سینیٹ فورم برائے پالیسی ریسرچ (ایس ایف پی آر)کا پہلا اجلاس،

فورم کے چیئرمین کا انتخاب ہر ایک سال کے بعد کرنے کا فیصلہ، سینٹ میں انتخابات کے بعد ارکان تبدیل ہوتے رہیں گے،دوطرفہ استفادہ کیلئے فورم اور یونیورسٹیو ں کے درمیان مضبوط روابط بنانے کا بھی فیصلہ

منگل 13 جنوری 2015 23:14

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔13جنوری2015ء ) سینیٹ فورم برائے پالیسی ریسرچ (ایس ایف پی آر)کا پہلا اجلاس منگل کو ہوا ،جس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ فورم کے چیئرمین کا انتخاب ہر ایک سال کے بعد ہوا کرے گاجبکہ سینٹ میں انتخابات کے بعد ارکان تبدیل ہوتے رہیں گے اور فورم اور یونیورسٹیو ں کے درمیان مضبوط روابط بنائے جائیں تاکہ دونوں جانب ہونے والی ریسرچ کا فائدہ اُٹھایا جائے ۔

اجلاس پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف پارلیمنڑی سروسز (پپس ) میں ہوا جس کی صدارت چیئرمین سینیٹ سید نیئر حسین بخاری نے کی ۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ جب تک فورم کا نیا چیئر مین منتخب نہیں ہوتا چیئر مین سینیٹ سید نئیر حسین بخاری ایس ایف پی آر کے چیئر مین کے فرائض انجام دیتے رہیں گے ۔بحث کے دوران سابق سینیٹر محمد انور بھنڈر نے کہا کہ ایک منتخب چیئر مین کا ایک خاص مقام ہوتا ہے جبکہ ایک ایسا چیئر مین جسکو صرف چار مہینوں کے لئے منتخب کیا جائے وہ ذمہ داریوں کا صحیح احساس نہیں کر سکتا ۔

(جاری ہے)

سینیٹر مشاہد حسین سید ، سینیٹر افراسیاب خٹک، سینیٹ میں قائد ایوان سینیٹر راجہ محمد ظفر الحق اور سابق سینیٹر طارق عظیم کا بھی خیال تھا کہ چیئر مین ایس پی آر کے کام کی مدت کم سے کم ایک سال تک ہونی چاہیے . سابق سینیٹر ہارون اختر خان اور سلیم سیف اللہ خان نے کہا کہ انکے نزدیک 3سال کی مدت زیادہ بہتر ہے لیکن اگر چیئر مین ایس ایف پی آر ایک سال کے لئے بھی منتخب ہوتا ہے تو کام کیا جا سکتاہے۔

چیئرمین سینیٹ نیئر حسین بخاری نے سب ممبران کی رائے سننے کے بعد اعلان کیا کہ چیئرمین کی مدت ایک سال ہو گی اس دوران اُس کو ملک کے باقی تھنک ٹینکس کے ساتھ ملکر کام میں نہ صرف مد د ہو گی بلکہ وہ اپنے عہدے کے ساتھ صحیح انصاف کر سکے گا ۔اس کے بعد ممبران نے فورم کے رولز میں ترمیم پیش کیے جانے کی درخواست کی۔ نیئر بخاری نے اجلاس کے سامنے تجویز پیش کی کہ یہ ترمیم سینیٹ کے آئندہ ہونے والے اجلاس میں پیش کی جائے تاکہ اس کوایس ایف پی آر کے رولز میں شامل کیا جائے۔

ممبران نے اجلا س میں ایس ایف پی آر کے سٹرکچر اور کام کرنے کے طریقے پر تفصیلی بحث کی ممبران کا بتایا گیا فورم کی ممبر شپ سینیٹ کے ہر الیکشن کے بعد دوبارہ تشکیل دی جائے گی اور اس طرح جیسے جیسے سینیٹ کے ممبران بدلتے جائیں گے فورم کے ممبران بھی تبدیل ہوتے جائیں گے ۔اجلاس میں ممبران سے تجاویز مانگی گئیں کہ کس طرح سینیٹ الیکشن سے پہلے پہلے یہ فورم ایوان بالاء کو اور پاکستان کو ریسرچ میں مدد فراہم کرسکتا ہے ۔

ممبران کی طرف سے انتخابی اصلاحات ،لوکل گورنمنٹ کا نظام بجلی اور گیس کی کمی ، فاٹا کو قومی دھارے میں لانا اور سینیٹ کے اراکین کی ٹریننگ سے متعلق ریسرچ کرنے اور حکومت کو تجاویز دینے کے بارے میں بات کی گئی ۔ سینیٹ میں قائدایوان سینیٹر راجہ محمد ظفر الحق نے تجویز پیش کی کہ تین ممبران کی ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جو آئندہ دو ماہ میں ایس ایف پی آر کی طرف سے کیے جانے والے ممکنہ کاموں پر رپورٹ تیار کرے اس تجویز کو ممبران کی طرف سے سراہا گیا ۔

سیکرٹری سینیٹ امجد پرویز ملک نے اجلا س کو بتایا جب بھی سینیٹ میں نئے ممبران منتخب ہو کر آتے ہیں تو اُنہیں ایک بریفنگ دی جاتی ہے لیکن سینیٹرز کی عدم توجہ کی وجہ سے یہ طریقہ کار اتنا موثر نہیں ہے ۔فورم کے ممبران نے اس بات پر زور دیا کہ ایس ایف پی آرکو اس سلسلے میں استعمال کیا جائے تاکہ ممبران کو ایوان کی کارروائی اور رولز سے متعلق رہنمائی فراہم کی جاسکے اس سلسلے میں پپس کے کردار کو بھی اُجاگر کیا گیا اور کہاگیا کہ وہ فورم کی مختلف بریفنگز میں مدد کرے ۔

ممبران کا اس بات پر اتفاق تھا کہ فورم اور یونیورسٹیو ں کے درمیان مضبوط روابط بنائے جائیں تاکہ دونوں جانب ہونے والی ریسرچ کا فائدہ اُٹھایا جائے وہ ایس ایف پی آر کو ایک ایسے ادارے کی طرح دیکھنا چاہتے ہیں جو نہ صرف تجاویز سے بلکہ قانون سازی میں ایوان بالاء کی مدد بھی کرے ۔ انہوں نے سیکرٹری سینیٹ امجد پرویز کی کاوشوں کو سراہا اور کہا کہ اس تھنک ٹینک کا خیال چیئرمین سینیٹ کو آیا تھا جس کو سیکرٹری سینیٹ نے باخوبی عملاًزندہ تعبیر کیا ۔واضح رہے کہ سینیٹ نے اپنے اکتوبر کے اجلاس میں اس تھنک ٹینک کی منظوری دی تھی ۔چیئرمین سینیٹ اس کے پیٹرن اور آٹھ موجودہ سینیٹر ز جبکہ آٹھ سابق سینیٹرز اس کے ممبران ہیں

متعلقہ عنوان :