دولت کی منصفانہ تقسیم کے بغیر دہشت گردی خلاف جنگ جیتنا مشکل ہے،اکانومی واچ،

ظالمانہ ٹیکس سسٹم نے سماجی و معاشی تفاوت کو نئی بلندیوں تک پہنچا دیا ہے،ڈاکٹر مرتضیٰ مغل

پیر 5 جنوری 2015 23:29

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 05 جنوری 2015ء) پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ دولت کی منصفانہ تقسیم یقینی بنائے بغیر دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خلاف جنگ جیتنا مشکل ہو گا۔پاکستان میں ستر فیصد محاصل بالواسطہ ٹیکس کے ذریعے جبکہ صرف تیس فیصد ڈائریکٹ ٹیکس کے زریعے وصول کئے جا رہے ہیں جس نے دولت میں غیر منصفانہ تقسیم اور سماجی و معاشی تفاوت کو نئی بلندیوں تک پہنچا دیا ہے۔

ٹیکس کا دباؤ عوام پر اور فائدہ اشرافیہ اٹھا رہے ہیں۔سیاستدان، بڑے صنعتکار و سرمایہ کار اور بیوروکریٹ ملکی وسائل سے جونک کی طرح چمٹے ہوئے ہیں۔چودہ کروڑ موبائل صارفین سے 34.5فیصد انکم اور سیلز ٹیکس وصول کیا جا رہا ہے جبکہ ان میں سے اکثریت قابل ٹیکس آمدنی نہیں رکھتے ۔

(جاری ہے)

پاکستان میں ڈیڑھ کروڑ امیر اور ڈھائی کروڑاپر مڈل کلاس سے تعلق رکھنے ہیں مگر ان میں سے صرف پانچ لاکھ ٹیکس ریٹرن جمع کرواتے ہیں۔

ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ ایک ایس آر او کے زریعے تیل پر بائیس فیصد سیلز ٹیکس کا نفاذ غیر قانونی اور غیر آئینی ہے ۔ایف بی آر کا 2013-14 میں 2266.3ارب کے محاصل جمع کرنے کا دعویٰ مبالغہ آزائی کی انتہا ہے کیونکہ حقیقت میں 2254.5ارب روپے وصول کئے گئے ہیں۔اگر ایک کھرب سے زیادہ کے ریفنڈ روکنے اور اعداد و شمار کی بازیگری نہ کی جاتی تو مزید کمی ریکارڈ کی جاتی۔وصولیوں میں اضافہ دکھانے کیلئے اصلاحات کے بجائے مزید ٹیکس لگائے جاتے ہیں جو شعبدہ بازی ہے۔امراء کومسلسل نوازنے جبکہ غریبوں سے پچیس فیصد تک ٹیکس وصول کرنے سے غربت بڑھ رہی ہے جو انتہا پسندی کا ایک سبب ہے ۔

متعلقہ عنوان :