سینیٹ فورم برائے پالیسی ریسرچ کا پہلا اجلاس ، چیئرمین کی مدت ایک سال مقرر ،

ممبران کی طرف سے الیکٹورل ریفارمز ،لوکل گورنمنٹ کا نظام، بجلی اور گیس کی کمی ، فاٹا کو قومی دھارے میں لانا اور سینیٹ کے اراکین کی ٹریننگ سے متعلق ریسرچ کرنے اور حکومت کو تجاویز دینے کے بارے میں بات کی گئی

منگل 13 جنوری 2015 23:22

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔13جنوری2015ء ) سینیٹ فورم براے پالسی ریسرچ (SFPR )کا پہلا اجلاس منگل کو ہوا جس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ فورم کے چیئرمین کا انتخاب ہر ایک سال کے بعد ہوا کرے گا ۔ اجلاس پاکستان انسٹیٹیوٹ آف پارلیمنٹری سروسز (PIPS ) میں ہوا جس کی صدارت چیئرمین سینیٹ سید نیئر حسین بخاری نے کی ۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ جب تک فورم کا نیا چیئر مین منتخب نہیں ہوتا چیئر مین سینیٹ سید نئیر حسین بخاری ایس ایف پی آر کے چیئر مین کے فرائض انجام دیتے رہیں گے ۔

بحث کے دوران سابق سینیٹر محمد انور بھنڈر نے کہا کہ ایک منتخب چیئر مین SFPR کا ایک خاص مقام ہوتا ہے جبکہ ایک ایسا چیئر مین جسکو صرف چار مہنیوں کے لئے منتخب کیا جائے وہ ذمہ داریوں کا صحیح احساس نہیں کر سکتا ۔

(جاری ہے)

سینیٹر مشاہد حسین سید ، سینیٹر افراسیاب خٹک، سینیٹ میں قائد ایوان سینیٹر راجہ محمد ظفر الحق اور سابق سینیٹر طارق عظیم کا بھی خیال تھا کہ چیئر مین ایس پی آر کے کام کی مدت کم سے کم ایک سال تک ہونی چاہیے . سابق سینیٹر ہارون اختر خان اور سلیم سیف اللہ خان نے کہا کہ انکے نزدیک 3سال کی مدت زیادہ بہتر ہے لیکن اگر چیئر مین ایس ایف پی آر ایک سال کے لئے بھی منتخب ہوتا ہے تو کام کیا جا سکتاہے۔

چیئرمین سینیٹ نیئر حسین بخاری نے سب ممبران کی رائے سننے کے بعد اعلان کیا کی چیئرمین کی مدت ایک سال ہو گی اس دوران اُس کو ملک کے باقی تھنک ٹینکس کے ساتھ ملکر کام میں نہ صرف مد د ہو گی بلکہ وہ اپنے عہدے کے ساتھ صحیح انصاف کر سکے گا ۔اس کے بعد ممبران نے فورم کے رولز میں ترمیم پیش کیے جانے کی درخواست کی نیئر بخاری نے اجلاس کے سامنے تجویز پیش کی کہ یہ ترمیم سینیٹ کے آئندہ ہونے والے اجلاس میں پیش کی جائے تاکہ اس کو SFPR کے رولز میں شامل کیا جائے۔

ممبران نے اجلا س میں SFPR کے سٹرکچر اور کام کرنے کے طریقے پر تفصیلی بحث کی ممبران کا بتایا گیا فورم کی ممبر شپ سینیٹ کے ہر الیکشن کے بعد دوبارہ تشکیل دی جائے گی اور اس طرح جیسے جیسے سینیٹ کے ممبران بدلتے جائیں گے فورم کے ممبران بھی تبدیل ہوتے جائیں گے ۔اجلاس میں ممبران سے تجاویز مانگی گئیں کہ کس طرح سینیٹ الیکشن سے پہلے پہلے یہ فورم ایوان بالاء کو اور پاکستان کو ریسرچ میں مدد فراہم کرسکتا ہے ۔

ممبران کی طرف سے الیکٹورل ریفارمز ،لوکل گورنمنٹ کا نظام بجلی اور گیس کی کمی ، فاٹا کو قومی دھارے میں لانا اور سینیٹ کے اراکین کی ٹریننگ سے متعلق ریسرچ کرنے اور حکومت کو تجاویز دینے کے بارے میں بات کی گئی ۔ سینیٹ میں قائدایوان سینیٹر راجہ محمد ظفر الحق نے تجویز پیش کی کہ تین ممبران کی ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جو آئندہ دو ماہ میں SFPR کی طرف سے کیے جانے والے ممکنہ کاموں پر رپورٹ تیار کرے اس تجویز کو ممبران کی طرف سے سراہا گیا ۔

سیکرٹری سینیٹ امجد پرویز ملک نے اجلا س کو بتایا جب بھی سینیٹ میں نئے ممبران منتخب ہو کر آتے ہیں تو اُنہیں ایک بریفنگ دی جاتی ہے لیکن سینیٹرز کی عدم توجہ کی وجہ سے یہ طریقہ کار اتنا موثر نہیں ہے ۔فورم کے ممبران نے اس بات پر زور دیا کہ SFPR کو اس سلسلے میں استعمال کیا جائے تاکہ ممبران کو ایوان کی کارروائی اور رولز سے متعلق رہنمائی فراہم کی جاسکے اس سلسلے میں PIPS کے کردار کو بھی اُجاگر کیا گیا اور کہاگیا کہ وہ فورم کی مختلف بریفنگز میں مدد کرے ۔

ممبران کا اس بات پر اتفاق تھا کہ فورم اور یونیورسٹیو ں کے درمیان مضبوط روابط بنائے جائیں تاکہ دونوں جانب ہونے والی ریسرچ کا فائدہ اُٹھایا جائے وہ SFPR کو ایک ایسے ادارے کی طرح دیکھنا چاہتے ہیں جو نہ صرف تجاویز سے بلکہ قانون سازی میں ایوان بالاء کی مدد بھی کرے ۔ انہوں نے سیکرٹری سینیٹ امجد پرویز کی کاوشوں کو سراہا اور کہا کہ اس تھنک ٹینک کا خیال چیئرمین سینیٹ کو آیا تھا جس کو سیکرٹری سینیٹ نے باخوبی عملاًزندہ تعبیر کیا ۔یاد رہے کہ سینیٹ نے اپنے اکتوبر کے اجلاس میں اس تھنک ٹینک کی منظوری دی تھی ۔چیئرمین سینیٹ اس کے پیٹرن اور آٹھ موجودہ سینیٹر ز جبکہ آٹھ سابق سینیٹرز اس کے ممبران ہیں ۔

متعلقہ عنوان :