فوجی عدالتوں کے قیام بارے آئین میں ترمیم پر اختلافات کے بعد ایک اور قانونی طریقہ کار پر اتفاق رائے ہوگیا ہے اعتزاز احسن
جمعرات 1 جنوری 2015 14:00
لندن /اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتاز ترین ۔ 1جنوری 2015ء) پیپلز پارٹی کے رہنما اعتزاز احسن نے کہاہے کہ فوجی عدالتوں کے قیام کے حوالے سے آئین میں ترمیم پر اختلافات کے بعد اب ایک اور قانونی طریقہ کار پر وزیراعظم کی ٹیم اور ان کے درمیان اتفاق رائے ہوگیا ہے حکومت قانون میں بڑی تبدیلیاں کرنا چاہتی ہے پیپلز پارٹی کے مطابق آئین میں تبدیلی کے بغیر فوجی عدالتوں کے قیام کے لیے موٴثر قانونی مسودہ بن سکتا ہے آرمی ایکٹ کے تحت مذہبی اور فرقہ ورانہ دہشت گردی کی کارروائی کرنے والے افراد اور تنظیموں کے خلاف کارروائی کی جائے۔
بی بی سی کے مطابق انھوں نے بتایا کہ ان کی جماعت نے حکومت کی جانب سے پیش کردہ قانونی مسودہ تو مسترد کر دیا ہے تاہم دونوں جماعتیں اتفاق رائے کے قریب ہیں۔(جاری ہے)
وزیراعظم کی ٹیم اور ہمارے درمیان ایک دو باتوں پر ہم آہنگی ہوگئی ہے اور میرا خیال ہے کہ اگر وزیراعظم بھی اس کی منظوری دے دیں گے تو کافی مسئلہ حل ہو جائیگا۔اعتزاز احسن نے کہ اکہ حکومت قانون میں بڑی تبدیلیاں کرنا چاہتی ہے تاہم پیپلز پارٹی کا موقف ہے کہ آئین میں تبدیلی کے بغیر فوجی عدالتوں کے قیام کے لیے موٴثر قانونی مسودہ بن سکتا ہے۔
اعتزاز احسن نے کہا کہ بڑے اسرار اور تکرار کے ساتھ میں نے یہ موقف لیا کہ آئین میں کوئی ترمیم نہ ضروری ہے اور نہ ہونی چاہیے اور قانون اور مسودہ ایسا بنایا جا سکتا ہے جو بنیادی انسانی حقوق کو صلب کیے بغیر موثر قانون بنایا جا سکتا ہے۔پیپلز پارٹی کی جانب سے حکومت کو فوجی عدالتوں کیلئے دی گئی تجاویز پر بات کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ آرمی ایکٹ کے تحت مذہبی اور فرقہ ورانہ دہشت گردی کی کارروائی کرنے والے افراد اور تنظیموں کے خلاف کارروائی کی جائے۔اعتزاز احسن نے کہاکہ آئین کے تحت موجودہ عدالتوں کے ہی اختیار سماعت میں صرف ایک مخصوص اور محدود حد تک اضافہ کیا جائے اور اس میں صرف اور صرف ان دہشت گرد تنظیموں اور افراد کے خلاف مقدمات کی سماعت کرنے کا اختیار جو مذہبی اور فرقہ ورانہ کارروائیوں میں ملوث ہوں۔اعتزاز احسن نے کہا کہ قوم پرستی اور لسانی یا کسی اور بنیاد پر دہشت گردی کے امور میں ملوث افراد کو بدستور سولین عدالتوں، انسداد دہشت گردی ایکٹ اور تحفظ پاکستان ایکٹ کے تحت بنائی جانے والی عدالتوں کے تحت سزائیں ملنی چاہیں اور یہ عدالتیں بدستور کام کرتی رہیں گی۔چوہدری اعتزاز احسن نے کہاکہ ہم یہ چاہتے ہیں کہ ایسے قانون کو بروٴے کار لایا جائے جو پارلیمینٹ کا معمولی ایکٹ ہو اور آئینی ترمیم نہ ہو۔بی بی سی سے بات چیت کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما حامد خان نے بتایا کہ حکومت آئین میں تبدیلی کر کے فوجی عدالتیں بنانا چاہتی ہے جو پی ٹی آئی کو تسلیم نہیں ہے جماعت کے رہنما فرید پراچہ نے کہاکہ ان کی جماعت آرمی ایکٹ میں تبدیلی کو تو قبول کر لے گی لیکن پاکستان کے آئین میں تبدیلی تسلیم نہیں کرے گی اور وہ اس پر اپنے تحفظات کا اظہار کل جماعتی کانفرنس میں بھی کر چکی ہے۔فرید پراچہ کے مطابق معاملہ جب قومی اسمبلی میں آئے گا تو ان کا ردعمل بھی سامنے آ جائیگا۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
طویل عرصے بعد پی ٹی آئی لاہور اور پنجاب کے دیگر شہروں میں جلسے کرنے میں کامیاب
-
گندم کٹائی مہم کا افتتاح، مریم نواز نے گندم کی کچی فصل ہی کاٹ دی
-
اپوزیشن کا آصفہ بھٹو کی حلف برداری پر شور شرابے سے لگتا یہ ایک نہتی لڑکی سے خوفزدہ ہیں
-
وزیراعظم کی افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی آڑ میں اسمگلنگ میں ملوث افسران کو عہدے سے فوراً ہٹانے اور محکمانہ کارروائی کرنے کی ہدایت
-
امارات میں ایئرپورٹ پر پھنسے بیشتر مسافر وطن واپس پہنچ گئے، خواجہ آصف
-
عالمی مالیاتی اداروں کے حکام کا پاکستان کو آئی ایم ایف کا مختصر مدت کا پروگرام لینے کا مشورہ
-
عوام سے درخواست ہے کہ 21اپریل کو پی ٹی آئی امیدواروں کو ووٹ کاسٹ کریں
-
سعودی کمپنیوں کو تربیت یافتہ آئی ٹی ماہرین بھیجنے کے خواہاں ہیں،وزیر اعلیٰ مریم نواز سے ڈیجیٹل کوآپریشن آرگنائزیشن کے وفد کی ملاقات
-
وفاقی وزیر پٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک کی اماراتی سفیر حمد عبید الزعابی سے ملاقات ،باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو
-
صدرزرداری نے ساتویں بارپارلیمنٹ سے خطاب کرکے تاریخ رقم کی
-
سپیکر قومی اسمبلی نے ایوان میں باجا بجانے اور شور کرنے پر جمشید دستی اور اقبال خان کی رکنیت معطل کردی
-
اسٹیبلشمنٹ کو عمران خان سے بات کرنا ہوگی لیکن فی الحال کہیں برف نہیں پگھلی
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.