اکیسویں آئینی ترمیم نے قومی اتحاداوریکجہتی کی فضاکوپارہ پارہ کردیاہے،حافظ طاہرمجید،

مذہب مسلک اور مدرسہ کوترمیم میں شامل کرکے حکومت نے بدنیتی کامظاہرہ کیاہے اگردہشت گردی ہی کوفوکس کیاجاتاتومثبت نتائج برآمدہوتے

جمعرات 8 جنوری 2015 22:36

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔8 جنوری۔2015ء)امیرجماعت اسلامی ضلع حیدرآبادحافظ طاہرمجیداورجنرل سیکریٹری ڈاکٹرسیف الرحمن نے اکیسویں آئینی ترمیم کی مخالفت کرتے ہوئے کہاہے کہ اکیسویں آئینی ترمیم نے قومی اتحاداوریکجہتی کی فضاکوپارہ پارہ کردیاہے مذہب مسلک اور مدرسہ کوترمیم میں شامل کرکے حکومت نے بدنیتی کامظاہرہ کیاہے اگردہشت گردی ہی کوفوکس کیاجاتاتومثبت نتائج برآمدہوتے۔

(جاری ہے)

مشترکہ بیان میں ان رہنماؤں نے کہاکہ حکومت نے اکیسویں آئینی ترمیم کے ذریعے قومی یکجہتی اوراتحادوتعاون کی اس فضاکوسپوثاژکیاہے جوسانحہ ٴ پشاورکے بعدقوم میں دیکھنے میں آئی تھی اکیسویں ترمیم میں جماعت اسلامی ودیگردینی جماعتوں اوردینی حلقوں کی تجاویزکوشامل کیاجاتااورجلدبازی نہیں کی جاتی تواکیسویں آئینی ترمیم متفقہ اورموثرہوتی لیکن حکومت نے پارلیمان میں جماعت اسلامی ،جمعیت علماء اسلام اورتحریک انصاف کی غیرموجودگی میں جوترمیم منظورکی ہے بدنیتی پرمبنی ہے، انہوں نے کہاکہ دہشت گردی خواہ کسی جانب سے ہوقابل گرفت ہے لیکن اسے مذہب ،مسلک اورمدرسے سے نتھی کرکے نہایت غلط پیغام دیاہے اور لفظ دہشت گردی کی تعریف تک نہیں کی گئی مذہب کے نام پر اسلحہ اٹھانے والامجرم ہے لسانی اور علاقائی عصبیت پر اسلحہ اٹھانے والابھی مجرم ہے تعلیمی اداروں کے بجائے صرف مدارس کالفظ شامل کرنا تعصب اورسراسربدنیتی ہے، انہوں نے کہاکہ حکومت ایک طرف دہشت گردی کوجڑسے اکھاڑنے کی بات کرتی ہے تودوسری جانب سینکڑوں افرادکے ٹارگٹ کلرزکوجیلوں میں وی آئی پی بنایاہواہے عدلیہ پھانسی کاحکم دیتی ہے حکومت کی ایماپرصدر پاکستان سزائے موت پر عملدرآمدرکوادیتے ہیں جماعت اسلامی سمجھتی ہے کہ دہشت گردی اور جرائم کی بیخ کنی کے لیے عدلیہ کے فیصلوں پر عملدرآمدکیاجائے بلاتفریق دہشت گردوں اورٹارگٹ کلرزکوپھانسیاں دی جائیں، عدلیہ کی خودمختیاری پرسمجھوتانہ کیاجائے، ججزصاحبان کوبھی وہی تحفظ دیاجائے جوفوجی افسران کومیسرہے اوربیرونی قوتوں کولگام دی جائے۔