پاکستان میں بہتر ماحول نہ ہونے پر قابل لوگ باہر جارہے ہیں،سمندر سندھ بلوچستان کا بائیس ہزار ایکڑ زمین کھا چکا ہے،سینٹ کمیٹی میں انکشافات،

پاکستان میں موبائل اور کمپیوٹر تک نہیں بن رہے ، سب چیزیں باہر سے درآمد کی جارہی ہیں،تاج حیدر

پیر 12 جنوری 2015 22:42

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔12جنوری2015ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کوبتایا گیا ہے کہ پاکستان میں بہتر ماحول نہ ہونے کی بنا پر قابل لوگ ملک چھوڑ کر باہر جارہے ہیں، نواز شریف حکومت کی ترجیحات میں سائنس اینڈ ٹیکنالوجی شعبہ میں ریسرچ میں شامل نہیں ۔ جی ڈی پی کا صرف 0.5 فیصد خرچ کیا جارہا ہے۔ پاکستان کی ایک طاقتور لابی ملک میں ریسرچ کی راہ میں رکاوٹ ہے۔

حکومت وسائل دے تو ملک کو ریسرچ و ٹیکنالوجی کے شعبہ میں خود کفیل کر سکتے ہیں۔ یہ حقیقت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں بتائی گئی۔ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین پروفیسر ساجد میر کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں وفاقی وزیر رانا تنویر ‘ سیکرٹری اور این آئی سی کے ڈی جی ڈاکٹر بشارت نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں بتایا گیا کہ وزارت دفاعی پیداوار اور وزارت سائنس و ٹیکنالوجی مل کر کام کریں تو ملک خود کفیل ہوسکتا ہے۔

حکومت نے ریسرچ کیلئے انتہائی کم فنڈز رکھے ہیں اس سال 95 ملین فنڈز ہیں جبکہ جاپان جی ڈی پی کا 24 فیصد خرچ کررہا ہے۔ سیکرٹری نے کہا کہ ریسرچ کے شعبہ میں نجی ادارے خرچ نہیں کرتے یہ ذمہ داری صرف حکومت کی ہے وزارت میں اب ایک بھی پی ایچ ڈی نہیں سب لوگ باہر چلے گئے ہیں پاکستان سے برین ڈرینج کو روکنا ہوگا۔ ساجد میر نے کہاکہ اداروں کے وژن بہتر ہے کارکردگی کو بھی بہتر بنائیں۔

ڈی جی این آئی سی نے بتایا کہ ایل ای ڈی لائٹس پر کام ہورہا ہے جبکہ سولر انرجی منصوبہ ‘ انرجی آڈٹ منصوبہ کی جلد تکمیل ہوگی جس سے ملک سے انرجی کا مسئلہ ختم ہوجائے گا۔ انرجی آڈٹ سے ستر فیصد بجلی بل کم آسکتے ہیں ٹریفک کنٹرول منصوبہ‘ الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر کام جاری ہے۔ ڈی جی نے بتایاکہ ریسرچ ہم کرتے ہیں جبکہ فائدہ دیگر لوگ لے جاتے ہیں۔

سیکرٹری نے بتایاکہ بجٹ تخمینہ سے پتہ چلتا ہے کہ حکومت کی ترجیحات کیا ہیں ۔ وفاقی وزیر رانا تنویر پر کہاکہ ریسرچ کیلئے فنڈز میں اضافہ کرنے ، زرعی ریسرچ کی بنا پر بھارتی پنجاب پورے انڈیا کا غلہ پیدا کرتا ہے جبکہ پاکستان میں صورتحال غیر مطمئن ہے۔ سینیٹر فرح عاقل نے کہا کہ نسٹ یونیورسٹی میں فیس زیادہ ہے غریب کے بچے وہاں تعلیم حاصل نہیں کر سکتے۔

انہوں نے کہاکہ کمیٹی کی سفارشات پر حکومت عمل نہیں کرتی۔ رانا تنویر نے کہا کہ پاکستان میں حکمرانی کرنا مشکل کام ہے ۔ سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ پاکستان میں موبائل اور کمپیوٹر تک نہیں بن رہے ، سب چیزیں باہر سے درآمد کی جارہی ہیں۔ سندھ حکومت نے 750 سولر پلانٹ لگائے ہیں جس سے وہاں حالات بہتر ہوجائیں گے۔ سینیٹر تاج نے کہا کہ امپورٹ لابی ریسرچ کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے ہمارے لوگ اچھی چیزیں بنا سکتے ہیں ۔

رانا تنویر نے انکشاف کیا کہ سکیورٹی فورسز بھی ہتھیار درآمد کرنے کو ترجیح دیتے ہیں جس پر سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ سندھ حکومت نے 325 گن پی او ایف سے خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔ قائمہ کمیٹی نے سفارش کی ریسرچ کیلئے درآمد کی گئی درامدات پر ٹیکس ختم کرے۔ سینیٹر خواجہ کریم نے انکشاف کیا کہ سمندر سندھ بلوچستان کا بائیس ہزار ایکڑ زمین کھا چکا ہے ایک سو پچاس جزیروں میں سے 100 جزیرے سمندر برد ہوگئے ہیں Oceanography کو سروے کرنا چاہیے۔ ڈی جی بشارت حکومت کی طرف سے ریسرچ کو اہمیت نہ دینے پر آبدیدہ ہوگئے انہوں نے کہا کہ انہیں باہر سے پندرہ لاکھ ماہانہ کی پیشکش ہے لیکن پاکستان کیلئے باہر ہر گز نہیں جائیں گے۔