تعلیمی اداروں کودی گئی ہدایات پرمکمل عمل درآمد کے بعد کھولنے کی اجازت دی جائیگی ،مشتاق غنی،

پرائیویٹ سکولوں کے بسوں میں بھی مسلح گارڈ ہونگے ،تمام تعلیمی اداروں ہر سطح پر سیکیورٹی انسٹریکشن جاری کئے گئے ہیں، باؤنڈری وال کی تعمیر سیکیورٹی کیلئے اسلحے کی فراہمی، گیٹ بلاکرز اورخاردار تاروں کو بھی یقینی بنایا جائیگا ، صوبے میں سکولوں کی مجموعی تعداد28319ہے ،10ہزار352لڑکیوں ،17976لڑکوں کے سکول ہیں، پرائیویٹ کول8087ہیں،مجموعی طور پرنجی اور سرکاری سکولوں کی تعداد36606بنتی ہے، وزیراطلاعات خیبرپختونخوا کی پریس کانفرنس

جمعرات 8 جنوری 2015 21:54

تعلیمی اداروں کودی گئی ہدایات پرمکمل عمل درآمد کے بعد کھولنے کی اجازت ..

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔8 جنوری۔2015ء) خیبرپختونخوا کے وزیراطلاعات مشتاق غنی نے کہا ہے کہ تعلیمی اداروں کوصوبائی حکومت کی جانب سے دی گئی ہدایات پرمکمل عمل درآمد کے بعد کھولنے کی اجازت دی جائیگی ۔صوبے میں مجموعی تعداد سکولوں کی تعداد28319ہے جن میں10ہزار352لڑکیوں اور17976لڑکوں کے سکول ہے، جبکہ پرائیویٹ سکول8087ہے۔مجموعی طور پرنجی اور سرکاری سکولوں کی تعداد36606بنتے ہیں۔

ان سکولوں میں طلبہ کی تعداد 5771303 بنتی ہے۔پشاورمیں میڈیا کوبریفنگ دیتے ہوئے صوبائی وزیرمشتاق غنی کاکہنا تھا کہ صوبے میں201 سرکاری اور310پرائیوٹ کالجز ہیں جس میں 2لاکھ طلباء و طالبات زیر تعلیم ہیں۔جبکہ صوبے میں 9 نجی اور19 سرکاری یونیورسٹیاں ہیں جن میں 70ہزار طلباء و طالبات زیر تعلیم ہیں۔

(جاری ہے)

صوبے کی طرف سے تعلیمی اداروں کی مکمل سیکورٹی پلان کے تحت پولیس کو تمام سکولوں کی لسٹ فراہم کی گئی ہے ۔

سکولوں کی بونڈری وال مناسب سطح پر بنانے اور کھڑکیوں میں گریلنگ کی ہدایت کی گئی ہے  سکولوں اور کالجوں میں کمیونٹی کی سطح پر کمیونٹی پولیسنگ واچ اینڈ وارڈ متعارف کرایا جا رہا ہے اور یہ کمیونٹی پر چھوڑا گیا ہے اگر ان میں کمیونٹی میں ریٹائرڈ ملازمیں ہوں جن کے پاس اپنا اسلحہ ہوگا۔ان کو سرکار کی طرف سے اعزازیہ دیا جائیگا۔مشتاق غنی نے کہا کہ پرائیویٹ سکولوں کے بسوں میں بھی مسلحہ گارڈ ہوں گے تمام تعلیمی اداروں ہر سطح پر سیکورٹی انسٹریکشن جاری کئے گئے ہیں۔

اس کیلئے ضلعی سطح پر سٹیرنگ کمیٹی کے اجلاس ہو چکے ہیں اور ڈی ای اوز اور سربراہوں کے بھی اجلاس ہو چکے ہیں  بونڈری وال کی تعمیر سیکورٹی کیلئے اسلحے کی فراہمی، گیٹ بلاکرز اورخاردار تاروں کو بھی یقینی بنایا جائیگا۔انہوں نے کہا کہ پیرنٹس ٹیچرز کمیٹی کو سکولوں کے سیکورٹی سے متعلق فعال بنایا گیا ہے اور اقدامات ہو رہے ہیں۔ہائیر ایجوکیشن کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ ہائیر ایجوکیشن کے تحت جو تعلیمی ادارے ہیں ان میں سے سیکورٹی کو مربوط بنانے کیلئے ہر سطح اقدامات کئے گئے ہیں۔

