فاروق ستار نے دہشت گردی کیخلاف ترمیمی بلوں کا مکمل کریڈٹ اپنے قائد الطاف حسین کو دیدیا،

مذہبی قیادت فتویٰ دے کہ خودکش حملے حرام ہیں اور مالی اعانت کرنے والے بھی اس جرم میں برابر کے شریک ہیں،مسجد ضرار بنانے والوں کی سرکوبی کی جائے،اسمبلی میں مطالبہ

پیر 5 جنوری 2015 22:56

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 05 جنوری 2015ء) متحدہ قومی موومنٹ کے مرکزی رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے دہشت گردی کیخلاف ترمیمی بلوں کا مکمل کریڈٹ اپنے قائد الطاف حسین کو دیدیا اور کہا ہے کہ مذہبی قیادت فتویٰ دے کہ خودکش حملے حرام ہیں اور مالی اعانت کرنے والے بھی اس جرم میں برابر کے شریک ہیں،قومی ایکشن پلان کو دہشت گردی کے خلاف قانون کا حصہ بنائیں،مسجد ضرار بنانے والوں کی سرکوبی کی جائے۔

پیر کو قومی اسمبلی کی اجلاس میں بحث میں حصہ لیتے ہوئے فاروق ستار نے کہا کہ پوری قوم کیلئے خوشی کا لمحہ ہے کہ آج ہم اکٹھے ہوگئے ہیں،پشاور کا واقعہ قومی سلامتی کیلئے خطرے کی صورت میں سامنے آیا ہے ،ایم کیو ایم گزشتہ10سالوں سے بار بار کہہ رہے ہیں کہ دہشتگردی کے خلاف ساری لیڈرشپ کو ایک صفحہ پر آنا ہوگا،اگر نہ آئے تو خطرے کی گھنٹی بج جائے گی،2004ء میں الطاف حسین نے تحریک طالبان کے خلاف آواز اٹھائی،الطاف حسین نے بہت پہلے خطرے کی گھنٹی بجائی اور اس بل کے اسمبلی میں آنے کا سہرا الطاف حسین کے سر پر ہے،اگر بہت پہلے نیشنل ایکشن پلان بناتے تو سانحہ پشاور کو روک سکتے تھے،خوشی کی دوسری وجہ یہ ہے کہ ہمارا اس امر پر اتفاق ہوا ہے کہ یہ جنگ ہماری ہے،آج تمام قوتیں متحد ہوگئی ہیں،تمام پارلیمنٹیرین سانحہ پشاور کے شہداء کی روحوں کے سامنے سرخرو ہوسکتے ہیں،پوری قومی لیڈر شپ متحد ہے اور دہشتگردی کی روک تھام کیلئے کام کیا جارہا ہے،ہم نے احساس کیا کہ یہ آج کے پاکستان کے سب بڑے دشمن ہیں،جناح کے دشمن ہیں،یہ غیر معمولی حالت اس وقت بھی پیدا ہوئی تھی جب جی ایچ کیو،امام بارگاہوں،مسجدوں اور بازاروں پر حملے ہوئے تھے،10سال پہلے اگر ان سب دشمنوں کے خلاف کارروائی ہوتی تو ہم قیمتی جانیں ضائع ہونے سے بچ جاتے۔

(جاری ہے)

قومی اتفاق رائے ہوا ہے،اسے منطقی انجام تک پہنچانا ہوگا،چوہدری نثار اگر ان کالعدم تنظیموں کے نام بھی لیتے تو بہت اچھا ہوتاجو نئے نام سے کام کر رہی ہیں، جو لوگ مسجد ضرار بنانے کی بات کرتے ہیں تو ان منہ سے نقاب ہٹانے کا وقت آگیا ہے۔سانحہ پشاور کی وجہ سے تمام مذہبی اور سیاسی جماعتیں اکٹھی ہوگئی ہیں،آج وقت آگیا ہے کہ شہباز بھٹی اور سلمان تاثیر کی روح کو بھی جواب دینا ہوگا،کیا ہم جسارت کریں گے کہ خودکش حملوں کو حرام قرار دیں،کوئی اپنی مرضی سے جہاد کا فتوی دے اورقتل عام کیلئے چل پڑے اسے روکیں،تمام سہولت کاروں کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہئے،مذہبی قیادت فتویٰ دے کہ خودکش حملے حرام ہیں اور مالی اعانت کرنے والے بھی اس جرم میں برابر کے شریک ہیں،قومی ایکشن پلان کو دہشتگردی کے خلاف قانون کا حصہ بنائیں،مسجد ضرار بنانے والوں کی سرکوبی کی جائے،ایم کیو ایم کی جانب سے ایک بل یہ بھی منظور کیا جائے جس میں پورے پاکستان کو اسلحے سے پاک کیا جائے،جب تک مقامی حکومت کا نظام مضبوط نہیں ہوگا اس وقت تک فوجی عدالتیں کامیاب نہیں ہو سکتیں اور دہشتگردی کا خاتمہ ناممکن ہے،لوگوں کا اعتماد بڑھانا ہوگا۔