فیصلے کا وقت آ گیا، قوم ایکشن پلان کو ایکشن میں ڈھلتا دیکھنا چاہتی ہے، فوجی عدالتوں کے نتائج سے پوری قوم سکھ کا سانس لے گی: وزیراعظم

جمعہ 2 جنوری 2015 16:19

فیصلے کا وقت آ گیا، قوم ایکشن پلان کو ایکشن میں ڈھلتا دیکھنا چاہتی ہے، ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔2 جنوری۔2015ء) وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ فیصلے کا وقت آ گیا ہے اور پوری قوم دہشت گردی کے خلاف ایکشن پلان کو ”ایکشن“ میں ڈھلتا دیکھنا چاہتی ہے، سانحہ پشاور کے بعد قومی قیادت جس ذمہ داری کا ثبوت دے رہی ہے اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت آل پارٹیز کانفرنس جاری ہے جس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری، تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان، چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف، ڈی جی آئی ایس پی آر جنرل عاصم باجوہ، وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات پرویزرشید، وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف، وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار، عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماءافراسیاب خٹک، نیشنل پارٹی کے سربراہ حاصل بزنجو، مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین، مشاہد حسین سید، سندھ کے وزیراعلیٰ قائم علی شاہ، خیبرپختونخواہ کے گورنر سردار مہتاب عباسی، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، ایم کیو ایم کے رہنماءفاروق ستار اور بابر غوری، پیپلز پارٹی کے رہنماءمخدوم امین فہیم، محمود خان اچکزئی اور تحریک انصاف کے رہنماءشاہ محمود قریشی شریک ہوئے۔

(جاری ہے)

حکومت کی قانونی و آئینی ماہرین کی ٹیم بھی اے پی سی میں شریک ہوئی جس میں اٹارنی جنرل سلمان بٹ، خواجہ ظہیر اور بیرسٹر ظفراللہ شامل ہیں۔جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے تلاوت کلام پاک سے کانفرنس کا آغاز کیا جس کے بعد وزیراعظم نواز شریف نے کانفرنس کے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ پشاور کے بعد سیاسی قیادت 15 روز میں تیسری بار اکٹھی ہو رہی ہے جو سیاسی پختگی کا ثبوت ہے، ملک کی تمام سیاسی قیادت کا خیرمقدم کرتا ہوں اور ایکشن پلان مرتب کرنے والی کمیٹی کا بھی خیر مقدم کرتا ہوں جس نے 7 روز میں اپنی سفارشات مرتب کیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سانحہ پشاور کے بعد سیاسی قائدین نے واضح کر دیا ہے کہ اب مزید دہشت گردی نہیں اجازت نہیں ہو گی جس کے بعد 11 گھنٹے کے پارلیمانی اجلاس میں قومی ایکشن پلان پر اتفاق کیا گیا اور اس کے بعد (گزشتہ روز) ہونے والی اجلاس میں آئینی ترمیم اور آرمی ایکٹ کی ترمیم پر سب نے اتفاق کیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں فتنہ پھیلانے والوں کا خاتمہ بہت پہلے ہو جانا چاہئے تھا تاہم آج اس کا آغاز ہو گیا ہے اور فوجی عدالتوں کے قیام کا فیصلہ کیا گیا ہے جن کی مدت دو سال ہو گی اور اس کے نتائج سے سب خوش ہوں گے اور پوری قوم سکھ کا سانس لے گی۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف ایکشن پلان کے سلسلے میں جو مسودہ تیار ہو چکا ہے وہ سب کے سامنے آ جانا چاہئے اور تمام سیاسی رہنماءاس مسودے کو دیکھنے کے بعد اپنی رائے دیں کیونکہ وقت آ گیا کہ مسودے پر حتمی فیصلہ ہو جائے۔ نواز شریف کا کہنا تھا کہ پوری قوم کی نگاہیں آج کے اجلاس پر مرکوز ہیں، وقت آ گیا ہے کہ اس معاملے پر مکمل اتفاق رائے کیا جائے جس کے بعد ایکشن پلان کے بل کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 15 دن پارلیمانی رہنماﺅں نے ایکشن پلان پر بحث کر لی ہے اور قومی اسمبلی میں منظوری کیلئے پیش کئے جانے پر مزید بحث کی گنجائش باقی نہیں رہتی، اس بل کو جلد از جلد پاس کرانا چاہئے۔ وزیراعظم نے کہا ہے کہ ملک کو گند سے صاف کرنے کیلئے سب نے کمر باندھ لی ہے، اس کام کو انجام تک پہنچانے کیلئے سب کو متفق اور متحد رہنا پڑے گا، وہ دن دیکھنا چاہتے ہیں جب ہر پاکستانی اپنے گھر میں محفوظ ہو۔

متعلقہ عنوان :