وزیراعظم کی زیر صدارت کل جماعتی کانفرنس اجلاس ، خصوصی عدالتوں کے قیام اور آئینی ترامیم پر اتفاق،مسودہ آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا،
دہشتگردی پر کاری ضرب کا فیصلہ کن لمحہ ضائع نہیں ہونے دیں گے، وزیراعظم ، آج ریفرنڈم بھی کرالیں تو قوم کا فیصلہ دہشتگردوں کے خلاف ہوگا اس لئے قومی لائحہ عمل کو قومی اتحاد کے ساتھ عملی جامعہ پہنانا ہوگا ، قومی ایکشن پلان کے مسودہ پر کسی کو ابہام نہیں ہونا چاہئے، فوجی عدالتیں 2 سال کے لئے قائم کی جائیں گی، اب وقت آگیا ہے کہ اس پر عملدرآمد کے لئے کوئی گنجائش نہ چھوڑی جائے،نوازشریف کا خطاب
جمعہ 2 جنوری 2015 22:42
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔2 جنوری۔2015ء ) وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت کل جماعتی کانفرنس میں سیاسی جماعتوں کے درمیان خصوصی عدالتوں کے قیام اور آئینی ترامیم پر اتفاق ہوگیا ہے جس کا مسودہ آج (ہفتہ )کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔وزیراعظم ہاوٴس میں وزیراعظم نوازشریف کی زیر صدارت 5 گھنٹے طویل کل جماعتی کانفرنس ہوئی جس میں سیاسی قائدین سمیت عسکری حکام شریک ہیں جب کہ اجلاس کے دوران قومی ایکشن پلان کے مسودہ پر تبادلہ خیال کیا گیا، اجلاس میں سیاسی قائدین نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے خصوصی عدالتوں کے قیام اور اس سے متعلق آئینی ترامیم پر تفصیلی بحث کی جس کے بعد تمام جماعتوں کے درمیان دونوں معاملات پر اتفاق رائے پیدا ہوگیا۔
اس موقع پر شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دہشتگردی پر کاری ضرب کا فیصلہ کن لمحہ ضائع نہیں ہونے دیں گے، آج ریفرنڈم بھی کرالیں تو قوم کا فیصلہ دہشتگردوں کے خلاف ہوگا اس لئے قومی لائحہ عمل کو قومی اتحاد کے ساتھ عملی جامعہ پہنانا ہوگا اور اگر دہشتگردوں سے نمٹ نہیں سکتے تو یہاں بیٹھنے کا کوئی جواز نہیں۔(جاری ہے)
وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ قومی ایکشن پلان کے مسودہ پر کسی کو ابہام نہیں ہونا چاہئے، ایکشن پلان پر بہت مشاورت ہوچکی اب وقت آگیا ہے کہ آج حتمی فیصلہ کیا جائے تاکہ مسودے کو منظوری کے لئے پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے، قومی قیادت گزشتہ 15 روز کے دوران تیسری مرتبہ ایک میز پر بیٹھی ہے اور اس دوران طویل غور و خوض کے بعد قومی ایکشن پلان تشکیل دیا گیا تاہم پارلیمنٹ میں اس پر مزید بحث کی نہ تو کوئی ضرورت ہے اور نہ گنجائش۔
وزیراعظم نے واضح کیا کہ فوجی عدالتیں 2 سال کے لئے قائم کی جائیں گی جس پر 24 دسمبر کو تمام سیاسی قائدین نے اطمینان کا اظہار کیا جب کہ قومی قیادت نے قومی ایکشن پلان پرعملدرآمد کے لئے کمر باندھ لی اور اب وقت آگیا ہے کہ اس پر عملدرآمد کے لئے کوئی گنجائش نہ چھوڑی جائے، اسے منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے سب کو متحد اور متفق ہونا ہوگا جب کہ قوم ایکشن پلان کو ایکشن میں ڈھلتا دیکھنا چاہتی ہے۔اجلاس میں پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری، چیئرمین تحریک انصاف عمران خان، جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، چاروں صوبوں کے وزرا اعلی، وفاقی وزرا سمیت آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر شریک ہوئے ۔واضح رہے کہ قومی ایکشن پلان میں فوجی عدالتوں کا قیام بھی شامل ہے جس پر بعض سیاسی جماعتوں کی جانب سے شدید خدشات اور تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا جس پر وزیراعظم نواز شریف نے گزشتہ روز اے پی سی طلب کرتے ہوئے سیاسی قائدین کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا تھا۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
مارکیٹ میں گندم کے نرخ 3 ہزار سے نیچے گر گئے
-
6 ججز کے خط پر اب تک اٹھائے جانیوالے اقدامات ناکافی، غیرمؤثر اور عدلیہ کے مستقبل کیلئے نہایت خطرناک ہیں
-
عام تعطیل کا اعلان
-
آسمانی بجلی اور طوفانی بارشوں نے تباہی مچا دی، متعدد افراد جاں بحق
-
وزیر اعظم نے کابینہ ڈویژن کے سرکاری کاغذات لیک ہونے کا نوٹس لے لیا
-
علی امین گنڈاپور کو چاہیے مستقل اڈیالہ جیل میں ہی شفٹ ہو جائیں
-
اسٹیٹ بینک کی جانب سے مقامی مارکیٹ سے 4 ارب ڈالرز سے زائد خریدے جانے کا انکشاف
-
پاکستان کو غزہ کی بڑھتی ہوئی صورتحال پر گہری تشویش ہے،وفاقی وزیردفاع خواجہ آصف
-
طالب علموں کو پتا ہونا چاہیے کہ کونسی حکومت ہائرایجوکیشن کے لئے مخلص ہے، گورنرپنجاب
-
قومی اسمبلی اجلاس، وزراء کی عدم شرکت پر اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق برہم
-
ایران کی صدر کے دورہ سے متعلق اپوزیشن کو اعتماد میں لیں گے،اسحاق ڈار
-
آزاد ویزہ پالیسی کا حامی ہوں ،چاہتا ہوں سکھوں کے لئے پاکستان کے ویزے آسان کردیئے جائیں ، محسن نقوی
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.