الیکشن ٹربیونل کے کسی عبوری فیصلے کو اعلیٰ عدالتوں میں چیلنج نہیں کیا جاسکتا‘ سپریم کورٹ،

(ن) لیگ کے تین اراکین اسمبلی کی الیکشن ٹربیونل میں زیرسماعت انتخابی عذرداریوں کے حوالے سے دائر درخواستیں مسترد

جمعرات 1 جنوری 2015 21:11

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتاز ترین ۔ 1جنوری 2015ء) سپریم کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے تین اراکین اسمبلی کی طرف سے الیکشن ٹربیونل میں زیرسماعت انتخابی عذرداریوں کے حوالے سے دائر درخواستیں مسترد کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ الیکشن ٹربیونل کے کسی عبوری فیصلے کو اعلیٰ عدالتوں میں چیلنج نہیں کیا جاسکتا۔

(جاری ہے)

گزشتہ روز سپریم کورٹ لاہور رجسٹری جسٹس میاں ثاقب نثار اور جسٹس اعجاز احمد چوہدری پر مشتمل بنچ نے مسلم لیگ (ن) کے دو اراکین قومی اسمبلی ملک ریاض ، ملک سیف الملوک کھوکھر اور رکن پنجاب اسمبلی محسن لطیف کی دائر درخواستوں کی سماعت کی جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ الیکشن ٹربیونل لاہور کے جج کاظم ملک ان کاموقف سنے بغیر عبوری حکم جاری کررہے ہیں اور انصاف کے تقاضے پورے کئے بغیر فیصلے صادر کئے جارہے ہیں ۔

استدعا ہے کہ انتخابی عذرداریوں کو کسی اور الیکشن ٹربیونل کے پاس منتقل کیا جائے ۔ سپریم کورٹ کے فاضل بنچ نے قرار دیا ہے کہ الیکشن ٹربیونل کے کسی عبوری فیصلے کو اعلیٰ عدالتوں میں چیلنج نہیں کیا جاسکتا،انتخابی عذر داری پر الیکشن ٹربیونل کے تفصیلی فیصلے کو چیلنج کیا جاسکتا ہے۔مذکورہ درخواستیں مسترد کر دی گئیں۔