیں بلکہ ہماری حکومت کواس سلسلے میں قائدانہ کرداراداکرتے ہوئے اوآئی سی اورقوام متحدہ کے فورم پربھی آوازاٹھانی چاہیے ۔ انہوں نے کہاکہ خاکے شائع کرنے والے اسلام کے دشمن ہیں ان سے خیر کی توقع نہیں مگر عرب مسلم حکمرانوں کا اس ظلم کے خلاف آواز بلند نہ کرناافسوس اور ستم ظریفی کی بات ہے ۔