حکومت عجلت میں 21ویں ترمیم پاس نہ کرتی تو قومی اتفاق رائے کو مزید بہتر بنایا جاسکتا تھا‘ سراج الحق ،

سانحہ پشاور سے قومی سوچ اور پالیسیوں میں بڑی تبدیلی آئی ہے، حکومت شایدکسی کے اشارے پر قومی اتحاد ویکجہتی کو کمزور کرنے پر تلی ہوئی ہے، حکومت نے ترمیم میں مذہب اور فرقہ کے الفاظ شامل کرکے اسے نقصان پہنچایاہے ‘ امیر جماعت اسلامی کا مجلس شوریٰ کے اجلاس سے خطاب

جمعرات 8 جنوری 2015 22:28

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔8 جنوری۔2015ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ 16 دسمبر پشاور کے سانحہ سے قومی سوچ اور پالیسیوں میں بڑی تبدیلی آئی ہے، حکومت شایدکسی کے اشارے پر قومی اتحاد اور یکجہتی کو کمزور کرنے پر تلی ہوئی ہے ،اسلام اور اسلامی شعائر کے بارے میں حکومتی رویہ انتہائی افسوسناک ہے ،حکومت کو سانحہ پشاور کے بعد پیدا ہونے والے قومی اتحاد کو مزید فروغ دینا چاہئے تھا مگر حکومت نے ترمیم میں مذہب اور فرقہ کے الفاظ شامل کرکے اسے نقصان پہنچایاہے اور دہشت گردوں کیلئے خود ایک کھڑکی کھول دی کہ شلوارقمیض کی بجائے پینٹ شرٹ پہن کرجتنے چاہے بندوں کو مار دیں انہیں دہشت گرد نہیں سمجھا جائے گا، ہم نے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ ترمیم میں مذہب اورمدارس کے الفاظ ہذف کرکے تعلیمی اداروں کا لفظ شامل کرلیا جائے ،حکومت عجلت میں 21ویں ترمیم پاس نہ کرتی تو قومی اتفاق رائے کو مزید بہتر بنایا جاسکتا تھا۔

(جاری ہے)

ان خیالات کااظہار انہو ں نے جماعت اسلامی کی مرکزی مجلس شورٰی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سراج الحق نے کہا کہ پوری قوم دہشت گردی کی مذمت کرتی ہے ،ملک کے تحفظ کیلئے ہم سب قربانیاں دینے کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پشاور کے المناک سانحہ کے بعد قومی یکجہتی کیلئے ایک ساز گار ماحول بناہے ،تمام جماعتوں نے اتحاد و اتفاق کا شانداز مظاہرہ کرتے ہوئے دہشت گردی کے خاتمہ اور امن کے قیام کیلئے حکومت کو بھرپور تعاون کا یقین دلایا تھااور حکمرانوں کو مینڈیٹ دیا تھا کہ وہ بدامنی کو جڑ سے اکھاڑنے کیلئے جو بھی اقدامات کریں گے تمام جماعتیں ان کا ساتھ دیں گی ۔

حکومت قومی جماعتوں کی تائید کے مطابق لائحہ عمل کے ذریعے مثبت نتائج سامنے لائے، مدرسوں اور مذہب کے حوالے سے اس یکجہتی کو کمزور مت کرے۔اب حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے طرز عمل سے اپنی نیک نیتی کو ثابت کرکے دکھائے ۔ انہوں نے کہاکہ دہشتگردی صرف کسی قانون یا قرا ر داد کے ذریعے ختم نہیں ہو گی بلکہ حکومت کے مسلسل طرز عمل ، سنجیدگی اور پولیس سمیت سول ڈھانچے کو مضبوط بنانے سے ہی ہم دہشتگردی پر قابو پاسکیں گے ۔

سراج الحق نے کہا کہ جمہوریت کے لئے رضا ربانی نے جو آنسو بہائے ہیں ہم انہیں ضائع نہیں جانے دیں گے ۔ملک میں جمہوریت اور جمہوری ادارے ان شاء اللہ قائم رہیں گے اور پھلیں پھولیں گے مگر قوم جمہوریت کے نام پر آمریت کو مسلط کرنے والوں کو معاف نہیں کرے گی ۔سراج الحق نے کہاکہ عالم اسلام کے 13 ممالک ایسے ہیں جہاں خانہ جنگی اور کشمکش ہے جس میں مسلمان مسلمان کا خون بہا رہاہے ۔ جمہوری دروازے بند کر کے لوگوں کو بندوق کی طرف دھکیل دیا گیاہے ۔ زبردستی کسی پر اپنی رائے ٹھوس دینا خلاف اسلام ہے ۔ انہوں نے کہاکہ عالم اسلام کو صبر و استقامت کے ساتھ تعلیم اور دلیل کی قوت کے ساتھ آگے بڑھتے رہنا چاہیے۔