مولانا فضل الرحمان کی ناراضگی یا پی پی کا مطالبہ؟،

قومی اسمبلی میں 21 ویں آئینی ترمیم کے بل پرووٹنگ موخرکردی گئی

پیر 5 جنوری 2015 23:32

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 05 جنوری 2015ء ) قومی اسمبلی میں 21 ویں آئینی ترمیمی بل پر ہونے والی ووٹنگ (آج)منگل تک کے لئے موخر کردی گئی جبکہ قبل ازیں اسمبلی اجلاس کا جو ایجنڈا جاری کیا گیا تھا اس میں واضح طور پر کہا گیا تھا کہ وزیر قانون پرویز رشید ان دونوں ترمیمی بلوں کو منظور کرائیں گے ۔بعض سیاسی ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی کے بانی چیئرمین ذوالفقار علی بھٹو کی سالگرہ کی وجہ سے پی پی کی درخواست پر یہ منظوری موخر کرائی گئی جبکہ دوسری جانب مولانافضل الرحمان نے بھی اس بل کی مخالفت کی تھی اس لئے بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ مولانا کو منانے کیلئے بل کی منظوری کو موخر کیا گیا۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی میں قومی ایکشن پلان پرعملدرآمد کے لئے پارلیمنٹ سے 21ویں آئینی ترمیمی بل کی منظوری لینا تھی تاہم جمعیت علما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی جانب سے خدشات کے اظہار کے بعد اسے آج منگل تک کے لئے موخرکردیا گیا، حکومت کو ترمیمی بل کی منظوری کے لئے 228 ووٹوں کی ضرورت تھی جو پیپلزپارٹی اور حکومت کے ووٹ ملا کر مطلوبہ تعداد بنتی ہے تاہم حکومت 21ویں آئینی ترمیم پر قومی اتفاق قائم کرنا چاہتی ہے جس کے پیش نظر بل پر ووٹنگ موخر کردی گئی۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ چند روز قبل وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت آل پارٹیز کانفرنس کے دوران تمام پارلیمانی جماعتوں کے سربراہان اور عسکری قیادت نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لئے فوجی عدالتوں کے قیام پر اتفاق کیا تھا جو 20 نکات پر مشتمل قومی ایکشن پلان کا اہم جزو ہے۔

متعلقہ عنوان :