تھرپارکر میں تمام ڈسٹرکٹ ہیڈ کواٹرزاسپتالو ں، تعلقہ اسپتالوں، ری ہیبلیٹیشن سینٹرز اور ڈسپرنیاں مکمل طور پر فعال ہیں،جام مہتاب ڈہر ،

وہاں کم و بیش تمام اسپیشلسٹ ڈاکٹرز، سرجن، گائینو کالوجسٹ، ماہر اطفال اور پیرا میڈیکل اسٹاف دن رات عوام کی خدمت میں مصروف ہے،وزیر صحت سندھ

منگل 6 جنوری 2015 23:15

کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 06 جنوری 2015ء) سندھ کے وزیر صحت جام مہتاب ڈہر نے کہا ہے کہ تھرپارکر میں سندھ حکومت اور محکمہ صحت کی جانب سے تمام ڈسٹرکٹ ہیڈ کواٹرزاسپتالو ں، تعلقہ اسپتالوں، ری ہیبلیٹیشن سینٹرز اور ڈسپرنیاں مکمل طور پر فعال ہیں اور وہاں کم و بیش تمام اسپیشلسٹ ڈاکٹرز، سرجن، گائینو کالوجسٹ، ماہر اطفال اور پیرا میڈیکل اسٹاف دن رات عوام کی خدمت میں مصروف ہے۔

سال 2014 میں ایک سال کے دوران 5 سال سے چھوٹے اور اس سے بڑے 543 بچوں کی مختلف وجوہات کے باعث اموات ہوئی ہیں۔ جبکہ اس دوران 3 لاکھ 40 ہزار 694 مریضوں کو او پی ڈی اور 24 ہزار 85 مریضوں کو اسپتالوں میں مفت طبی سہولیات فراہم کی گئیں تھیں۔ تھرپارکر کا رقبہ 19 ہزار 389 کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے اور اس کا 97 فیصد رقبہ ڈزرٹ ایریا ہے۔

(جاری ہے)

تھرپارکر میں 6 تعلقہ اور 48 یونین کونسلز ہیں جبکہ اس کی آبادی ساڑھے بارہ لاکھ افراد پر مشتمل ہے۔

یہ بات انہوں نے منگل کے روز تھرپارکر کے حوالے سے منعقدہ اعلیٰ سطحی اجلاس کے دوران بتائی۔ صوبائی وزیر صحت نے بتایا کہ اس وقت تھرپارکر میں ایک ڈسٹرکٹ ہیڈ کواٹر، 3 تعلقہ اسپتال اور 2 ری ہیبلیٹیشن سینٹرز اور103 ڈسپرنیاں مکمل طور پر فعال ہیں اس کے علاوہ 31 بیسک ہیلتھ یونٹس اور 18 ڈسپنسریاں پی پی ایچ آئی پروگرام کے تحت کام کررہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تھرپارکر میں 74 صحت کے نئے مراکز کے لئے ایس این ای بھی جمع کروادی گئی ہے۔

وزیر صحت جام مہتاب ڈہر نے اجلاس کو بتایا کہ مارچ 2014 میں سندھ حکومت نے 11 مختلف امراض کے ماہر ڈاکٹروں کے علاوہ 16 خواتین میڈیکل آفیسرز، 38 میڈیکل آفیسرز اور 3 دانتوں کے ماہر سرجنز کی بھرتیاں کیں جبکہ محکمہ صحت کی جانب سے دسمبر 2014 میں مزید 3 ماہر ڈاکٹروں، ایک خواتین، 2 مرد میڈیکل آفیسرز کے علاوہ 2 اسٹاف برسز کی بھرتیاں کی ہیں۔ اس کے علاوہ مزید بھرتیوں کے لئے انٹرویو کا سلسلہ جاری ہے۔

جام مہتاب ڈہر نے کہا کہ تھرپارکر کی ڈسٹرکٹ اور تعلقہ اسپتالوں میں 10 ایمبیولنس بھی اس وقت مکمل طور پر فعال ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ان اسپتالوں میں ایمبیولنس سروس، لیبارٹریز، ڈینٹل سروس، ایمرجنسی، آئی سی یو، سی سی یو، ایکسرے، دائیلاسیس، سی ٹی اسکین اور شوگر کے مریضوں کے علاج کی تمام تر سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تھرپارکر میں5 سال سے چھوٹے بچوں کی اموات کی سب سے بڑی وجہ ان کی وقت سے پہلے کی پیدائش ہے اس کے علاوہ پیدائشی انفیکشن، نمونیا، ڈائریا اور دیگر اسباب ہیں۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ میڈیا میں بچوں کی ہلاکتوں کے حوالے سے مختلف نجی چینلز پر مختلف خبریں نشر کی جارہی ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ دسمبر 2014 تک تھرپارکر میں 5 سال سے کم عمر 326 بچوں کی موت ہوئی جبکہ 6 جنوری 2015 میں 6 روز کے دوران سول اسپتال مٹھی میں 5 جبکہ چھاچھرو میں ایک بچے کی ہلاکت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال دسمبر تک 5 سال سے بڑی عمر کے 217 بچے جاں بحق ہوئے ہیں جبکہ رواں سال کے 6 روز کے دوران ان کی تعداد 5 ہے۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ 31 دسمبر 2014 کے ایک سال کے دوران غذائی کمی کے 484 مریضوں کو سول اسپتال مٹھی میں لایا گیا جن میں سے 475 مریضوں کو مکمل صحت یابی کے بعد گھروں کو روانہ کردیا گیا تھا جبکہ اس دوران صرف 9 افراد ضان بحق ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2014 کے دوران تھرپارکر میں سانپ کے کاٹنے کے 1860 جبکہ اے ایس وی کے 4310 مریضوں کو لایا گیا جب میں سے صرف 4 مریضوں کو نہیں بچایا جاسکا باقی تمام کو مکمل طبی سہولیات فراہم کی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے تھرپارکر میں ادویات کی خریداری کا بجٹ گذشتہ مالی سال کے مقابلہ رواں مالی سال کے دوران دگنا کردیا ہے اس کے علاوہ اسپتالوں، ایمبیولنسز اور جنریٹرز کے لئے بھی فنڈز کو کم و بیش دگنا کردیا گیا ہے۔ا نہوں نے کہا کہ تھرپارکر کے لئے فور ہائی فور کی 6 مزید نئی ایمبیولنس کی خریداری، کے ساتھ ساتھ وہاں 6میڈیکل کیمپس، 6 مانٹرنگ سیل اور 8 ای پی آئی سینٹرز لگائے جارہے ہیں۔

جبکہ این ایس سی، نرسری اور بچوں کے وارڈز کے لئے تعلقہ سطح پر 15 ماہر اطفال ڈاکٹرز، 15 لیڈی ہیلٹھ ورکرز و اسٹاف نرسز اور 20 آیا بھی تعینات کی گئی ہیں۔ سول اسپتال مٹھی میں 100 کے وی اے جبکہ چھاچھرو، ڈپلو، نگرپارکر اور ری ہیبلیٹیشن سینٹرز میں 50 کے وی اے کے جنریٹرز تنصیب کئے جارہے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :