فوجی عدالتوں کیلئے آئین میں ترمیم کی ضرورت نہیں، اعتزازاحسن ،

ترمیم کی گئی تو مزید دروازے کھلیں گے فوجی عدالتوں کے اختیار سماعت کو محدود رکھنا ہوگا، قائد حزب اختلاف سینیٹ

جمعرات 1 جنوری 2015 21:20

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتاز ترین ۔ 1جنوری 2015ء) پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور سینٹ میں قائد حزب اختلاف سینیٹراعتزازاحسن نے کہا ہے کہ فوجی عدالتوں کے معاملے پر آئینی کمیٹی بنائی گئی  کمیٹی کے تجویز کے مطابق فوجی عدالتوں کیلئے آئین میں ترمیم کی ضرورت نہیں  معاملے پر حکومت سے اتفاق نہیں ہوا ترمیم کی گئی تو مزید دروازے کھلیں گے فوجی عدالتوں کے اختیار سماعت کو محدود رکھنا ہوگا۔

جمعرات کو پالیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعتزازاحسن نے کہا کہ موجودہ فوجی عدالتوں کے دائرہ کار میں اضافہ کیا جائے، فوجی عدالتوں کیلئے آئین میں ترمیم کی ضرورت نہیں، فوجی عدالتوں کے اختیار سماعت کو محدود رکھنا ہوگا، حکومت نے جو مسودہ پیش کیاتھا اس میں بہت وسعت دی گئی تھی، فوجی عدالتوں کے اختیار میں محدود اضافہ کیا جائے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ حکومت آئین میں ترمیم نہ کرے،ترمیم کی گئی تو مزید دروازے کھلیں گے  آئین میں ترمیم کی ضرورت نہیں اس پر حکومت سے اتفاق نہیں ہوا، امید ہے فوجی عدالتوں کے معاملے پرجلد اتفاق ہوجائیگا۔ ایک سوال کے جوا ب میں انہوں نے کہا کہ پارلیمانی جماعتوں کے اجلاس میں فوجی عدالتوں کی مشروط حمایت سامنے آئی تھی جس کے بعد قانونی ماہرین پر مشتمل کمیٹی قائم کی گئی تھی جس کا کام ان عدالتوں کو قائم کرنے کا آئینی جواز ڈھونڈنا تھا مگر اس کمیٹی میں تاحال کوئی ا تفاق رائے نہیں ہو سکا۔

انہوں نے واضح کیا کہ دہشتگردی کے مقابلے کیلئے خصوصی عدالتیں تو وقت کی ضرورت ہیں مگر ہمیں ان کے اختیار سماعت میں کم سے کم اضافہ کرنا ہے کیونکہ آئین میں باقاعدہ ترمیم کرنا ایسا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہو گی۔سینئر وکیل رہنماء نے کہا کہ اگر صرف آرمی ایکٹ میں ترمیم کی جائے تو انسانی حقوق کی بات کرنے والے بھی مطمئن رہیں گے کیونکہ وکلاء کا یہ مشترکہ خیال ہے کہ آئین میں ایسی کوئی ترمیم نہیں ہونی چاہئے۔

متعلقہ عنوان :