سیکورٹی کیلئے جامع پلان وضع کیا گیا ہے اور سیکورٹی کیلئے اداروں کے مابین رابطے سیکورٹی نیٹ بنانے اور تجاویز کی روشنی میں ضروریات اور وسائل پر مبنی اقدامات تجویز کئے گئے ہیں تعلیمی اداروں میں حکومتی ہدایات کی روشنی میں تسلی بخش سرٹیفیکیٹ کا حصول سے تعلیمی اداروں کی دوبارہ openingمشروط کی گئی ہے  کمیونٹی ٹیچرزاور سیاستدان اور رائے عامہ کے لیڈروں کی تجاویز کو مد نظر رکھتے ہوئے ایکشن پلان بنایا گیا ہے  والدین کی خدشات کو مد نظر رکھتے ہوئے انتظامہ اور قانونی سطح پر ایکشن پلان بھی اٹھا گیا ہے جس میں بونڈری وال کی تعمیر ، ارمڈ گارڈ،داخلہ اور خارجہ پوائنٹس کی نگرانی،کمیونٹی کی طرف سے واچ اینڈ وارڈ کا اہتمام،بسوں میں سیکورٹی گارڈ اور سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے کل وقتی توجہ شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ سرکاری کالجوں کی طرف سے تسلی بخش ماحول سے مشروط سرٹیفیکیٹ کی فراہمی اور غیر محفوظ پوائنٹس کی نشاندہی پول پروف سیکورٹی کیلئے ٹیکنالوجی کا استعمال،سیکورٹی گارڈ اور اسلحے کی فراہمی اور کمیونٹی کو فعال بنایا گیا ہے  بونڈری وال پر کام جاری ہے اور پرائیویٹ شعبے کوفعال سیکورٹی کیلئے اقدامات کی گئی ہے  اس پورے سیکورٹی پلان کو مزید بہتر بنانے کیلئے تسلسل کے ساتھ اس پر نظر رکھی جائے گی اور اچھے تجاویز کی روشنی میں اس میں مزید بہتری لائی جائے گی۔

یہ کل وقت پلان ہوگا اور صوبے کے تمام اکابرین اور سیاسی اور رائے عامہ کی رہنماؤں کی رہنمائی حاصل ہوگی۔مشتاق غنی کا کہنا تھا کہ تمام تعلیمی اداروں سے کہا گیا ہے کہ وہ android based one click SOS alert کے ذریعے محکمہ پولیس کے ساتھ رابطے میں رہیں اوریوں ایمرجنسی کی صورت ان کو سیکورٹی سے متعلق مکمل مدد حاصل ہوگی۔اس alert sos کے ذریعے ایک کلک پر پولیس کی دس مختلف مقامات پر اطلاع پہنچ جائے گی۔

تعلیمی اداروں میں غیر محفوظ اور حساس اداروں اور پوائنٹس کی نشاندہی کی جا رہی ہے اور وہاں پائی جانے والی کمزوریاں ختم کی جائیگی ۔ اس عمل کے دوران مقامی کمیونٹی کی تجاویز سے مکمل کیا جائے گا  ایسے کمیونٹیز جہاں پر ایسے افراد جو آرمی سے باقاعدہ تربیت یافتہ اور ان کے بچے متعلقہ تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم ہوں تو ان سے واچ اینڈ وارڈ کی ڈیوٹی لی جائے گی اور ان کو نہ صرف اعزازیہ ملے گا بلکہ مفت تعلیم بھی حاصل ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ تمام تعلیمی اداروں میں پیرنٹس ٹیچرکونسل تشکیل پا چکی ہے اور ان کی مرضی اور شمولیت سے سیکورٹی کے انتظامات کئے جا رہے ہیں۔تاہم اداروں کے پرنسپلز اپنے تعلیمی اداروں میں مستعد نظر آنے والے اور موثر سیکورٹی گارڈ کی تعیناتی کے ذمہ دار ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ سیکورٹی گارڈ کی تعیناتی ،سٹریٹیجک نوعیت کی سائٹ پر ہوگی  ایسے اساتذہ جن کے پاس قانونی لائسنس ہوں گے اور اپنے ساتھ رکھ سکیں گے اور منیجمنٹ پیرنٹس ٹیچرز کونسل ایسے اسلحے کے استعمال کیلئے طریقہ کار وضع کریں گے غیر محفوظ تعلیمی اداروں میں پولیس تعینات کیا جائیگا کمشنرز اور سی سی پی اوز اپنے اپنے علاقوں میں وائس چانسلروں کے ساتھ رابطہ رکھیں گے اور وہ تمام ہدایات اور شرائط پر عمل درآم کو یقینی بنائیں گے جو تسلی بخس سیکورٹی سے مشروط ہو  پرنسپلز اپنے اداروں میں ونڈرز اور outsiders میں غیر ضروری داخلے کی حوصلہ شکنی کریں گے  ایلیمنٹری ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں مانیٹرینگ کا جو نظام ہے وہ سیکورٹی کے مقاصد کیلئے تعلیمی اداروں میں لائے جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ پرائیویٹ تعلیمی اداروں کا کھولنا تسلی بخش اور مناسب سیکورٹی اقدامات سے مشروط ہو گی اور اس سلسلے میں دفعہ 144سی آر پی سی کے ذریعے تعلیمی اداروں کی سیکورٹی انتظامات کو یقینی بنایا جائیگا۔