صدر مملکت نے سزا ئے موت کے 5 مجرموں کی رحم کی اپیلیں مسترد کردیں، مجرمان میں صولت مرزا ، محمد سعید اعوان، طلحہ حسین، شاہد حنیف اور خلیق احمد شامل ، وفاقی محکمہ داخلہ نے سندھ حکومت کو بذریعہ خط آگاہ کردیا ،مجرمان کو تختہ دار پر لٹکا دیا جائیگا

جمعرات 1 جنوری 2015 18:45

صدر مملکت نے سزا ئے موت کے 5 مجرموں کی رحم کی اپیلیں مسترد کردیں، مجرمان ..

اسلام آباد/کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتاز ترین ۔ 1جنوری 2015ء) صدر مملکت ممنون حسین نے موت کی سزا پانے والے 5 مجرموں کی رحم کی اپیلیں مسترد کردیں۔ صدر ممنون حسین نے قتل کے جرم میں موت کی سزا پانے والے مجرم متحدقومی موومنٹ کے صولت مرزا اور کالعدم تنظیموں کے محمد سعید اعوان، طلحہ حسین، شاہد حنیف اور خلیق احمد کی رحم کی اپیلیں مسترد کردیں جنہیں تختہ دار پر لٹکایا جائیگا جب کہ وفاقی محکمہ داخلہ نے سندھ حکومت کو بذریعہ خط آگاہ کردیا ہے کہ صدر مملکت نے پانچوں مجرموں کی رحم کی اپیلیں مسترد کردی ہیں لہذا قانونی طریقہ کار اپناتے ہوئے مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

واضح رہے کہ عدالت سے موت کی سزا پانے والے متحدہ قومی موومنٹ کے کارکن صولت علی عرف صولت مرزا عرف عمرسابق ایم ڈی کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن (کے الیکٹرک) ملک شاہد حامد کے قتل میں ملوث تھے جنہیں مئی 1999 میں اس وقت کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج جاوید عالم نے کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن(KESC) کے ایم ڈی(MD) ملک شاہد حامد،ان کے گن مین خان اکبر اور ڈرائیور ارشد بروہی کے قتل کے مقدمے میں جرم ثابت ہو نے پر تین مرتبہ موت کی سزا دینے کا حکم دے دیا تھا۔

(جاری ہے)

جبکہ اس مقدمے میں متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین اور اس وقت کے ان کے پرائیویٹ سیکریٹری ندیم نصرت،اسد،اطہر اور راشد اختر کو مفرور قرار دیا گیا تھا۔عدالت نے اپنے حکم میں کہا تھا کہ ملزم مجموعی طور پر 3 لاکھ روپے دیت کے طور پر مقتولین کے ورثاء کو ادا کرے۔یاد رہے کہ ملزم صولت مرزا نے اپنے اقبالی بیان میں کہا تھا کہ وہ متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کے حکم پر پولیس افسرو ں اور اہلکارو ں کو ٹھکانے لگانے کے لئے دبئی سے پاکستان آیا تھا کہ ایئر پورٹ پر پولیس نے گرفتار کر لیا۔

اس نے کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن(KESC)کے ایم ڈی مقتول ملک شاہد حامد سمیت کئی پولیس اہلکارو ں کو قتل کیا۔یہ بات ملزم صولت مرزا نے اپنے اقبالی بیان میں کہی۔یہ سر بمہر بیان جوڈیشنل مجسٹریٹ سینٹرل معشوق علی پلیجو نے مقدمے کی سماعت کر نی والی فوجی عدالت کے سامنے پیش کیا جبکہ فوجی عدالت میں کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن(KESC)کے ایم ڈی مقتول ملک شاہد حامد کی بیوہ اور برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن کی قونصلر شہناز حامد نے اپنے حلفیہ بیان میں کہا تھا کہ متحدہ قومی موومنٹ کی سینیٹر نسرین جلیل،ان کے شوہر سابق رکن قومی اسمبلی ایم اے جلیل،صوبائی وزراء ڈاکٹر فاروق ستار،وسیم اختر،شعیب بخاری اورقاضی خالد ایڈو کیٹ نے ہمیں مسلسل ہراسا ں کیا اور سنگین نتائج کی دھمکیا ں دیتے رہے۔

جس کے نتیجے میں با لاآخرمیرے شوہر کو گھر کے سامنے بے دردی سے قتل کر دیا گیا۔اس مقدمے کی عینی شاہد اور مدعا علہیہ شہناز حامد نے ملزم صولت مرزا کو فوجی عدالت میں شنا خت کر لیا تھا۔انہو ں نے بیان حلفی میں کہا کہ واقعہ کے بعد سفید مرگلہ تیزی سے گزری جسے چلانے والے شخص کا چہرہ میں نے دائیں جانب سے اچھی طر ح دیکھا،وہ یہی (صولت مرزا) تھا ۔دریں اثناء صدر مملکت کی جانب سے جن دہشت گردوں کی اپیلیں مسترد کی گئی ہیں ان میں محمد سعید اعوان پر الفلاح تھانے میں قتل کے 20 مقدمات درج ہیں جبکہ دیگر سزائے موت پانے والے مجرم طلحہ حسین، محمد شاہد اور مجرم خلیق احمد کے خلاف گلبہار تھانے میں قتل کے مقدمات درج تھے۔

متعلقہ عنوان :