کراچی میں آپریشن جاری ہونے کے باوجود پے در پے دہشت گردی ،لوٹ مار اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات سامنے آرہے ہیں جو آپریشن پر سوالیہ نشان ہیں،سید منور حسن ،

محمد ارشد جماعت اسلامی کے مخلص اورسرگرم کارکن تھے ، اللہ تعالیٰ انکی شہادت قبول فرمائے انکے درجات بلند کرے اور تمام لواحقین کو صبر جمیل عطا کرے ، تعزیت کے موقع پر گفتگو

منگل 6 جنوری 2015 23:15

کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 06 جنوری 2015ء) جماعت اسلامی پاکستان کے سابق امیر سید منور حسن نے کہا ہے کہ شہر کراچی میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے آپریشن جاری ہونے کے باوجود شہر میں پے در پے دہشت گردی ،لوٹ مار اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات سامنے آرہے ہیں جو آپریشن پر سوالیہ نشان ہیں۔محمد ارشد جماعت اسلامی کے مخلص اورسرگرم کارکن تھے ، اللہ تعالیٰ انکی شہادت قبول فرمائے انکے درجات بلند کرے اور تمام لواحقین کو صبر جمیل عطا کرے ۔

ان خیالات کا اظہارانہوں نے رکن جماعت و ناظم علاقہ گلشن معمار محمد ارشد عرشی شہید کی رہائشگاہ پرگلشن معمار پران کے بھائیوں اور بچوں سے امیر جماعت اسلامی ضلع وسطی منعم ظفر خان ،جنرل سیکریٹری جماعت اسلامی ضلع وسطی محمد یوسف،امیر جماعت اسلامی زون گڈاپ عرفان احمد کے ہمراہ تعزیت کرتے ہوئے کیا،اس موقع پرجماعت اسلامی کے ذمہ داران و کارکنان کی بڑی تعداد موجود تھی ۔

(جاری ہے)

بعد ازاں انہوں نے دہشت گردی کے واقعے میں زخمی ہونے والے جماعت اسلامی زون گڈاپ کے جنرل سیکریٹری مطیع الرحمٰن کی رہائشگاہ پر انکی عیادت کی اور جلد صحت یابی کے لیے دعا بھی کی۔سید منور حسن نے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ نیو کراچی تھانہ انڈسٹریل ایریا کی حدود میں آئے دن لوٹ مار ،قتل اور دہشت گردی کی وارداتیں ہورہی ہیں، ایک ہی مقام پر وارداتیں کرنے والوں کا مستقل موجود رہنا عوام میں پائے جانے والے اس شک کو تقویت دیتا ہے کہ ان مجرموں کو پولیس کا کوئی ڈر اور خوف نہیں،بلکہ پشت پناہی بھی حاصل ہے یہ صورتحال پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ناقص کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔

حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے عوام کو تحفظ دینے میں ناکام ہوچکے ہیں ، عوام پریشان اور خوفزدہ ہے ۔ہر کسی کی جان و مال کو خطرہ ہے کھلے عام اسلحہ کا ستعمال جاری ہے۔کراچی کو مفاد پرست ٹولوں نے یرغمال بنایا ہوا ہے جماعت اسلامی اس صورتحال کو ختم کرنا چاہتی ہے تاکہ شہر میں امن امان ہو اور شہریوں کی جان ،مال اور عزت محفوظ رہے اور اس شہر کی رونقیں پھر سے بحال ہو سکیں ۔