صدر مملکت نے 21ویںآ ئینی ترمیم پر دستخط کر دیئے ‘ قانون فوری نافذ ‘ دو سال تک موثرہوگا

بدھ 7 جنوری 2015 14:35

صدر مملکت نے 21ویںآ ئینی ترمیم پر دستخط کر دیئے ‘ قانون فوری نافذ ‘ ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 07 جنوری 2015ء) قومی اسمبلی اور سینٹ سے منظوری کے بعد صدر مملکت نے 21ویں آئینی ترمیم پر دستخط کر دیئے گئے جس کے بعد ترمیم قانون بن گئی اور فوری طورپر نافذہوگئی ہے جو دوسال تک نافذ رہے گی ‘قانون کے مطابق پاکستان کیخلاف جنگ ‘ فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملہ ‘ اغوا برائے تاوان کے مجرم ‘ غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث افراد کو مالی معاونت ‘ مذہب اور فرقے کے نام پر ہتھیار اٹھانے ‘ سول اور فوجی تنصیبات پر حملہ ‘ دھماکہ خیز مواد رکھنے یا کہیں لانے لے جانے میں ملوث ‘ دہشت اور عدم تحفظ کا ماحول پیدا کرنے اور بیرونِ ملک سے پاکستان میں دہشت گردی کرنے والوں کے خلاف مقدمات خصوصی عدالتوں میں چلیں گے ۔

تفصیلات کے مطابق ایک روز قبل وفاقی وزیر سینیٹر پرویز رشید کی جانب سے پیش کر دہ 21آئینی اور آرمی ایکٹ 1952میں ترمیم کا بل متفقہ طورپر منظور کرلیا گیا تھا تاہم قومی اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف ‘ جے یو آئی (ف) ‘ جماعت اسلامی کے ارکان اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کی غیر حاضر رہے اور جے یو آئی کے ارکان نے سینٹ میں بھی حصہ نہیں لیا تھا قومی اسمبلی میں 247اراکین اور سینٹ میں 78اراکین نے 21آئینی ترمیم اور آرمی ایکٹ 1952میں ترمیم کے بل کے حق میں ووٹ دیئے اور دونوں ایوانوں سے کسی رکن کی جانب سے مخالفت نہیں کی گئی تھی دونوں سے منظوری کے بعدبل کی سمری ایوان صدر کو بھجوائی گئی تھی جس پر صدر مملکت ممنون حسین نے 21آئینی ترمیم پر دستخط کر دیئے ہیں جس کے بعد ترمیم قانون بن گئی ہے اور فوری طورپر نافذ العمل ہے جو دو سال تک نافذ رہے گی قومی اسمبلی سے منظور کئے گئے ترمیم 2015ء بل میں کہا گیا کہ ملک میں غیر معمولی حالات اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ دہشتگردی اور پاکستان کے خلاف جنگ کا ماحول پیدا کرنے والوں کے مقدمات کی تیز ترین سماعت کیلئے خصوصی عدالتیں قائم کی جائیں، موجودہ حالات میں پاکستان کو غیر معمولی صورتحال کا سامنا ہے بل کا مقصد دہشتگرد گروپوں کی جانب سے مذہب یا فرقہ کا نام استعمال کرکے ہتھیار اٹھانے کا دعویٰ کرنے جبکہ مقامی اور غیر ملکی امداد کے حصول سے غیر ریاستی عناصر کو روکنا ہے۔

(جاری ہے)

اس غرض سے پاکستان آرمی سے برسرپیکار دہشتگرد گروپوں اور مذہب کا نام استعمال کرنے والے اسلحہ بردار دہشتگردوں کے ٹرائل کے لئے خصوصی عدالتیں قائم کی جائیں گی۔ دستور اکیسویں ترمیم 2015ء بل میں کہا گیا کہ پاکستان کی سالمیت کے لئے ان اقدامات کو آئینی ترمیم کے ذریعے تحفظ دیا جائے گا اس غرض سے اعلیٰ عدلیہ کے بنیادی ڈھانچے سے متعلق آئین کے آرٹیکل 175 کی شق (3) میں ترمیم کی جائے گی۔

جنگ کی صورتحال سے نمٹنے سے متعلق آئین کے آرٹیکل 245 کے ذریعے پاک فوج کو دیئے گئے اختیارات سے متعلق آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2015ء میں بھی ترمیم کے لئے پیش کردہ بل میں ترمیم کے بعد کسی بھی دہشتگرد گروپ یا اس سے تعلق رکھنے والے شخص جو مذہب یا مسلک کی بنیاد پر پاکستان کے خلاف ہتھیار اٹھائے گا یا مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں پر حملہ کرے گا ،کسی سول یا فوجی تنصیبات پر حملہ میں ملوث ہوگا یا اغواء برائے تاوان کے لئے کسی شخص کو قتل یا زخمی کرے گا ‘ بارودی مواد کی نقل و حمل اور اسے ذخیرہ کرنے میں ملوث ہوگا‘ خودکش جیکٹس یا گاڑیوں کی تیاری میں ملوث ہوگا یا کسی بھی قسم کے مقامی یا عالمی ذرائع سے فنڈنگ فراہم یا مہیا کرے گا‘ اقلیتوں کے خلاف کسی قسم کی کارروائی میں ملوث ہوگا تو اس کے خلاف اس قانون کے تحت کارروائی عمل میں لائی جاسکے گی۔

اس ضمن میں فرسٹ شیڈول پارٹ ون (III) کے شیڈول کی شق پانچ کے بعد شق 6 پاکستان آرمی ایکٹ 1952ء ‘ پاکستان ایئرفورس ایکٹ 1953ء ‘ پاکستان نیوی آرڈیننس 1961ء اور تحفظ پاکستان ایکٹ 2014ء ‘ 4 نئی شقیں شامل کی جائیں گی۔ یہ ترمیم دو سال تک کے لئے موثر باعمل رہے گی۔ اور دو سال بعد یہ ازخود منسوخ تصور کی جائے گی۔

متعلقہ عنوان :