وزیر داخلہ چوہدری نثار کی زیر صدارت قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد بارے اجلاس ،

طالبان کے مدد گاروں اور دہشت گردوں کی نشاندہی کی جا رہی ہے، پنجاب میں پچانوے افراد کو حراست میں لیا ،گیا ہے جن کے دہشت گرد تنظیموں سے مبینہ تعلقات ہیں مدارس کی پڑتال وفاق اور صوبے مل کر کریں گے، اعلامیہ

جمعہ 9 جنوری 2015 23:29

وزیر داخلہ چوہدری نثار کی زیر صدارت قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد بارے ..

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 09 جنوری 2015ء) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی زیر صدارت قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد کے حوالہ سے اجلاس کو بتایا گیا ہے کہ طالبان کے مدد گاروں اور دہشت گردوں کی نشاندہی کی جا رہی ہے، پنجاب میں پچانوے افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جن کے دہشت گرد تنظیموں سے مبینہ تعلقات ہیں۔ اجلاس میں وزارت داخلہ اور نیکٹا حکام نے شرکت کی اس موقع پر میں انسدادِ دہشت گردی کے ایکشن پلان پر عملد رآمد کا جائزہ لیا گیا۔

میڈیارپورٹ کے مطابق اجلاس کے بعد جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے قومی ایکشن پلان پر وزارت داخلہ ، نیکٹا ، صوبائی حکومتوں اور عسکری حکام سے مل کر عملدرآمدکر رہے ہیں۔ وفاق اور صوبے مل کر مدارس کی پڑتال کریں گے۔ روزانہ کی بنیاد پر پورے ملک میں جو سرچ آپریشن ہو رہے ہیں ان میں دو ہزار افراد کو گرفتار کیا گیا۔

(جاری ہے)

پورے ملک میں غیر رجسٹرڈ افغانیوں کو رجسٹرڈ کیا جا رہا ہے۔

پنجاب میں سات ہزار افغانیوں کو بائیو میڑک سسٹم کے ذریعہ رجسٹرڈ کیا گیا۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ان افغانیوں کو اقوام متحدہ اور وزارت خارجہ کے ذریعہ واپس بھجوایا جائے گا۔ ایمرجنسی ہلپ لائن ون سیون ون سیون پر تین سو اٹھاون کالیں ایسی موصول ہوئی ہیں جن پر کارروائی ہو سکتی ہے ہر روز پانچ سو سے چھ سو بوگس کالیں ون سیون ون پر ملتی ہیں۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ غیر رجسٹرڈ سمز کے اجرا کو جرم قرار دینے کے لیے قانون کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ دس کروڑ سموں کو نوے روز میں رجسٹرڈ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے اور اگر مقرر مدت میں یہ سمیں رجسٹرڈ نہ ہوئیں تو کارروائی کی جائے گی۔ مجموعی طور پر بہتر تنظیموں کا پتہ چلایا ہے جو کسی اور نام سے یا ونگ بن کر کام کر رہی ہیں۔ یہ گروپ ملک اور بیرون ملک سرگرم ہیں۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ لاوڈ اسپیکر کے غلط استعمال ،نفرت انگیز تقاریر اور اشتعال انگیز مواد کو روکنے اور ملوث افراد کے خلاف کریک ڈاون کیا جا رہا ہے۔ لاوڈ اسپیکر کی خلاف ورزی پر 176 کیسز رجسٹرڈ کیے گئے ہیں اور 115 کو گرفتار کیا گیا۔