جوڈیشل سروس رولز میں ترمیم کیخلاف لاہوربارکے وکلاء ماتحت عدالتوں کامکمل بائیکاٹ ،سائلین کو مشکلات کاسامنا

بدھ 14 جنوری 2015 23:29

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14جنوری2015ء)جوڈیشل سروس رولز میں ترمیم کیخلاف لاہوربارکے وکلاء نے ماتحت عدالتوں کامکمل بائیکاٹ کیا جس وجہ سے بیس ہزار سے زائد مقدمات التواکاشکارہوئے اور سائلین کوشدید پریشانی کاسامنا رہا بارنے اس حوالے سے اجلاس منعقدکیاجس میں ترمیم کوفوری ختم کرنے کا مطالبہ کیاگیا اگرایسانہ ہوا تو احتجاج کادائرہ کار وسیع کرنے کابھی عندیہ دیاہے۔

پنجاب جوڈیشل سروس رولز1994 کے تحت 60% کوٹہ سول ججز اور سینئر سول ججز کے لئے اور 40% کوٹہ وکلاء کے لئے مخصوص ہے۔جوڈیشل سروس رولز میں ترمیم کر کے40% کوٹہ میں بھی سول ججزاور سینئرسول ججز کی شمولیت کی گئی ہے۔ پنجاب حکومت کے اس فیصلہ کے خلاف وکلاء گزشتہ روز کو مکمل ہڑتال کی۔لاہور بار کے نو منتخب صدر اشتیاق اے خان نے کہا کہ پنجاب جوڈیشل سروس رولز1994 میں کی گئی ترمیم کو فی الفور ختم کر کے وکلاء کا 40% کوٹہ بحال کیا جائے۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزیدکہاکہ وہ کوشش کریں گے کہ وکلا ہڑتال کی کال کم سے کم دیں۔نائب صدر جہانگیر بھٹی نے کہا کہ مذکورہ ترمیم وکلا کے حقوق پر ڈاکہ کے مترادف ہے۔وکلا فیلڈ میں کام کرتے ہیں انہیں جوڈیشری کا زیادہ علم ہے۔وکلا قوانین کو زیادہ سمجھتے ہیں انکا کوٹہ بحال رکھا جائے۔ نائب صدر لاہور بار ملک سلطان نے کہا کہ اس فیصلے سے پنجاب حکومت کی بدنیتی ثابت ہو گئی ہے۔ اگر اس ترمیم کو ختم نہ کیا گیا تو وکلا احتجاج کا دائرہ وسیع کریں گے۔انہوں نے کہا کہ حکومت 100 فیصد کوٹہ ججز کو دے رہی ہے جو زیادتی ہے۔حکومت کو چاہیئے کہ وکلا کے تجربے سے فائدہ اٹھائیں اور انکا کوٹہ بحال رکھیں۔