سپریم کورٹ نے سمیرا ملک کا بنچ کی تشکیل پر اعتراض سختی سے مسترد کردیا،

بنچ کی تشکیل چیف جسٹس پاکستان کا صوابدیدی اختیار ہے،کسی کو تحفظات ہیں تو براہ راست ان سے رجوع کر سکتے ہیں،عدالت، سمیرا ملک کی وکیل عاصمہ جہانگیر سے نئی ہدایات کے تحت دو ہفتوں میں جواب طلب، عاصمہ جہانگیر نے ناخوشگوار صورت حال پر عدالت سے معافی مانگ لی، درخواست خارج کرنے کی استدعا کردی جو منظور کر لی گئی، ملک میں سفارش کی ریت پڑچکی ہے اس لئے ہر شخص سوچتا ہے کہ جوبنچ بنتا ہے اس میں کسی نہ کسی کو سفارش شامل ہوتی ہے،جسٹس جواد ایس خواجہ، یہ درست ہے کہ حامد خان اور میں 20 سال تک ایک ہی چیمبر کا حصہ رہے ہیں مگر جج بننے کے بعد ان سے اس طرح کے تعلقات نہیں ،ریمارکس

منگل 6 جنوری 2015 23:30

سپریم کورٹ نے سمیرا ملک کا بنچ کی تشکیل پر اعتراض سختی سے مسترد کردیا،

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 06 جنوری 2015ء) سپریم کورٹ نے سابق رکن قومی اسمبلی خوشاب سمیرا ملک کی جانب سے بنچ کی تشکیل پر اعتراض سختی سے مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ بنچ کی تشکیل چیف جسٹس پاکستان کا صوابدیدی اختیار ہے،۔بطور جج وہ اس پر اعتراض نہیں کر سکتے۔اگر کسی کو بنچ کی تشکیل پر کسی بھی قسم کے تحفظات ہیں تو وہ براہ راست چیف جسٹس پاکستان سے رجوع کر سکتے ہیں۔

عدالت نے سمیرا ملک کی وکیل عاصمہ جہانگیر سے وکلاء سے نئی ہدایات کے تحت دو ہفتوں میں جواب طلب کیا ہے جبکہ سمیرا ملک کی وکیل عاصمہ جہانگیر نے ناخوشگوار صورت حال پر عدالت سے معافی مانگتے ہوئے درخواست خارج کرنے کی استدعا کردی جو منظور کر لی گئی جبکہ پانچ رکنی لارجر بنچ کے سربراہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں سفارش کی ریت پڑچکی ہے اس لئے ہر شخص سوچتا ہے کہ جوبنچ بنتا ہے اس میں کسی نہ کسی کو سفارش شامل ہوتی ہے ۔

(جاری ہے)

یہ درست ہے کہ حامد خان اور میں 20 سال تک ایک ہی چیمبر کا حصہ رہے ہیں مگر جج بننے کے بعد ان سے اس طرح کے تعلقات نہیں ۔جس شخص کا جتنا ظرف ہوتا ہے اتنا ہی وہ سوچتا ہے ۔منگل کے روز انہوں نے اپنے ریمارکس میں مزید کہا ہے کہ بنچ کی تشکیل پر اعتراضات بارے سوالات پہلے بھی پرویز مشرف سمیت بہت سے مقدمات اٹھائے گئے تھے جو مسترد کر دیئے گئے ۔خیالات ،وسوسے،وہم بشری تقاضے ہیں اسی وجہ سے سب کو ایک ہی طرح کا سمجھ لیا جاتا ہے ۔

مجھے بھی معتبر ترین لوگوں نے کہا تھا کہ قواعد کے تحت بننے والے ایک بنچ میں مجھے کیوں شامل نہیں کیا گیا تو میں نے ان معتبر ترین لوگوں کو بھی شٹ اپ کال دیتے ہوئے کہا تھا کہ بنچ کی تشکیل صرف چیف جسٹس پاکستان کا صوابدیدی اختیار ہے جس پر ہم کسی طرح سے بھی اعتراض کرنے کی جرات نہیں کر سکتے۔جس کو اعتراض ہے وہ خود اس کو چیف جسٹس پاکستان کے سامنے اٹھائے ۔

مجھے اس بنچ کا سربراہ بنایا گیا ۔یہ بنچ حامد خان کے کہنے پر نہیں بنایا گیا ۔یہ معاملہ ایسا ہے کہ اس پر تحقیقات کی ضرورت ہے ۔عاصمہ جہانگیر کی درخواست غلط فہمی کا نتیجہ ہے ۔اس پر عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ اس مقدمے کے پیچھے ایک تاریخ ہے ۔حامد خان کے چیمبر سے تعلق کا معاملے بارے وہ خود ہی نہیں ۔کئی لوگ کہتے ہیں بہرحال اس ناخوشگوار صورت حال پر وہ عدالت سے معافی کی خواستگار ہیں وہ چاہتی ہیں کہ ان کی درخواست جو بنچ کی تشکیل پر اعتراض کے حوالے سے تھی کو خارج کر دیا جائے اور انہیں مناسب وقت دیا جائے کہ وہ اپنی موکلہ سے مزید ہدایات حاصل کر سکیں اس پرعدالت نے درخواست خارج کرتے ہوئے عاصمہ جہانگیر کو سمیرا ملک سے ہدایات کے حصول کے لئے 2 ہفتوں کی مہلت دے دی ۔

خالد سیف اللہ کی جانب سے ڈاکٹر بابر اعوان پیش ہوئے اور کہا کہ وہ بھی اسی معاملے میں آئے ہیں تو اس پر عدالت نے ان کی درخواست مذکورہ مقدمے کے ساتھ لگانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