معاشرے کے دانشور طبقے سے ہم کلام ہونا باعث عزت وتعظیم ہے ،بار اور بینچ کا رشتہ انتہائی مقدس ہے،جسٹس محمد نور مسکانزئی،

ملک کے آئین کے تحت حلف اٹھایا ہوا ہے، جس نے اسے چھیڑا وہ آخری جنگ ہوگی،انصاف کرنے، انصاف کی فراہمی میں معاونت کرنیوالے دونوں جہانوں میں سرخرو ہونگے، وکلاء کے تمام مسائل حل کرینگے، ہمارے دروازے کیا دل بھی 24 گھنٹے وکلاء کے مسائل کے حل کیلئے کھلے ہیں، چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ کا تقریب سے خطاب

جمعرات 1 جنوری 2015 18:10

کوئٹہ ( اُردو پوائنٹ اخبارتاز ترین ۔ 1جنوری 2015ء) چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ جسٹس محمد نور مسکانزئی نے کہا ہے کہ ہم نے ملک کے آئین کا حلف اٹھایا ہوا ہے، آئین ہماری روح ہے جس نے اس روح کو چھیڑا تو وہ آخری جنگ ہوگی انہوں نے یہ بات گذشتہ شب بلوچستان کے وکلاء تنظیموں کی جانب سے اپنے اعزاز میں دیئے گئے عشایئے سے خطاب کرتے ہوئے کہی تقریب سے بلوچستان ہائیکورٹ کے جج جسٹس جمال خان مندوخیل ،بلوچستان بار ایسوسی ایشن کے صدر ملک بلال انور کاسی ایڈووکیٹ ،منیر سکندر ایڈووکیٹ نے بھی خطاب کیا تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ نے کہاکہ میرے لئے معاشرے کے دانشور طبقے سے ہم کلام ہونا باعث عزت وتعظیم ہے بار اور بینچ کا رشتہ انتہائی مقدس ہے ہم لوگوں کیساتھ انصاف کرتے ہیں اور آپ ( وکلاء ) لوگوں کو انصاف دلاتے ہیں اگر یہ رشتہ خراب ہوجائیں تو انصاف کا نظام بھی نظر نہیں آئیگا انہوں نے کہاکہ کفر کیساتھ معاشرہ چل سکتا ہے مگر ظلم کیساتھ معاشرہ ہرگز نہیں چل سکتا اگر کسی معاشرے میں بار کا تصور نہ ہوں تو بینچ کا تصور بھی نہیں ہوسکتا انہوں نے کہاکہ انصاف کرنے اور انصاف کی فراہمی میں معاونت کرنیوالے دونوں جہانوں میں سرخرو ہونگے چیف جسٹس نے وکلاء کے مسائل کو حل کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ ہمارے دروازے تو کیا دل بھی 24گھنٹے آپ کے مسائل کے حل کیلئے کھلے ہیں دوسرے صوبوں کے برعکس یہاں بار اور بینچ کے لوگ ایک دوسرے کو انفرادی طور پر بھی جانتے ہیں اور یہ بات ہمارے رشتے کو مزید مضبوط بناتی ہے انہوں نے کہاکہ انصاف میں تاخیر انصاف سے انکار ہے انہوں نے کہاکہ کرپشن ایسا ناسور ہے جو انسان کو دنیا اور آخرت میں خوار اور رسوا کردیتا ہے اورجب تک کرپشن کے خاتمے میں وکلاء کردار ادا نہیں کرتے تب تک کرپشن کا خاتمہ ممکن نہیں عدلیہ میں اگر کرپشن کرنے پر 21گریڈ کے آفیسر کو فارغ کردیا تو 17اور 18گریڈ کا کوئی سیکرٹری بھی محفوظ نہیں رہے گا انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں جو بھی لائق شخص ملے گا اسے کوئٹہ میں تعینات کیا جائیگا کیونکہ بلوچستان میں اس وقت زیر التواء کیسز کی تعداد تقریباً9000ہے جس میں 4500کیس کوئٹہ میں ہے اس ماہ کی 12تاریخ سے سبی بینچ میں چار سے پانچ جج جائینگے جوکہ وہاں زیر التواء کیسز کی سماعت کرینگے اس سلسلے میں وکلاء بھی ہمت کریں اور اپنے کیسز کو جلد از جلد نمٹائیں ۔

(جاری ہے)

وکلاء کے مسائل کے حل کی یقین دہانی کراتے ہوئے چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ نے کہاکہ جوڈیشل مجسٹریٹ کے امتحان ان اور آؤٹ گیٹ اور پارکنگ سیکورٹی کے مسائل کو بھی اپنے دائرہ اختیار میں رہتے ہوئے جو ممکن ہوگا اسے کرینگے اور سیکورٹی معاملات پر وکلاء کے تحفظات سے متعلق آئی جی پولیس سے بھی بات کرینگے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ موجودہ چیف جسٹس ایک بہت اچھے دوست بھائی اور گائیڈ کرنے والے شخص ہے انہوں نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ مل کر اکٹھے کام کرینگے اور مجھے یقین ہے کہ وکلاء کے مسائل بھی حل کئے جائینگے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان بار ایسوسی ایشن کے صدر بلال انور کاسی نے کہاکہ فوجی عدالتوں کو آئین وقانون کے دائرہ کار میں بنایا جائے اور اس کیلئے آئین میں ترمیم کی جائیں اور ایک تہائی اکثریت سے پارلیمنٹ میں اسے منظور کروایا جائیں ہم نے کبھی بھی اپنی فوج اور ان کی قربانیوں کی مخالفت نہیں کی اور نہ ہی کرینگے ہم ان کے شانہ بشانہ کھڑے رہینگے مگر ہمیں آئین وقانون بھی یکسر عزیز ہے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان بار کے ملک منیر سکندر نے عشائیے میں شریک ججز اور وکلاء کا شکریہ ادا کیا کہ وہ تقریب میں شامل ہوئے ۔

متعلقہ عنوان :