2009 میں سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس اور نیب انکوئری سے بھی بارہ کہو سکیم کے معاہدے اور ترقیاتی کاموں کے حوالے سے کوئی نتیجہ نہ نکلا ،سینیٹر شاہی سید،

سپریم کورٹ اور نیب نے معاملہ حل کرنے کی بجائے مجرموں کو سزا دینے کا معاملہ پھر واپس قائمہ کمیٹی کے سپر دکر دیاچیئرمین قائمہ کمیٹی ہاؤسنگ و ورکسسینیٹ

جمعہ 2 جنوری 2015 22:37

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔2 جنوری۔2015ء) قائمہ کمیٹی سینیٹ برائے مکانات و تعمیرات کے اجلاس میں چیئرمین سینیٹر شاہی سید نے کہا ہے کہ 2009 میں سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس اور نیب کی انکوئری سے بھی بارہ کہو سکیم کے معاہدے اور ترقیاتی کاموں کے حوالے سے کوئی نتیجہ نہ نکلا بلکہ اُس وقت کی سپریم کورٹ اور نیب نے معاملے کو حل کرنے کی بجائے اور مجرموں کو سزا دینے کا معاملہ پھر واپس قائمہ کمیٹی کے سپر دکر دیاان خیالات کا اظہار انہوں نے قائمہ کمیٹی سینیٹ مکانات و تعمیرات کے اجلا س میں سینیٹر نزہت صادق کی طرف سے بہارکہو ہاؤسنگ سکیم کیلئے حکومت اور گرین ٹری فرم کے درمیان ہونے والے معاہدے کے بارے میں ایوان بالا میں پوچھے گئے سوال پر چیئرمین سینیٹ سید نیئر حسین بخاری کی طر ف سے معاملہ کمیٹی کو بجھوانے پر قائمہ کمیٹی اجلاس میں چیئرمین سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ 2009 میں سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس اور نیب کی انکوئری سے بھی بارہ کہو سکیم کے معاہدے اور ترقیاتی کاموں کے حوالے سے کوئی نتیجہ نہ نکلا بلکہ اُس وقت کی سپریم کورٹ اور نیب نے معاملے کو حل کرنے کی بجائے اور مجرموں کو سزا دینے کا معاملہ پھر واپس قائمہ کمیٹی کے سپر دکر دیا۔

(جاری ہے)

چیئرمین کمیٹی سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ اُس وقت کا سو موٹو دراصل نوٹو پروگرام تھا نوٹ لو معاملہ ختم کرو کیا گیا۔ قائمہ کمیٹی نے تو نالوں ، ندیوں اور کھائیوں پر مشتمل نہ ہموار زمین اور معاہدے پر ٹھیکیدار کی طرف سے عمل نہ کرنے کے حوالے سے سفارشات بجھوائی ہوئی تھیں عدالت اورنیب دونوں نے بعد میں کارروائی شروع کی قائمہ کمیٹی نے نمائندگی کا حق ادا کرتے ہوئے اپنی ذمہ داریاں پوری کیں۔

کمیٹی کی سفارشات کا ہی نتیجہ ہے کہ وزیر ہاؤسنگ نے موقع کا معائنہ کیا اور فیڈرل گورنمنٹ ہاؤسنگ فاؤنڈیشن نے 8 جنوری کو نہ صرف ایک اعلیٰ سطحی اجلاس طلب کیا ہے بلکہ حکومت نے وفاقی سیکرٹریوں پر مشتمل اعلیٰ سطحی کمیٹی بھی قائم کر دی ہے اور اُمید ظاہر کی کہ 8 جنوری 2015 کے اجلا س میں ٹھیکیدار کی طر ف سے ترقیاتی کاموں کیلئے درکار بقیہ زمین کی فراہمی ٹھیکیدار کی رہن رکھی گئی رقم اور زمین کا معاملہ خوش اسلوبی سے حل ہوجائیگا تاکہ پہلے آؤ پہلے پاؤ کے تحت پلاٹوں کیلئے درخواستیں دینے والوں کو ملکیت مل سکے ڈی جی فیڈرل گورنمنٹ ہاؤسنگ فاؤنڈیشن وقاص علی محمود نے آگاہ کیا کہ 3 ہزار کنال زمین میں سے کچھ علاقہ کھائیوں پر مشتمل ہے زمین ناہموار ہے لیول برابر کرنے کیلئے مٹی کی بھرائی پر بے پناہ اخراجات ہونگے نیپرا رولز کے تحت نیسپاک کو کنسلٹنٹ مقرر کیا گیا 8 جنوری کے ایگزیکٹو کمیٹی اجلاس میں گرین ٹری فرم کے ساتھ معاملات طے ہونے کی مکمل اُمید ہے اگر معاملات طے نہ ہو سکے تو کسی اور فرم سے بھی رابطہ کیا جاسکتا ہے اور معاہدے کی خلاف ورزی پر گرین ٹری کو جرمانہ کے علاوہ شارٹ فال کی رقم پوری کرنے کی بھی ذمہ دار ہے جس پر چیئرمین کمیٹی شاہی سید نے کہا کہ کمیٹی نے تو کام شروع ہونے سے پہلے ہی متعلقہ سکیم کو مردہ گھوڑا قرار دیا تھا کہ سی ڈی اے کی این او سی کے بغیر کام شروع نہ کیا جائے سی ڈی اے کی طرف سے اعتراض کا خط بھی موجود ہے لیکن وفاقی وزیر کے فون کے حکم پر 50 ارب روپے کی ادئیگی کر دی گئی سینیٹر عبدالرؤف نے کہا کہ ڈی جی نے تسلیم کیا ہے کہ زمین نا ہموار ہے ٹھیکیدار معاہدے کی شرائط نہیں مان رہا اجازت دینے والے افسران کے خلا ف کارروائی کی جائے۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ 45 ہزار روپے کنال مالیت کی جگہ 9لاکھ روپے کنال میں خریدی گئی سوال کی محرک سینیٹر نزہت صادق نے کہا کہ اب بھی اگر فاؤنڈیشن وزارت ہاؤسنگ ورکس معاملے کو بہتر کر لے تو درخواست دینے والوں کے حق میں بہتر ہوگا پہلے ہی چھ سال کی تاخیر ہوچکی زمینوں کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہورہا ہے اور کہا کہ زمین کی خریداری کے وقت موقع نہ دیکھنا سب سے بڑی غلطی تھی اور اگر 8 جنوری کے اجلاس میں فیصلہ نہ ہو سکا تو قیمت میں مزید اضافہ ہو جائے گا ۔

