بلوچستان کے ایک پتھر کو بھی بیجنا گناہ سمجھتا ہوں،سیاسی کارکن کی حیثیت سے کبھی بھی ایسا کوئی کام نہیں کرونگا،ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ،

190ارب کے بجٹ میں 160ارب روپے تنخواہوں میں جاتے ہیں، باقی 30ارب میں ہر جماعت اپنے لئے فنڈز کی ڈیمانڈ کرتی ہے ،وزیراعلیٰ بلوچستان

پیر 12 جنوری 2015 20:52

بلوچستان کے ایک پتھر کو بھی بیجنا گناہ سمجھتا ہوں،سیاسی کارکن کی حیثیت ..

نوشکی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔12جنوری2015ء) وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہاہے کہ بلوچستان کے ایک پتھر کو بھی بیجنا گناہ سمجھتا ہوں،سیاسی کارکن کی حیثیت سے کبھی بھی ایسا کوئی کام نہیں کرؤنگا جو بلوچستان کے عوام اور بلوچوں کے خلاف ہو،سیاسی اختلافات ضرور ہوتے ہیں جبکہ اتحادی حکومت میں مسائل ہوتے ہیں مگر ایک روپے کے کرپشن بھی ثابت ہوجائے تو جو عوام سزا دیگی مجھے منظور ہوگا،ریکوڈک ،سیندک سمیت بلوچستان میں ایگریکلچر کو ترقی اور فروغ دینا ہوگا،ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز نوشکی میں قبائلی عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا،قبل ازیں ایم پی اے نوشکی حاجی میر غلام دستگیر بادینی ،اور فاروق بلوچ نے وزیر علیٰ بلوچستان کو سپاسنامہ پیش کیا،جتماع سے نیشنل پارٹی کے مرکزی نائب صدر میر طاہر بزنجو،مسلم لیگ(ن) کے رکن صوبائی اسمبلی حاجی میر غلام دستگیر بادینی،نیشنل پارٹی کے سردار آصف شیر جمالدینی،خیر بخش بلوچ،فاروق بلوچ،مجیب بلوچ ودیگر نے بھی خطاب کیا،وزیر اعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہاکہ بلوچستان میں مسائل بہت ہیں اور وسائل کی کمی ہے 190ارب کے بجٹ میں 160ارب روپے تنخواہوں میں جاتے ہیں جبکہ باقی 30ارب میں ہر جماعت اپنے لئے فنڈز کی ڈیمانڈ کرتی ہے ،مشکلات زیادہ ہیں تاہم اپنی بساط کے مطابق مسائل کو حل کررہے ہیں،انہوں نے کہاکہ ہماری جدوجہد عوام کے لئے ہے نوشکی ،چاغی ،خاران اور واشک اضلاع پر مشتمل ڈویژن کے قیام کے لئے بھی قانون سازی کی جائیگی اور یہ وقت کی ضرورت بھی ہے اس پر سنجیدگی کے ساتھ عملدرآمد کیا جائیگا،جبکہ نوشکی میں مزید ایک تحصیل اور سب تحصیل بھی قائم کی جائیگی،بلوچستان بھر میں پانی کی سطح انتہائی گر چکی ہے لورالائی سے لیکر گوادر تک پینے کی پانی کا مسئلہ گھمبیر ہے اور نوشکی میں خیصار ڈیم بنایا جائیگا اور وفاق سے اسکے لئے فنڈز بھی لئے جائیں گے،انہوں نے کہاکہ کالجز اور تعلیمی اداروں کی صورتحال کو بہتر بنایاجائے اٹھارویں ترمیم کے تحت ملنے والے اختیارات کو یونین کی سطح تک لے جانا چاہتے ہیں اور اسی مقصد کے لئے بلدیاتی انتخابات کئے گئے ،بلدیاتی اداروں کو فعال ،فنڈز اور اختیارات بھی دئیے جائیں گے،پرائیویٹ اساتذہ صر ف آٹھ ہزار تنخواہ پر آٹھ گھنٹے جبکہ سرکاری اساتذہ زیادہ تنخواہ لینے کے باوجود ڈیوٹی نہیں کرتے ،نقل کے ناسور کو ختم کئے بغیر ہم اکیسویں صدی کے چیلنجوں کا مقابلہ نہیں کرسکتے ،قومیں محض تقریروں سے کچھ حاصل نہیں کرسکتے بلکہ عملی جدوجہد اورنئی صدی کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہونے کی ضرورت ہے ،انہوں نے کہاکہ تیرہ لاکھ بچے اسوقت سکولوں سے باہر ہیں جنکے لئے باقاعدہ مارچ میں داخلہ مہم بھی شروع کیا جائیگا،انہوں نے کہاکہ امن وامان کو ٹھیک اور لوگوں کو تحفظ دینا ہماری زمہ داریوں میں شامل ہے اور اس کے لئے ہم ٹھوس اقدامات بھی کررہے ہیں،انہوں نے ٹیکنیکل ٹریننگ سنٹر نوشکی کو فوری بحال ،جبکہ کیڈٹ کالج نوشکی میں مارچ سے کلاسز بھی شروع کئے جائیں گے،انہوں نے گرلز،بوائز کالج کے بسوں کے لئے سالانہ 20,20لاکھ فیول ،طلباء واساتذہ کے پک اینڈ ڈراپ کے لئے تین بسیں ،2ایمبولینس،میونسپل کمیٹی کے لئے 2کروڑ،ٹریکٹرز،ڈوزر ،لائبریری کے لئے پانچ لاکھ،پریس کلب نوشکی کے لئے دس لاکھ ،اور بار ایسوسی ایشن کے لئے پانچ لاکھ دینے کا بھی اعلان کیا۔

متعلقہ عنوان :