بچوں کی پیدائش میں وقفہ ماں او ربچے کی جان کیلئے ضروری ہے،مختلف مکاتب فکر کے 40 جید علماء کرام کا اتفاق،

اسلام کی وجہ سے خواتین ، بچوں اور یتیموں کے حقوق کا سماجی انقلاب آیا ہے،مشترکہ اظہار خیال

پیر 5 جنوری 2015 23:29

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 05 جنوری 2015ء) ملک بھر سے تعلق رکھنے والے مختلف مکاتب فکر کے جید علماء کرام نے بچوں کی پیدائش میں وقفے کو ماں اور بچے کی جان بچانے کے لیے ضروری قرار دے دیا۔ 40 مذہبی رہنماؤں نے بچوں کی پیدائش میں مناسب وقفے کو خاندانوں کی صحت سے منسوب کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک اسلامی فلاحی معاشرے کا بنیادی اصول ہے ۔

قران مجید اور سنت رسول کا حوالہ دیتے ہوئے علماء کرام نے کہا کہ اسلام کی وجہ سے خواتین ، بچوں اور یتیموں کے حقوق کا سماجی انقلاب آیا ہے۔ اب حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان کی غذا، صحت، تعلیم اور سستی طبی سہولیات فراہم کرے ۔ ان خیالات کا اظہار مقرریرین نے پاپولیشن کونسل کے زیر اہتمام مذہبی رہنماؤں پر مشتمل ایک مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

مولانا عبدالخبیر آزاد ، امام بادشاہی مسجد و چیئرمین انٹر فیتھ ہارمنی نے پاپولیشن کونسل کی جانب ماں اور بچے کی شرح ء اموات کے حوالے سے پیش کردہ اعداد و شمار پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ ہمارے ملک میں13000مائیں سالانہ زچگی و حمل کی پیچیدگیوں کے باعث فوت ہورہی ہیں۔ اسلام ہر گز اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ ماؤں اور بچوں کی صحت کا خیال نہ رکھا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ قران مجید میں نہایت واضح الفاظ میں تحریر ہے کہ مائیں بچوں کو مکمل دو سال تک اپنا دودھ پلائیں ۔ پاکستان میں ماؤں کے فوت ہونے کی شرح کا زیادہ ہونے کی اصل وجہ خواتین کا متواتر اور کم وقفے سے حاملہ ہونا ہے ۔ علماء کرام نے پاپولیشن کونسل کے ان کوششوں کو سراہا کہ علماء کرام کو ماں اور بچے کی صحت کی بہتری کے لیے جمع کیا گیا اور ان سے رہنمائی لی گئی۔

مقرررین نے کہا کہ خاندانوں کی صحت میں بہتری لانے کے لیے حکومت پاکستان کو علمائے کرام کی خدمات حاصل کرنی چاہیے تاکہ خاندانوں کی صحت اور بھلائی کے حوالے سے پائے جانے والے مختلف قسم کے ابہام اور غلط فہمیوں کو دور کیا جاسکے ۔علماء کرام نے باہمی اتفاق رائے سے بچوں کی پیدائش میں وقفے کو بنیادی انسانی حقوق قرار دیااور کہا کہ اسلام میں وقفے کے لیے مانع حمل کے ایسے طریقے جائز ہیں ، جن کو چھوڑنے سے دوبارہ خواتین بچہ پیدا کرنے کے قابل ہوسکیں اور مانع حمل طبی ماہرین کی مشورے سے حاصل کیے جائیں ۔

انہوں نے کہا کہ بچوں کی پیدائش میں وقفے کے پیغامات کو دور دراز دیہی علاقوں میں ضرور پہنچانا چاہیے اور پالیسی سازوں کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ اس سلسلے میں خدمات اور معلومات تک رسائی بآسانی ممکن ہو ۔تقریب کے مہمان خصوصی محمد الیاس خان، ڈائریکٹر جنرل اسلامی نظریاتی کونسل ، مولانا عبدالخبیر آذاد امام بادشاہی مسجد لاہور، مہمان گرامی تھے۔

جبکہ سابق وفاقی وزیر جاوید جبار ، یو این ایف پی اے کے نمائندہ مقدر شاہ نے کہا کہ علماء کرام نے خدمات کو سراہا ۔ مسز سیمیں اشفاق ،ڈپٹی ڈائریکٹر پروگرامز پاپولیشن کونسل نے تمام مہمانان گرامی کا شکریہ ادا کیا ۔مولانا عبدالخبیر آزاد نے تقریب کے آغاز میں پشاور میں شہید ہونیو الے بچوں کی روح کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ پڑھائی اور دعا کی کہ اللہ پاک بچوں کے والدین اور عزیز و اقارب کو صبر جمیل عطا فرمائے ۔

تمام مقررین نے متفقہ طور پر پشاور سانحے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ اسلام کسی بھی صورت معصوم جانوں کے ضیاع کی اجازت نہیں دیتا۔تقریب سے ڈاکٹر فرید پراچہ ، ابتسام الہٰی ظہیر، مفتی محمد ابراہم، ڈاکٹر دلدار اعلوی، مولانا حامد الحق، ڈاکٹر ناصرہ تسنیم اور ڈاکٹر محمد نقوی نے بھی خطاب کیا ۔

متعلقہ عنوان :