سال 2015 زیادہ خطرناک،جنگیں مذید تیز ہو جائیں گی، برطانوی میڈیا ،

پاکستان اور افغانستان کے درمیان سیکورٹی صورت حال مذید خراب ہوگی،امریکہ عراقی فورسز کو مضبوط کرنے کی کوشش کرے گا ،امریکہ ترقی کرے گا، یورپ پر جمود رہے گا یا پھر وہ مزید بگڑ جائے گا اور چین تو ایک وائلڈ کارڈ ہے، عدم مساوات بڑھے گی اور کسی کو سمجھ نہیں آئے گا کہ وہ اس کے متعلق کیا کرے، بی بی سی کی پیشن گوئی

جمعہ 2 جنوری 2015 21:59

سال 2015 زیادہ خطرناک،جنگیں مذید تیز ہو جائیں گی، برطانوی میڈیا ،

لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔2 جنوری۔2015ء ) برطانوی میڈیا نے سال 2015کو گزشتہ سال کی نسبت زیادہ خطرناک ہونے کی پیشن گوئی کرتے ہوئے کہا ہے کہ رواں سال بھی پاکستان اور افغانستان کے درمیان سیکورٹی صورت حال مذید خراب ہوگی ،بہت زیادہ محاذوں پر اسلامی گروہوں سے لڑنے کے حوالے سے ایک انتہائی اہم سال ہو گا،عراق میں امریکہ عراقی فورسز کو مضبوط کرنے کی کوشش کرے گا تاکہ وہ داعش کے قبضے والے شہر واپس حاصل کر سکیں، تاہم عراق حصوں میں بٹا رہے گا اور اسی طرح شام بھی جہاں ایک تباہ کن تعطل جاری رہے گا۔

بی بی سی کے مطابق تیل کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے پیدا ہونے والا اقتصادی دباوٴ کسی بھی اہم ملک کو اپنے اتحادیوں سے علیحدہ ہونے پر مجبور نہیں کرے گا لیکن یہ دباوٴ ضرور پیدا ہو گا کہ کوئی راستہ ڈھونڈا جائے۔

(جاری ہے)

صدر بشار الاسد کے اہم حمایتی روس اور ایران نئی سیاسی حکمتِ عملی پر غور کریں گے جن میں حلب میں مقامی ’فریز‘ کا اقوامِ متحدہ کا منصوبہ بھی ہے۔

مغرب، عرب ممالک اور ترکی مختلف فورسز کی حمایت کرتے رہیں گے جو کہ کسی بھی حزبِ مخالف کے متحدہ فرنٹ کی راہ میں رکاوٹ ہو گی۔2015 میں ایران کے جوہری پروگرام پر معاہدہ ہو جا نے کی امید ہے۔ امریکی وزیرِ خارجہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان مذاکرات دوبارہ شروع کروانے کی کوشش کریں گے۔ 2015 میں مغربی سفارتکاروں کے سامنے دو چیلنجز ہوں گے اور وہ یہ کہ کس طرح شام کے ٹوٹنے کی وبا پر قابو پایا جا سکے اور کس طرح باغی روس کو روکا جا سکے۔

امریکہ ترقی کرے گا، یورپ پر جمود رہے گا یا پھر وہ مزید بگڑ جائے گا اور چین تو ایک وائلڈ کارڈ ہے۔ عدم مساوات بڑھے گی اور کسی کو سمجھ نہیں آئے گا کہ وہ اس کے متعلق کیا کرے۔ اس سے اس تاثر کو ہوا ملے گی کہ سیاست بیکار ہے۔اگلے امریکی صدر کو بش کے ’ایڈونچرزم‘ اور اوباما کی ’خاموشی‘ کے درمیان کی کوئی راہ نکالنی ہو گی۔ 2014 کی جنگیں مزید بڑھ جائیں گی یا شاید مزید بگڑ جائیں اور نئی لڑائیاں شروع ہو جائیں گی۔

ان کی وجہ سے اور 2016 میں ہونے والے امریکی انتخابات کی وجہ سے ان میں مغرب کی مداخلت کے متعلق بحث تیز جائے گی۔اگلے امریکی صدر کو بش کے ’ایڈونچرزم‘ اور اوباما کی ’خاموشی‘ کے درمیان کی کوئی راہ نکالنی ہو گی۔یورپ کو یہ فیصلہ کرنا ہو گا کہ کیا اس نے اپنی سرحدیں یہی رکھنی ہیں۔ کیا یوکرین اور ترکی نے کبھی بھی اس میں شامل نہیں ہونا۔ کئی دوسرے سیاسی پراجیکٹس کی طرح یورپی یونین بھی اگر بڑھے گی نہیں تو کم از اس میں سے ہوا ضرور نکلنے لگ جائے گی۔نئے
سال میں انٹرنیٹ ایک فلسفیانہ جنگ کا محاذ بن جائے گا۔چین: سیاسی 2015 میں شاید یہ دنیا کی 10 بڑی بزنس کمپنیوں میں شامل ہو جائے۔مغرب کو پیسے چاہئیں اور پیسے جمع کرنے والے لوگوں کے ملک چین کے پاس یہ ہیں۔