اسلام آباد ہائیکورٹ نے ممبئی حملہ کیس کے مرکزی ملزم ذکی الرحمن لکھوی کیخلاف مقدمات کی تفصیلات طلب کرلیں ،

ممبئی حملہ کیس کا فیصلہ میرٹ پر کیا جائے گا۔ عدالت دونوں فریقین کا موقف تفصیل سے سنے گی،جسٹس نورالحق این قریشی کے ریمارکس، حکومت بھارتی میڈیا‘ بھارتی حکومت اور بھارتی عوام کے دباؤ کی وجہ سے میرے موکل کو رہا نہیں کررہی،وکیل راجہ رضوان عباسی

پیر 12 جنوری 2015 23:00

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔12جنوری2015ء) اسلام آباد ہائیکورٹ نے ممبئی حملہ کیس کے مرکزی ملزم ذکی الرحمن لکھوی کیخلاف حکومت کی جانب سے نظربندی کے فیصلے کی معطلی کیخلاف دائر کی گئی نظرثانی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے وزارت داخلہ اور ایڈووکیٹ جنرل آف پاکستان کو ملزم کیخلاف تمام ریکارڈ اور مقدمات کی تفصیل بھی عدالت میں پیش کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت ایک روز کیلئے ملتوی کردی۔

جسٹس نورالحق این قریشی نے ریمارکس دئیے کہ یہ پاکستان کی تاریخ ہے کہ جس ملزم کو عدالت سے رہائی ملتی ہے اور حکومت اسے رہا نہ کرنا چاہے تو اس کیخلاف مزید مقدمات قائم کردئیے جاتے ہیں اور انہیں پابند سلاسل کردیا جاتا ہے۔ پیر کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں ممبئی حملہ کیس کے مرکزی ذکی الرحمن لکھوی کیخلاف وفاق کی جانب سے نظربندی کی معطلی کے فیصلے پر دائر کی گئی نظرثانی کیلئے درخواست کی سماعت ہوئی۔

(جاری ہے)

وفاق کی جانب سے ایڈووکیٹ جنرل آف پاکستان میاں عبدالرؤف‘ ایڈیشنل اٹارنی جنرل آف پاکستان افنان کریم کنڈی‘ بیرسٹر جہانگیر جدون اور وزارت داخلہ کے حکام پیش ہوئے جبکہ ملزم ذکی الرحمن کی طرف سے ان کے وکیل راجہ رضوان عباسی عدالت میں پیش ہوئے۔ ابتدائی سماعت کے دوران سرکار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ میں ممبئی حملہ کیس کے مرکزی ملزم ذکی الرحمن کی نظربندی کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا تھا اور عدالت عظمیٰ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کو ختم کرتے ہوئے احکامات جاری کئے تھے کہ عدالت عالیہ ممبئی حملہ کیس کے مرکزی ملزم ذکی الرحمن لکھوی کی نظربندی کے فیصلے پر نظرثانی کرے۔

درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزم ذکی الرحمن لکھوی کیخلاف ممبئی حملہ کیس و دیگر مقدمات میں کوئی ثبوت عدالت میں پیش نہیں کیا جاسکا۔ حکومت بھارتی میڈیا‘ بھارتی حکومت اور بھارتی عوام کے دباؤ کی وجہ سے میرے موکل کو رہا نہیں کررہی۔ ایڈووکیٹ جنرل آف پاکستان میاں عبدالرؤف نے عدالت کو بتایا کہ کچھ ایسی چیزیں بھی ہیں جو پبلک نہیں کی جاسکتیں لیکن صرف درخواست کے وکیل کو مہیاء کی جاسکتی ہیں۔

عدالت نے کہا کہ ممبئی حملہ کیس کا فیصلہ میرٹ پر کیا جائے گا۔ عدالت دونوں فریقین کا موقف تفصیل سے سنے گی۔ درخواست گزار کے وکیل نے عدالت سے استدعاء کی کہ آئندہ سماعت پر میرے موکل کو عدالت میں پیش کرنے کے احکامات جاری کئے جائیں۔ عدالت نے درخواست گزار کی استدعاء منظور نہیں کی۔ درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ بھارتی کمیشن نے جماعت الدعوة کے سربراہ حافظ سعید اور ذکی الرحمن لکھوی کو القاعدہ کے راہنماء کے طور پر نشاندہی کی ہے جبکہ میرے موکل کیخلاف پاکستان میں ایسا کوئی ریکارڈ پیش نہیں کیا گیا جس سے امن عامہ کی صورتحال خراب ہونے کا اندیشہ ہو۔

میرے موکل کیخلاف تمام بے بنیاد اور غیرقانونی اقدامات بھارتی دباؤ پر کئے جارہے ہیں اور حکومت ملزم کی رہائی میں تاخیری حربے اختیار کررہی ہے۔ مذکورہ دلائل کے بعد عدالت نے ممبئی حملہ کیس کے مرکزی ملزم ذکی الرحمن لکھوی کیخلاف حکومت کی جانب سے دائر کئے گئے کیس کی سماعت ایک روز کیلئے ملتوی کردی۔

متعلقہ عنوان :