یکجہتی کونسل کا ملکی مسائل کے حل کیلئے قومی کانفرنس جلد اسلام آباد ،19 جنوری کو کوئٹہ میں اتحاد امت سیمینار کے انعقاد کا اعلان ،

ملٹری کورٹس کی حمایت کرتے ہیں ، حکومت یقین دہانی کرائے بیگناہوں کیخلاف استعمال نہیں ہونگی، ابوالخیر زبیر ، دہشت گرد ہر حالت میں دہشت گر د ہے تفریق نہ کی جائے، اتحاد امت کیلئے کام کرنیوالے مذہبی رہنماؤں کودہشتگردوں کی صف میں نہ کھڑا کیا جائے ، حکومت کوکسی مدرسہ کیخلاف شکایت ہے تو تنظیمات مدارس دینیہ کو اعتماد میں لے کر اقدام اٹھایا جائے،بلاجواز ،گرفتاریاں قبول نہیں، دیگر علماء کے ہمراہ پریس کانفرنس

بدھ 7 جنوری 2015 23:16

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 07 جنوری 2015ء) ملی یکجہتی کونسل نے ملکی مسائل کے حل کیلئے قومی کانفرنس جلد اسلام آباد اور 19 جنوری کو کوئٹہ میں اتحاد امت سیمینار کے انعقاد کا اعلان کردیا، صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے کہاہے کہ ملٹری کورٹس کی حمایت کرتے ہیں ، حکومت یقین دہانی کرائے کہ بے گناہوں کیخلاف فوجی عدالتیں استعمال نہیں ہونگی، دہشت گردی میں تفریق نہ کی جائے ، دہشت گرد ہر حالت میں دہشت گر د ہے، اتحاد امت کیلئے کام کرنیوالے مذہبی رہنماؤں کودہشت گردوں کی صف میں نہ کھڑا کیا جائے ، حکومت کوکسی مدرسہ کیخلاف شکایت ہے تو اتحاد تنظیمات مدارس کو اعتماد میں لے کر اقدام اٹھایا جائے،علمائے کرام کی بلاجواز گرفتاریاں قابل قبول نہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز اسلام آباد میں اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر ان کے ہمراہ علامہ عارف حسین واحدی، مولانا عبدالمتین اخوانزدہ، علامہ محمد امین شہیدی، ڈاکٹر عابدرؤف اورکزئی ، سید ثاقب اکبر اورحاجی ابوشریف موجود تھے جبکہ اجلاس میں شرکت کے بعد سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ بریفنگ سے قبل ہی روانہ ہوگئے۔

ابوالخیر محمد زبیر نے کہا کہ اجلاس کے دوران یکجہتی کونسل کے دستور کی منظوری دی گئی اور مرکزی سطح پر تمام دینی جماعتوں کے قائدین پر مشتمل سپریم کونسل کے قیام بنانے کا فیصلہ کیاگیاہے ۔ انہوں نے کہاکہ اجلاس میں فیصلہ کیاگیاہے کہ جلد ملکی سطح پر قومی کانفرنس کاانعقاد کیا جائیگا جس کا مقصد دینی اقدار کا تحفظ اور لادینیت کے تسلط کو روکنا ہے اس کانفرنس میں تمام مذہبی جماعتوں کو مدعو کیا جائیگا۔

انہوں نے کہاکہ دہشت گر دی نے ملک کو تباہ وبرباد کردیاہے ہم ایک عرصہ سے دہشت گردوں کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کررہے ہیں۔ سانحہ پشاور کے بعد حکومت دہشت گردی کے خلاف کارروائی کیلئے پرعزم ہے اور اس سلسلے میں ملٹری کورٹس کا قیام عمل میں لایا جارہاہے جس کی ہم تائید کرتے ہیں لیکن مطالبہ کرتے ہیں کہ دہشت گر د، دہشت گر د ہوتاہے خواہ وہ مذہبی دہشت گردہو، لسانی دہشت گرد ہو، فرقہ وارانہ دہشت گرد ہو یا قبائلی دہشت گر د لہٰذا ہر قسم کے دہشت گردوں کیخلاف بلا استثنیٰ کارروائی کی جائے لیکن یہ یقین دہانی بھی کرائی جائے کہ فوجی عدالتیں بے گناہوں کیخلاف استعمال نہیں ہونگی ۔

انہوں نے مزید کہاکہ سانحہ پشاور کی آڑ میں مدارس، اداروں اور شخصیات کیخلاف بالخصوص لاؤڈ سپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی کے بہانے علماء و خطباء کے خلاف حکومت کسی بھی اقدام سے گریز کرے اگر کسی شخصیت، مدرسے یا ادارے کے خلاف حکومت کے پاس کوئی ٹھوس ثبوت ہیں تو اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ کو اعتماد میں لے کر کارروائی عمل میں لائی جائے۔ ایک سوال کے جواب میں ابوالخیر محمد زبیر نے کہاکہ مولانافضل الرحمن کا گزشتہ روز موقف ان کی اپنی جماعت کاتھا البتہ ہم نے بھی مطالبہ کیاہے کہ دہشت گردوں کیخلاف بلاتفریق کارروائی عمل میں لائی جائے اور دہشت گردوں کی نشاندہی کرکے ان کے مراکز کو نشانہ بنایا جائے ۔

ایک او ر سوال پر انہوں نے کہاکہ انصاف سے کام لیا جائے اور مذہبی رہنماؤں یا تنظیمو ں کو دہشت گردوں کی صف میں کھڑا نہ کیا جائے جو اتحاد امت او ر امن کیلئے کوشاں ہیں حکومت بھی اس سلسلے میں اپنی ذمہ داری نبھائے اور اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرے ۔ اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی نے کہاکہ اس ملک کا اصل مسئلہ دہشت گردی ہے جنہوں نے اسلام کا لبادہ اوڑھ بے گناہوں کا خون کیا انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جانا چاہیے انہوں نے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ سابق چیف جسٹس نے بڑے بڑے دہشت گردوں کورہا کر دیا جس سے دہشت گردی پروان چڑھی ہے ۔

انہوں نے ایک سوال پر کہاکہ 21ویں آئینی ترمیم کے بعد کسی ایک طبقے کو نشانہ نہ بنایا جائے بلکہ اس سلسلے میں قانون سب پر لاگو ہونا چاہیے۔