سعودی عرب نے یہودیوں کو صاف انکار کر دیا

پیر 5 جنوری 2015 23:47

سعودی عرب نے یہودیوں کو صاف انکار کر دیا

ریاض(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔5جنوری۔2015ء) سعودی حکومت نے ان خبروں کی واضح طور پر تردید کر دی ہے کہ مملکت میں یہودیوں کو کام کی اجازت دی جا رہی ہے۔ گزشتہ ہفتے سامنے آنے والی ایک رپورٹ میں اخبار ”الوطن“ کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ غیر اسرائیلی یہودیوں کو پہلی دفعہ مملکت سعودی عرب میں کام کی غرض سے گیسٹ ورکر ویزا دیئے جائیں گے۔

یہ خبریں اس پس منظر میں سامنے آئیں کہ غیر ملکی ملازمین کی ویزا درخواست میں یہودی مذہب کو بھی دیگر مذاہب کے ساتھ فہرست شامل کیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

اس درخواست میں دنیا کے دس اہم مذاہب کی آپشن موجود ہے جن میں کمیونزم بھی شامل ہے اور ”لادینیت“ بھی اس فہرست کا حصہ ہے۔ سعودی وزارت لیبر نے ایک بیان میں واضح کیا ہے کہ مذاہب کی فہرست میں یہودیت کے شامل ہونے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ یہودیوں کو مملکت میں کام کرنے کی اجازت دی جا رہی ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق سعودی عرب واحد خلیجی ملک ہے جہاں اسلام کے علاوہ کسی بھی مذہب کے عبادت خانے قائم کرنے کی اجازت نہ ہے اور اسرائیلیوں یا جن کے پاسپورٹ پر اسرائیلی مہر لگی ہو انہیں بھی ویزا جاری نہیں کیا جاتا۔

متعلقہ عنوان :