علمائے کرام او رمشائخ عظام پر تاریخ نے بہت بڑی ذمہ داری ڈالی ہے ،انہیں منبر و محراب سے یہ ذمہ داری نبھانا ہے،

سیاسی ، عسکری او رمذہبی قیادت سمیت پوری قوم دہشت گردی کے خلاف متحدہے ،اس موقع پر فائدہ اٹھاناہوگا پشاو رمیں معصوم بچوں سے بربریت اور درندگی کی عصر حاضر کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی ، ہر پاکستانی اشکبار ہے ، نبی پاکﷺ کے اسوہ حسنہ پر عمل پیرا ہو کر ملک کو دہشت گردی ،انتہا پسندی اور فرقہ واریت سے نجادت دلائی جا سکتی ہے، دہشت گردی کے خلاف فکری او رنظریاتی جنگ علماء کرام نے لڑنی ہے، آج اگر تاریخی کردار ادا کیا تو آئندہ نسلیں یاد رکھیں گی، توہین رسالت کے قانون میں ترمیم کے بارے میں کوئی سوچ بھی نہیں سکتا ،ملک کے ا من کو خراب کرنے والے ایسے شوشے چھوڑ رہے ہیں، قانون سب کے لئے برابرہے ، پنجاب حکومت اشعال انگیز لٹریچر کی اشاعت اور تقسیم کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کرے گی، شر انگیز تقاریر کرنے والوں سے کوئی رعایت نہیں ہوگی ،مذہبی منافرت پر مبنی لٹریچرفروغ کرنے والوں کی دکانیں سیل کرکے انہیں جیل میں ڈالیں گے ، وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف کا مختلف مکاتب فکرکے علماء کرام او رمشائخ عظام کے اجلاس سے خطاب

منگل 13 جنوری 2015 23:23

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔13جنوری2015ء ) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے کہاہے کہ پاکستان کو تاریخ کا سب سے مشکل چیلنج درپیش ہے،دہشت گردی اور انتہا پسندی نے قومی معیشت کو تباہ کیاہے اور ملک کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیاہے- پشاور میں معصوم بچوں کو بد ترین بربریت کا نشانہ بنایا گیا،عصر حاضر کی تاریخ میں ایسی درندگی اور بربریت کی مثال نہیں ملتی-سانحہ پشاو رپر آج بھی ہر پاکستانی دکھی اور اشکبارہے،بچوں کے بہنے والے خون نے پور ی قوم کو یکجان او ردوقالب کر دیاہے-علمائے کرام اورمشائخ عظام پر تاریخ نے بہت بڑی ذمہ داری ڈال دی ہے انہیں منبر ومحراب سے یہ ذمہ داری احسن طریقے سے اداکرنی ہے- دہشت گردی کے خلاف فکر ی اور نظریاتی جنگ علمائے کرام نے لڑنی ہے،علمائے کرام و مشائخ عظام معاشرے میں بھائی چارے ، رواداری ، برداشت اور تحمل کے جذبات کو فروغ دینے کے لئے اپنا موثر اور بھرپور کردار اداکریں۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ محمدشہبازشریف نے ان خیالات کا اظہار یہاں مختلف مکاتب فکر کے جید علماء کرام اور مشائخ عظام کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔صوبائی وزراء کرنل (ر) شجاع خانزادہ، عطا مانیکا، رانا مشہود احمد، بلال یاسین، ایم این ایز حمزہ شہباز، عمران شاہ، چوہدری جعفر اقبال، ایم پی ایزرانا ثناء اللہ، سید زعیم حسین قادری، رؤف مغل، نظام سیالوی، اعجاز اچلانہ، معاون خصوصی رانا مقبول، چیف سیکرٹری، سیکرٹریز داخلہ، قانون، اطلاعات، اوقاف اور متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی ۔

