صوبے میں انتظامی اور مالی حوالے سے کچھ اصلاحات ہیں تو اس کا کریڈیٹ چیف سیکرٹری بلوچستان کو جاتا ہے ،مولانا عبدالواسع

بدھ 7 جنوری 2015 23:25

کوئٹہ ( اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 07 جنوری 2015ء ) جمعیت علماء اسلام کے رہنما اور بلوچستان اسمبلی میں پارلیمانی و اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے کہا ہے کہ اس وقت اگر صوبے میں انتظامی اور مالی حوالے سے کچھ اصلاحات ہے تو اس کا کریڈیٹ چیف سیکرٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ کو جاتا ہے ۔وہ رول آف بزنس کے مطابق تمام محکموں کو لیکر چل رہے ہیں ۔

ان کی ایمانداری سے خائف حکومتی جماعتوں کی جانب سے ان کا میڈیا ٹرائل نہیں دینگے۔کیا یہ میرٹ ہے کہ اچھے کو برا اور برے کو اچھا کہا جائے ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز صوبیدار زقوم کی جانب سے ان کے اعزاز میں دی جانیوالی عشائیے کی شرکاء سے بات چیت کے دوران کیا۔انہوں نے کہا کہ اس وقت صوبے میں ہر زبان زد ہے کہ ایک گریڈ کا ایک لاکھ 15گریڈ کا 15لاکھ روپے مقرر ہے ۔

(جاری ہے)

جس نے حکومتی کارکردگی کو سوالیہ نشانہ بنا دیا ہے ۔عوام پوچھتی ہے کہ آخر یہ میرٹ کس بلا کا نام ہے ۔ڈاکٹر مالک نے میرٹ کے لبادے کو عمر آیار کا زومبل بنادیا ہے ۔جس میں جو چاہے دکھائے جو چاہے چھپائے ۔انہوں نے کہا کہ نا اہل اور من پسند جونیئر افراد کی تعیناتی اہم سیٹوں پر لائی گئی ہے ۔یہ وہ سیٹیں ہے جن کو دودھ دیتی ہوئی گھائے سے تشبیح دی جاتی ہے ۔

ایماندار بیورو کریٹ کو یا تبدیل کردیا جاتا ہے یا پھر ان کے معاملات میں رکاوٹیں ڈال جارہی ہے ۔وہ خود حکومت میں گزشتہ دس سال سے تھے ایسا ممکن نہیں کہ بیورو کریٹس عوامی نمائندوں کے صحیح کاموں میں روڑیں اٹکائیں۔کیونکہ ان کو معلوم ہے کہ بیورو کریسی کا کام حکومت کرنا نہیں حکومتی امور چلانا ہے جس کی نگرانی پولیٹیکل حکومتیں کرتی ہے اور ان کو عوام کے بہتر مفاد میں پالیسیاں دیتے ہوئے حکومتی پالیسیوں کے تحت معاملات چلاتے ہیں ۔

موجودہ حکومت چیف سیکرٹری نے جس طرح کے اصلاحاتی عمل کیلئے اقدامات اٹھائے ہیں ۔ان کو اس طرح کے اقدامات بلوچستان کے تاریخ میں بہت کم ملتے ہیں ۔سابق چیف سیکرٹری جس نے مالک کے منشاء کے مطابق چلاتے ہوئے اپوزیشن کے حلقوں میں غیر منتخب اشخاص کو وسیع پیمانے پر فنڈز کی اجراء کی جس میں موجودہ چیف سیکرٹری کے آنے کے بعد کافی کمی آئی ہے اور اپوزیشن توقع رکھتی ہے کہ موجودہ چیف سیکرٹری اس کو مکمل طور پر ختم کرکے جہاں پر کام عوامی نمائندوں کے ذریعے کرانا مقصود ہو تو وہ برابری کے بنیاد پر یقینی بنایا جائیگا ۔

متعلقہ عنوان :