افغان مہاجرین جرائم میں اضافے کا باعث ہیں،پرویزخٹک، افغان مہاجرین کو وطن واپس بھیج دیا جائے ،ایف سی کو بندوبستی و غیر بندوبستی بارڈر پر تعینات کیا جائے،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوانے افغان مہاجرین کے قیام ونقل وحرکت بارے تشویش سے وفاق کوآگاہ کردیا

منگل 30 دسمبر 2014 20:38

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔30دسمبر۔2014ء) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے صوبے میں افغان مہاجرین کے طویل قیام اور بلا روک ٹوک نقل و حرکت پر اپنی تشویش سے وفاق کو آگاہ کیا ہے اور کہا ہے کہ افغان مہاجرین صوبے میں چھوٹے بڑے جرائم میں اضافے کا باعث ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزیر اعلیٰ ہاوٴس میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا جس میں چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا امجد علی خان، سیکرٹری اطلاعات، سپیشل سیکرٹری داخلہ اور کمشنر افغان مہاجرین نے بھی شرکت کی۔

بعد ازاں انہوں نے نوشہرہ پریس کلب کی نو منتخب کابینہ سے حلف لیا۔ وزیر اعلیٰ نے وفاق سے کہا کہ وہ افغان مہاجرین کی وطن واپسی اور انہیں صوبے سے باہر کیمپوں میں منتقل کرنے سے متعلق اپنی ذمہ داری کا احساس کرے۔

(جاری ہے)

ہم حالت جنگ میں ہیں اور افغان مہاجرین صوبے کے ساتھ دیگر انفراسٹرکچر پر بوجھ ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایف سی کو بندوبستی اور غیر بندوبستی بارڈر پر تعینات کیا جائے اور کہا کہ افغان مہاجرین کی وجہ سے صوبے کا امن و امان تہ و بالا ہو کر رہ گیا ہے۔

یہ مسئلہ ہمیں ورثے میں ملا ہے اور ہمیں اکٹھے ہو کر افغان مہاجرین کے مسئلے سے نمٹنا ہو گا۔ وقت آ گیا ہے کہ وفاقی حکومت افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے لئے روڈ میپ بنائے۔ انہوں نے کہا کہ امن و امان ہماری ذ مہ داری ہے لیکن وفاقی حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ صوبے کے امن عامہ کو تہہ و بالا کرنے والے تمام محرکات کا ادراک اور اپنی موثر روک تھام کے لئے اقدامات اٹھائے ۔

اس سے پہلے خیبر پختونخوا اپر امن صوبہ تھا لیکن افغان مہاجرین کی آمد کے بعد ہم زخم کھاتے آئے ہیں اب ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ حکومت کی رٹ بحال ہو اور افغان مہاجرین کا مسئلہ بھی حل ہو۔ اور اس سمیت صوبے کی معیشت اور انفرسٹرکچر پر افغان مہاجرین غیر قانونی تارکین وطن کی وجہ سے جو بوجھ پڑا ہے اس کا بھی سد باب ہو ماضی کی پالیسی کی وجہ سے ہمارے لوگ بے روزگار ہو چکے ہیں ۔

اس کے لئے صوبائی حکومت نے صوبے کے مفاد میں کام کرنا ہے۔ اب ہم تاریخ کے ایک نازک موڑ پر کھڑے ہیں ہم نے اپنے لوگوں کے محفوظ مستقبل کے لئے فیصلہ کیا ہے اس لئے ہم نے وفاقی حکومت سے کہا ہے کہ وہ اپنی ذمہ داری ادا کرے، بنیادی نوعیت کے فیصلے کرے، عوام دوست فیصلے کرے، اور ایسا نہ کرے جس سے صوبے کے لوگوں پر مزید بوجھ ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہم آرمی پبلک سکول کے سانحے جیسے سانحوں کے متحمل نہیں ہو سکتے ۔

عوام کا بھی ہم پر دباوٴ ہے اس لئے تمام سیاسی قوتیں یکجا ہیں کہ افغان مہاجرین کو وطن واپس بھیج دیا جائے اور ایف سی کو بندوبستی اور غیر بندوبستی بارڈر پر تعینات کیا جائے۔ صوبائی کابینہ کے سابقہ اجلاس میں بنیادی نوعیت کے فیصلے کرنے کا کہا گیا تھا اور وفاق سے کہا تھا کہ وہ اس سلسلے میں اپنے رول کا ادراک کرے اور اسے ادا کرے۔بعد ازاں وزیر اعلیٰ نے نوشہرہ پریس کلب کے ممبران سے بات چیت کرتے ہوئے صحافی برادری کی فلاح و بہبور کے لئے 5کروڑ روپے کا انڈومنٹ فنڈ میں مناسب اضافہ کرنے کا یقین دلایا ۔

متعلقہ عنوان :