وزیراعلیٰ محمدشہبازشریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ وحشی درندوں نے پشاور کے آرمی پبلک سکول میں معصوم بچوں کا خون بہایاہے -شہداء کا خون ہم سے ان کے لہو کا بدلہ لینے کا سوال کرتا ہے -انہوں نے کہاکہ تاریخ نے اتحاد اور اتفاق کا نادر موقع دیاہے -پوری قوم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں متحد ہو چکی ہے ہمیں اس موقع سے بھر پور فائدہ اٹھاتے ہوئے وطن عزیز کو دہشت گردوں کے ناپاک وجود سے پاک کرنا ہے - فوجی ، سیاسی او رمذہبی قیادت سمیت پوری قوم دہشت گردی کے خلاف ایک صفحے پر ہیں او رباہمی مشاور ت او راتفاق کے سا تھ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے قومی لائحہ عمل مرتب کیا گیاہے جس پر عملدرآمد سے انشاء الله پاکستان سے دہشت گردی کا خاتمہ ہوگا اورملک امن وسلامتی کا گہوارہ بنے گا-انہوں نے کہاکہ وقت اور تاریخ نے علماء کرام او رمشائخ عظام کے کندھوں پر جو ذمہ داری ڈالی ہے انہیں اس ذمہ داری سے بطریق احسن عہدہ برآ ہونا ہوگا -18کروڑ عوام آپ کی طرف دیکھ رہے ہیں-اگر آج آپ نے تاریخی کردارادا کیا تو آنے والی نسلیں آپ کو شاندار الفاظ میں یاد رکھے گی-اسلام کے سنہری اصولوں ، برداشت ، امن ، رواداری ، بردباری او ربھائے چارے کو آگے لے کر چلنا ہے -معاشرے میں کھلے تضاد کو آپ نے ختم کرنا ہے-ماضی سے سبق حاصل کر کے ہم سب نے مل کر اپنے معاملات درست کرنے ہیں - قوم کو بہت سی توقعات ہیں جس پر پورا اترنا ہوگا-نبی پاک ﷺ کے اسوہ حسنہ پر عمل پیر ا ہو کر ملک کو دہشت گردی ، انتہاء پسندی اور فرقہ واریت سے نجات دلائی جا سکتی ہے -علمائے کرام کو منبرومحراب سے معاشی و سماجی انصاف کی تعلیمات کو عام کرنا چاہیے- پاکستان کی بقا کے لئے میدان میں نکلنے کا وقت آ گیاہے -تاریخ کا دھارابدل کر پاکستان کو حقیقی معنوں میں ا سلامی فلاحی ریاست بنائیں گے -انہوں نے کہاکہ توہین رسالتﷺ کے قانون میں ترمیم کے بارے میں کوئی سوچ بھی نہیں سکتا -شوشے وہ چھوڑ رہے ہیں جو نہیں چاہتے کہ ملک میں امن قائم ہو -قانون سب کیلئے برابر ہے ، پنجاب حکومت اشتعال انگیز سی ڈیز اور لٹریچر کی اشاعت اور تقسیم کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کرے گی - مذہبی منافرت پرمبنی لٹریچر فروخت کرنے والوں کی دکانیں سیل کر کے جیلوں میں ڈالیں گے- شر انگیز تقاریر کرنے والوں سے بھی کوئی رعایت نہیں ہوگی- علمائے کرام نے معاشرے کو نیا رخ دینا ہے -اجلاس میں مختلف مکاتب فکر کے علماء کرام نے شرکت کی جن میں ڈاکٹر راغب حسین نعیمی، قاری محمد حنیف جالندھری، علامہ محمد افضل حیدری، پروفیسر سینیٹر ساجد میر، صاحبزادہ پیر امین الحسنات شاہ، حافظ طاہر محمود اشرفی، علامہ محمد حسین اکبر، حافظ عبدالکریم، مولانا غلام محمد سیالوی، مولانا احمد علی قصوری، علامہ صاحبزادہ محب اللہ نوری، مولانا صاحبزادہ حامد سعید کاظمی، مولانا پیر محفوظ شاہ مشہدی، مولانا پیر خلیل الرحمن شاہ، مولانا پیر جمیل الرحمن شاہ، مولانا صاحبزادہ عبدالمصطفیٰ ہزاروی، مولانا شیر محمد خان، مولانا علامہ محمد خان لغاری، مولانا محمد علی نقشبندی، علامہ ڈاکٹر محمد حسیب، مولانا مجاہد عبدالرسول، ڈاکٹر مظہر فرید، مولانا محمد الیاس چنیوٹی، مولانا علامہ عبدالرؤف ملک، مولانا پیر سیف اللہ خالد، مولانا امجد خان، مولانا محمد الیاس گھمن، مولانا عبدالرؤف فاروقی، مولانا محمد عبدالمتین خان زاہدی، مولانا عبدالخبیر آزاد، مولانا طارق جمیل، مولانا عبدالمالک، مولانا ایوب صفدر، مولانا حافظ محمد امجد، علامہ محمد یوسف انور، مولانا عبدالوہاب روپڑی، مولانا ڈاکٹر عبدالکریم، مولانا محمد نعیم بٹ، مولانا زبیر احمد ظہیر، مولانا ڈاکٹر حسن مدنی، مولانا عبدالرحمن لدھیانوی، مولانا یٰسین ظفر، علامہ سید نیاز حسین نقوی، علامہ اسد عباس نقوی، علامہ عبدالخالق اسدی، علامہ خواجہ بشارت حسین کربلائی، علامہ سید وقارالحسنین نقوی، علامہ حافظ کاظم رضا، علامہ امجد علی جعفری، علامہ کرامت عباس حیدری شامل تھے۔

کوآرڈینیٹر اتحاد بین المسلمین کمیٹی پنجاب مولانا مفتی انتخاب احمد نوری، مولانا صاحبزادہ زاہد قاسمی،مولانا ڈاکٹر عبدالغفور راشد،الحاج حیدر علی مرزا، الحاج حبیب اللہ بھٹی، ڈاکٹر ظہیر احمد،خواتین ممبران اتحاد بین المسلمین و متحدہ علماء بورڈڈاکٹر سیدہ ناہید کوثر، تنزیلہ سعید، خانم سکنیہ مہروری، پروفیسر ڈاکٹر زاہدہ حسنین، ڈاکٹر حافظہ شاہد پروین نے شرکت کی جسٹس (ر) خلیل الرحمن خان نے خصوصی طو رپر اجلاس میں شرکت کی -علامہ ڈاکٹر راغب حسین نعیمی، قادری محمد حنیف جالندھری، علامہ محمد افضل حیدری، پروفیسر سینیٹر ساجد میر، صاحبزادہ پیر امین الحسنات شاہ، حافظ طاہر محمود اشرفی، ڈاکٹر علامہ محمد حسین اکبر اوردیگر علماء کرام نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

متعلقہ عنوان :