کراچی،سندھ ہائی کورٹ کے دوبارہ حلف برداری سے متعلق متفرق درخواستوں پر ڈپٹی اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری ، سماعت 11فروری تک ملتوی

جمعرات 15 جنوری 2015 23:14

کراچی( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔15جنوری2015ء) سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس مقبول باقر اور جسٹس ظفر احمد راجپوت پر مشتمل دو رکنی بینچ نے اعلیٰ عدلیہ کے ججوں، حکمرانوں، سرکاری عہدیداروں سے17فروری 2014کے عدالتی فیصلے کے مطابق دوبارہ حلف برداری کروانے سے متعلق انجمن اسلامی اصلاح برائے معاشرہ کے امیر حاجی گل احمد کی متفرق درخواست پر ڈپٹی اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرنے کے احکامات دیتے ہوئے سماعت 11فروری تک ملتوی کردی ہے ۔

درخواست گذار نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ معزز عدالت نے مورخہ17فروری2014 کو اپنے حکم میں قرار دیا تھا کہ حلف میں ”اللہ کو حاضر و ناظر جان کر کہتاہوں کہ جھوٹ بولوں تو مجھ پر لعنت ہو“ کے الفاظ شامل ہوچکے ہیں لیکن تاحال آئین 1973ء کے قرآن و شریعت سے متصادم غیر اسلامی حلف پر عمل کیا جارہا ہے ۔

(جاری ہے)

صرف تینوں افواج قرآن وشریعت کے مطابق اسلامی حلف اٹھاتے ہیں لیکن دیگر حکمران ، اراکان اسمبلی، اراکان سینٹ، جج صاحبان اور دیگر سرکاری عہدیداران عدالتی احکامات کے خلاف اور قرآن و شریعت سے متصادم حلف پر عمل کررہے ہیں جوکہ اس اسلامی مملکت میں مسلمانوں کے لئے انتہائی دکھ کا سبب ہے۔

چونکہ تینوں افواج جب قرآن و شریعت کے مطابق حلف اٹھاتے ہیں تو دیگر کیوں نہیں اٹھاتے، جوکہ ایک اہم سوال ہے اور ہمیں مسلمان ہونے کے ناطے اس پہلو پر غور کرنا انتہائی ضروری ہے۔ اس مسئلے پر اسلامی نظریاتی کونسل سے بھی عدالت میں اپنی رپورٹ پیش کرچکی ہے جوکہ اس آئینی درخواست میں موجود ہے۔ لہذا معزز عدالت مندرجہ بالا نکات اور عدالتی فیصلے کو مد نظر رکھتے ہوئے ارکان پارلیمنٹ، حکمران اور جج صاحبان و دیگر سرکاری عہدیداران سے دوبارہ قرآن و شریعت اور عدالتی احکامات کے مطابق حلف برداری کروانے کے احکامات صادر فرمائے ۔

درخواست میں وفاق پاکستان، صدر پاکستان، چیئر مین جوڈیشل کمیشن سپریم کورٹ، چیف الیکشن کمشنر، اسلامی نظریاتی کونسل، اسپیکر قومی اسمبلی، چیئرمین سینٹ اور دیگر کو فریق بنا یا گیا ہے۔

متعلقہ عنوان :