سینیٹر سعید الحسن مندوخیل نے کہا کہ کمیٹی اپنا مکمل اختیار استعمال کرے مجرموں کو مثالی سزا دی جائے اگر موجودہ فرم وعدے کی شرائط پوری کر دے تو کام کی اجازت دیدی جائے سینیٹر ثریا امیرالدین نے فاؤنڈیشن کی طرف سے فراہم کردہ نقشے میں نا ہموار زمین کے حوالے سے کہا کہ زمین کی بھرائی پر بہت زیادہ اخراجات ہونگے سینیٹر صالح شاہ نے کہا کہ کمیٹی کے کئی اجلاسوں میں مثبت نتیجہ ہاتھ نہیں آیا سینیٹر عبدالنبی بنگش نے کہا کہ نیب کے انچارج کرنل (ر)صبح صادق نے کمیٹی میں تسلیم کیا تھا کہ اس منصوبے میں بڑے بڑے لوگوں پر ہاتھ ڈالنا چاہتا ہوں لیکن تحریر میں کچھ نہیں چھوٹے لوگ مارے جائیں گے اس لئے نیب نے اس کی انکوئری بند کر دی تھی اجلاس کے دوسرے ایجنڈے میں وزراء کالونی اسلام آباد اور کراچی میں سرکاری مکانات کی مرمتی کے گزشتہ چار سالوں میں اخراجات کے حوالے سے آگاہ کیا گیا کہ وزراء کے ٹوٹل 37 گھر اور سرکاری ملازمین کے 5310 ہیں کراچی میں تعداد 8478 ہے 2011 کے مرمتی کے 47 ملین کی جگہ 2014-15 میں فنڈز 16 ملین ہے جس کی وجہ سے مرمتی نہ ہو سکی وزارء اور بڑے گھروں کی مرمتیوں پر اخراجات زائد ہوئے جس پر چیئرمین کمیٹی سخت برہم ہوئے اور کہا کہ سب کچھ ڈنڈے کے زور پر ہوتا ہے جس کی لاٹھی اُس کی بھینس اور کہا کہ آصف زرداری کی حکومت میں ممبران پارلیمنٹ کا ایک کروڑ اور محکمہ جات کو زیادہ فنڈز ملتے تھے نواز شریف حکومت میں ممبران کو ایک پیسہ نہیں مل رہا سینیٹر عبدالنبی بنگش نے کہا کہ نواز شریف حکومت میں میٹرو بس کیلئے اربوں روپے موجود ہیں حکومت جہاں چاہیے وہاں فنڈز جاری کرتی ہے سینیٹر حمزہ نے تجویز دی کہ نچلے درجے کے ملازمین کے گھر رہائش کے قابل نہیں رہے فنڈز بڑھانے کی حکومت کو سفارش کی جائے جس کی کمیٹی کے تمام اراکین نے حمایت کی چیئرمین کمیٹی نے سوال کیا کہ 2014 میں فنڈز میں بہت زیادہ کمی کیوں کی گئی جس کے جواب میں سیکرٹری ورکس ارباب شاہ رخ نے کہا کہ فنڈز کی رقم جاری کرنے کا اختیار منصوبہ بندی کمیشن کو ہے چیئرمین قائمہ کمیٹی سینیٹر شاہی سید کمیٹی اجلا س میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کو فراہم کردہ بریفنگ پیپر جس پر سینیٹ قائمہ کمیٹی بھی لکھنے کی زحمت گوارہ نہ کی گئی پر شدید برہم ہوئے اور کہا کہ وزارت ہاؤسنگ ورکس میں ایک تو کوئی سیکرٹری نہیں ٹہر سکتا اور دوسرے ایف آئی اے کے سپاہی کے گھر پر 20 لاکھ روپے کی مرمتی کا کام کروایا جاتا ہے اور عام سرکاری ملازم کیلئے بلب کیلئے بھی پیسے نہیں کراچی میں سرکاری گھروں پر قبضے اور کرائے کی عدم ادئیگی کے معاملے پر کمیٹی کا اگلا اجلاس کراچی میں منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔

سیکرٹری ورکس نے آگاہ کیا کہ پشاور میں سرکاری گھروں کیلئے سالانہ چار لاکھ روپے مرمتی فنڈ ز ہیں ۔