تمام اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر ملک میں امن کے قیام کیلئے یکجہتی کا مظاہرہ کیا جائے ‘ سراج الحق ،

ملک سے معاشی اور سیاسی دہشت گردی کا بھی خاتمہ کیا جائے ،عوام کے حقوق کو غصب کرنیوالوں کو سخت ترین سزائیں دی جائیں، ہمارے پھولوں کو مسل دیا گیا ، آرمی پبلک سکول کی شہید پرنسپل کو بھی نشان حیدر کا اعزاز دیا جائے ‘ امیر جماعت اسلامی کا شہدائے امن کانفرنس سے خطاب

جمعرات 1 جنوری 2015 21:15

پشاور /لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتاز ترین ۔ 1جنوری 2015ء) امیرجماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ کیا ابھی ملک میں شرعی عدالتیں قائم کرنے کا وقت نہیں آیا ،ہمارے پھولوں کو مسل دیا گیا ،ڈیڑھ سو کے قریب معصوم بچوں کو گولیوں سے چھلنی کردیا گیا مگر ہم امن کیلئے اب بھی امریکہ کی طرف دیکھ رہے ہیں جو کسی صورت بھی ہمارا دوست نہیں ہوسکتا ،امریکہ نے ہمیں 65ء اور 71ء میں دھوکے میں رکھ کر مروایا اور پاکستان دوٹکڑے ہوا ،ہمیں امن صرف نبی مہربان حضرت محمد ﷺ کا نظام دے سکتا ہے ،حکومت 2015کو امن کا سال قرار دے اور تمام سیاسی و دینی جماعتوں سے مل کر ملک میں قیام امن کیلئے موثر اقدامات کئے جائیں، ملکی حالات کا تقاضا ہے کہ حکومت اور تحریک انصاف معاملات کو جلد از جلد مذاکرات سے حل کریں ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے نشتر ہال پشاور میں منعقدہ شہدائے امن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔کانفرنس سے جمعیت علمائے اسلام (س)کے امیر مولاناسمیع الحق ،وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ پرویز خٹک ،جمعیت علمائے اسلام ف کے رہنماء مولانا گل نصیب ،پاکستان مسلم لیگ ن کے سیکریٹری جنرل اقبال ظفر جھگڑا،عوامی نیشنل پارٹی کے سیکریٹری جنرل افتخار حسین، امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخواہ پروفیسر محمد ابراہیم و دیگر نے بھی خطاب کیا ۔

سراج الحق نے کہا کہ سانحہ پشاور پر وزیر اعظم نے پشاور آکر کوئی احسان نہیں کیا یہ ان کا فرض تھا کہ صدمہ سے نڈھال شہریوں کی ڈھارس بندھاتے مگر سکولوں کو بند کرنا بزدلانہ فیصلہ تھا میں نواز شریف کی جگہ ہوتا تو خود سکول میں جاکر بچوں کو پڑھاتا ۔انہوں نے کہا کہ جاپان پر جب ایٹم بم گرایا گیا تو انہوں نے اپنے بچوں کو سکولوں میں بھجوا دیا اور کہا کہ ہم اس دہشت گردی کا مقابلہ تعلیم سے کریں گے اور آج دنیا میں جاپان ترقی و خوشحالی کی معراج پر ہے۔

سراج الحق نے کہا کہ ملک و قوم کو شہدائے پشاور کے مقدس خون کے بدلے امن کا تحفہ ملنا چاہئے ،قوم کے نونہالوں کو گولیوں کا نشانہ بنا دیا گیا یہ بہت بڑی قربانی ہے ۔انہوں نے کہا کہ پشاور کے شہریوں نے ملک و قوم کیلئے گراں قدر قربانیاں دی ہیں ،اس لئے پشاور کو بہادروں کا شہرقرار دیکر شہید بچوں کو نشان حید ر ملنا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ شہید بچوں کا غم صرف ان کے والدین کا غم نہیں بلکہ یہ پوری قوم اور ملت اسلامیہ کا غم ہے ۔

انہوں نے کہا کہ شہیدوں کی قربانی نے قوم کو متحد کردیا ہے اور ملک سے دہشت گردی کے خاتمہ اور امن کے قیام کیلئے پوری قوم یکجا ہوچکی ہے ،سراج الحق نے آرمی پبلک سکول کی شہید پرنسپل کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بچوں کو چھوڑ کرجانے سے انکار کرکے اور بچوں کے ہمراہ شہادت پاکر ہماری تاریخ کو زندہ کردیا ہے ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ شہید پرنسپل کو بھی نشان حیدر کا اعزاز دیا جائے ۔

سراج الحق نے حکومت اور پی ٹی آئی میں جاری مذاکرات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دونوں فریقین کو جلد جلد تمام معاملات مذاکرات کے ذریعے حل کرنے چاہئیں ،ملکی حالات کا تقاضا ہے کہ تمام اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر ملک میں امن کے قیام کیلئے یکجہتی کا مظاہرہ کیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ قومی قیادت کو سیاسی و ذاتی مفادات سے بالا تر ہو کر سب کو اتفاق و اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف قوم کو سیسہ پلائی دیوار بناناہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے کیلئے ضروری ہے کہ ملک سے معاشی اور سیاسی دہشت گردی کا بھی خاتمہ کیا جائے اور عوام کے حقوق کو غصب کرنے والوں کو سخت ترین سزائیں دی جائیں ۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ حکومت 2015ء کو امن کا سال قرار دیکر قیام امن اور ملک سے ہر طرح کی بدامنی کے خاتمہ کیلئے موثر اقدامات کریگی۔