دعا ہے 2014ء جیسا سال دوبارہ کبھی نہ آئے، سینیٹر کلثوم پروین ،

پی پی او کے تحت بننے والی عدالتوں سے عدلیہ کا نظام کبھی بھی متاثر نہیں ہوگا ، حکومت دہشت گردی اور سہولت کاروں کے حوالے سے پالیسی واضح کرے، میڈیا سے گفتگو

جمعرات 1 جنوری 2015 14:37

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارتاز ترین ۔ 1جنوری 2015ء )بلوچستان نیشنل پارٹی کی سینیٹر کلثوم پروین نے کہا ہے کہ دعا ہے کہ 2014ء جیسا سال دوبارہ کبھی نہ آئے ،پی پی او کے تحت بننے والی عدالتوں سے عدلیہ کا نظام کبھی بھی متاثر نہیں ہوگا ، حکومت دہشت گردی اور سہولت کاروں کے حوالے سے پالیسی واضح کرے ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر اُردو پوائنٹ اخبارتاز ترین ۔

1جنوری 2015ء سے گفتگو کے دوران کیا ۔ انہوں نے کہا کہ دعا ہے کہ 2014ء جیسا سال پاکستان میں کبھی نہ آئے اور امید کرتے ہیں کہ 2015ء کا سال امن کا سال ہو پی پی او کے تحت بننے والی عدالتوں سے عدالتی نظام خراب نہیں ہوگا حکومت کو دہشتگردی اور سہولت کاروں کے حوالے سے وضاحت دینی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی پینٹر دہشتگردی کے حوالے سے کوئی بینر لکھتا ہے تو اس کو بھی سہولت کار کے طور پر لیا جائیگا یا کوئی مصنف یا شاعر شاعری کرے تو دہشتگردی کے زمرے میں لیا جاسکتا ہے اس حوالے سے حکومت اپنی واضح پالیسی سامنے رکھے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ 2014ء میں الیکشن کمیشن اپنا کردار صحیح ادا کرتا تو کبھی بھی افراتفری نہ پھیلتی الیکشن کمیشن حکومت سے پیسے لے لیتا ہے مگر صیحح طرح کام نہیں کرتا ۔ پاکستان میں 1966کی پرنٹنگ مشین لگی ہوئی ہے اور اسی سے ابھی تک کام چلایا جارہا ہے حکومت کئی مواقعوں پر ناکام ہوچکی ہے پٹرول سستا تو کرلیا ہے لیکن کرایوں میں کمی بھی نہیں ہوئی اس وقت ملک کو مضبوط سسٹم کی ضرورت ہے جو صرف گڈ گورننس کی وجہ سے ہی آسکتا ہے